1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گرے لسٹ سے پاکستان کے اخراج ميں کيا رکاوٹ آئی؟

26 جون 2021

فنانشنل ايکشن ٹاسک فورس (FATF) نے پاکستان کو 'گرے لسٹ‘ ميں برقرار رکھنے کا فيصلہ کيا ہے۔ ليکن کيا آپ جانتے ہيں کون سی شرط پر عملدرآمد نہ کيے جانے کی وجہ سے پاکستان کو اس فہرست ميں رکھنے کا فيصلہ کيا گيا؟

https://p.dw.com/p/3vb6y
Pakistan Streik Frankreich TLP Protest
تصویر: AFP/Getty Images

ايف اے ٹی ايف کے صدر مارکس پليئر نے ايک پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتايا کہ پاکستان نے 2018ء ميں طے شدہ ايکشن پلان کی قريب تمام شرائط پر عملدرآمد کيا مگر صرف آخری شرط پر اطمينان بخش کارروائی نہ کيے جانے وجہ سے اس ملک کو 'گرے لسٹ‘ ميں برقرار رکھنے کا فيصلہ کيا گيا ہے۔ ايکشن پلان کی يہ شق اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار ديے جانے والے گروپوں کی اعلیٰ قيادت کے خلاف کارروائی سے متعلق ہے۔ پليئر کے بقول پاکستان نے اس فہرست سے نکلنے کے ليے خاطر خواہ اقدامات کيے ہيں مگر اس آخری شق پر غير موثر کارروائی کے تناظر ميں پاکستان کی اب بھی کڑی نگرانی جاری ہے۔

فرانس ميں ايف اے ٹی ايف کا اجلاس اکيس تا پچيس جون جاری رہا۔ اس اجلاس ميں يہ فيصلہ کيا گيا کہ پاکستان کو اکتوبر 2021ء تک 'گرے لسٹ‘ میں ہی رکھا جائے گا۔ اجلاس ميں پاکستان کی جانب سے کيے گئے اقدمات کو سراہا گيا اور منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے ليے کی جانے والی کارروائيوں کا خیر مقدم بھی کیا گيا۔ حکومت پاکستان حاليہ چند برسوں کے دوران گرے لسٹ سے اخراج کے ليے کافی کام کرتی آئی ہے۔ کئی متنازعہ افراد اور تنظیموں پر پاپندی لگائی گئی اور مطلوبہ افراد کو گرفتار کر کے انہيں سزائیں بھی دی گئیں۔

پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے ستائيس نکاتی ایکشن پلان کے اب تک چھبيس نکات پر عمل کیا ہے۔ پاکستانی حکام نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے خلاف نہ صرف قوانین بنائے بلکہ اس پر عمل درآمد کو بھی يقينی بنايا۔ کالعدم تنظیموں کے اثاثے منجمد کرنے کے ساتھ ساتھ ان سے وابستہ افراد کی سرگرمیاں روکنے کے لیے بھی نمایاں اقدامات کيے گئے۔

یہ اطلاعات بھی ہیں کہ ایف اے ٹی ایف کا ایک وفد بہت جلد پاکستان کا دورہ کرے گا، جہاں حکومتی اقدامات کا جائزہ لینے کے بعد رپورٹ مرتب کی جائے گی اور اس بنیاد پر آئندہ اجلاس میں، جو چار مہینے بعد اکتوبر میں ہو گا، پاکستان کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔

کیا پاکستان میں توہین مذہب قانون پر نظر ثانی ممکن ہے؟

اسلام آباد حکومت نے ایف اے ٹی ایف پر بارہ رکنی قومی رابطہ کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے۔ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت روکنے سے متعلق تمام اداروں کے نمائندگان اور ریگولیٹرز کے علاوہ وفاقی وزیر خزانہ، سیکرٹری خزانہ، امور خارجہ اور داخلہ بھی کميٹی کے ارکان ميں شامل ہیں۔ ان میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل، فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ممبر کسٹم، اور فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) کے ڈی جی شامل ہیں۔ ساتھ ہی اسٹیک ہولڈرز کے مابین کوآرڈینیشن مقاصد کے لیے ایف اے ٹی ایف سکریٹریٹ بھی قائم کیا گیا۔

کسی بھی ملک کو 'زیر نگرانی‘ یعنی 'گرے لسٹ‘ میں رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ ایف اے ٹی ایف کا ایک ذیلی ادارہ 'انٹرنیشل کوآپریشن رویو گروپ‘ یعنی آئی سی آر جی کرتا ہے۔  فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایک بین الاقوامی ادارہ ہے، جس میں مختلف ممالک کی نمائندہ تنظیمیں شامل ہیں۔ اس ادارے کا بنیادی مقصد بین الاقوامی مالیاتی نظام کو انتہا پسندی اور دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکنا ہے۔

ع س / ع آ (روئٹرز)