1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انیس عامری ایک ’دہشت گرد سیل‘ کا حصہ تھا، جرمن میڈیا

15 دسمبر 2018

برلن میں دو برس قبل ایک کرسمس مارکیٹ پر ٹرک کے ذریعے حملہ کرنے والا انیس عامری’تنہا بھیڑیا‘ نہیں تھا بلکہ ممکنہ طور پر اس کا تعلق ایک سلفی سیل سے تھا، جس نے اسے اس حملے میں مدد دی تھی۔

https://p.dw.com/p/3AB3N
Berlin Terroranschlag Breitscheidplatz 2016
تصویر: picture-alliance/dpa/B.v. Jutrczenka

جرمن میڈیا پر ہفتے کے روز سامنے آنے والی رپورٹوں کے مطابق برلن کرسمس مارکیٹ حملے کے فقط دو ہفتے بعد اطالوی پولیس نے اس سلسلے میں تفصیلات جاری کی تھیں، جن کے مطابق سخت گیر نظریات کے حامل سلفی مسلمانوں کے ایک سیل نے اس حملے کے لیے معاونت فراہم کی تھی۔

برلن کرسمس مارکیٹ حملہ: جرمن پولیس کا نو ماہ قبل ہی انتباہ

جرمنی: مہاجرین کے لیے مشکل وقت

جرمن میڈیا کا کہنا ہے کہ انیس عامری اس حملے میں ملوث ’تنہا بھیڑیا‘ نہیں تھا بلکہ وہ ایک دہشت گرد نیٹ ورک کا حصہ ہو سکتا ہے۔

اطالوی پولیس نے 173 صفحاتی تفتیشی رپورٹ جرمن حکام کو دسمبر 2016 میں ہونے والے اس حملے کے دو ہفتے بعد ارسال کی تھی، جو اب متعدد جرمن میڈیا ہاؤسز کے سامنے آئی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق جنوبی اطالوی شہر بیرندیسی کی پولیس نے بتایا تھا کہ انیس عامری کو ممکنہ طور پر سلفیوں کے ایک دہشت گرد سیل کی جانب سے حملے کے لیے معاونت فراہم کی گئی اور اس سیل کا تعلق برلن کی ایک سلفی مسجد کے ساتھ بھی تھا۔ واضح رہے کہ یہ مسجد بعد میں بند کر دی گئی تھی۔

یہ بات اہم ہے کہ جرمن حکام اصرار کرتے آئے ہیں کہ انیس عامری اس حملے میں ملوث تنہا شخص تھا۔ 19 دسمبر 2016ء میں برلن کی برائٹ شائیڈ پلاٹز پر واقع ایک کرسمس مارکیٹ میں آمری ایک ٹرک کے ساتھ داخل ہو گیا تھا اور اس نے کئی افراد کو روند دیا تھا۔ اس واقعے میں 12 افراد ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہوئے تھے۔

اطالوی تفتیش کاروں نے اپنی رپورٹ میں آمری کی ان کالز سے متعلق معلومات بھی فراہم کی ہیں، جو اس حملہ آور کی جانب سے مختلف افراد کو کی گئیں۔ اطالوی تفتیش کاروں کے مطابق ان کی جانب سے مہیا کردہ اطلاعات پر جرمن حکام نے توجہ نہیں دی۔

جرمنی کی گرین پارٹی کی ترجمان ایرینے میہالِک نے ایک صحافتی ادارے آر این ڈی سے بات چیت میں کہا کہ شواہد واضح کرتے ہیں کہ انیس عامری تنہا حملہ آور نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ حملے کے واحد مجرم کا نظریہ یقیناﹰ نادرست ہے، تاہم بدقسمتی سے اس تصور کی مختلف جہتوں کو جرمن پولیس نے نظرانداز کیا۔

شامل شمس، ع ت، الف الف