1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ايران اور چھ عالمی طاقتوں کی بات چيت ’کارآمد‘ رہی، يورپی يونين

عاصم سلیم 8 مئی 2014

يورپی يونين کے مطابق ايران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابين مذاکرات کا تازہ دور کارآمد رہا ۔ايران کے متنازعہ ايٹمی پروگرام کے طويل المدتی حل کے ليے مذاکرات کا يہ دور چھ اور سات مئی کو نيو يارک ميں منعقد ہوا۔

https://p.dw.com/p/1BvPD
تصویر: Dieter Nagl/AFP/Getty Images

يورپی يونين کے ايک ترجمان نے بدھ کے روز بتايا کہ نيو يارک ميں ہونے والی بات چيت کے دوران مذاکراتی عمل کے تنازعات کو بہتر انداز ميں سمجھنے اور مذاکرات کے اگلے، اعلی سطحی دور کی تياريوں پر توجہ مرکوز رہی۔ مذاکرات کا اگلا باقاعدہ دور تيرہ مئی سے يورپی رياست آسٹريا کے دارالحکومت ويانا ميں شروع ہوگا۔ ايک مغربی سفارت کار نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتايا کہ بات چيت کے دوران ايران کے اراک ری ايکٹر سے متعلق تنازعے کے حل کے حوالے سے کچھ پيش رفت ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ امريکا اور ديگر مغربی ممالک کو شبہ ہے کہ ايران اپنے جوہری پروگرام کی آڑ ميں جوہری ہتھيار تيار کرنے کی کوشش میں ہے جبکہ تہران انتظاميہ اس الزام کو رد کرتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس کا ايٹمی پروگرام پر امن مقاصد کے ليے ہے۔ ايران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابين گزشتہ برس نومبر ميں چھ ماہ دورانیےکی ايک عارضی ڈيل طے پائی تھی، جس کے تحت تہران کو چند متنازعہ جوہری سرگرميوں کو ترک کرنے کے بدلے میں کچھ مالی پابنديوں میں چھوٹ دی گئی۔ اس ڈيل کی مدت بيس جولائی کو ختم ہو رہی ہے۔ فريقين اس عرصے ميں ايک جامع اور طويل المدتی ڈيل کو حتمی شکل دينے کی کوششوں ميں ہيں تاکہ ايران اور مغربی ممالک کے درميان کئی سال سے چلے آ رہے فاصلے مِٹ سکيں۔

Verhandlungsrunde zum iranischen Atomprogramm in Wien 19.03.2014
تصویر: AFP/Getty Images

چھ عالمی کے ’پی فائيو پلس ون‘ کہلانے والے گروپ ميں امريکا، برطانيہ، جرمنی، فرانس، چين اور روس شامل ہيں اور مذاکرات ميں ان کی نمائندگی يورپی يونين کے خارجہ امور کی سربراہ کيتھرين ايشٹن کر رہی ہيں۔

’ايران کو ايمٹی ہتھيار نہيں بنانے ديں گے،‘ سوزن رائس

امريکی صدر باراک اوباما کی مشير برائے قومی سلامتی سوزن رائس نے اپنے دورہ اسرائيل ميں ميزبان ملک کو يقين دہانی کرائی ہے کہ واشنگٹن حکومت ايران کو جوہری ہتھيار تيار کرنے اجازت نہيں دے گی۔ گزشتہ برس اپنے عہدہ دوبارہ سنبھالنے کے بعد رائس کا يہ پہلا دورہ اسرائيل تھا، جس ميں گزشتہ روز انہوں نے وزير اعظم بينجمن نيتن ياہو اور صدر شمعون پيريز سے ملاقاتيں کيں۔ امريکی قومی سلامتی کی مشير نے کہا کہ وہ امريکا کے اتحادی ملک اور ايرانی ايٹمی پروگرام کے سخت مخالف اسرائيل کو مذاکرات ميں ہونے والی پيش رفت سے آگاہ رکھيں گی۔

ايران کے حوالے سے بات کرتے ہوئے رائس کا مزيد کہنا تھا کہ عالمی برادری کے تحفظات دور کرنے کے ليے سفارت کاری ہی سب سے کارآمد ذريعہ ہے۔ سوزن رائس آج سے اسرائيل ميں شروع ہونے والے امريکی اسرائيلی اسٹريٹيجک مذاکرات ميں واشنگٹن کے وفد کی سربراہی کر رہی ہيں۔