1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلوی کوہ پیما کے ٹو سرکرنے کی مہم کے دوران گرنے سے ہلاک

28 جولائی 2022

دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو کو سفاک پہاڑ یا ’سیویج ماؤنٹین‘ بھی کہا جاتا ہے۔ سینکٹروں غیرملکی اسے سر کرنے کی کوشش میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ سرد موسم اور برفانی تودے کے ٹو کی مہم جوئی کو انتہائی خطرناک بنا دیتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4Em0L
Winterbesteigung des K2
تصویر: SALTORO_SUMMIT_HANDOUT/dpa/picture alliance

 پاکستان میں واقع کے ٹو کی چوٹی سر کرنے کی مہم کے دوران گرنے سے ایک آسٹریلوی کوہ پیما ہلاک ہوگیا ہے ۔  پاکستانی اور آسٹریلوی حکام کے مطابق اس مہم جو کی موت کےٹو سے واپسی کے راستے میں ہوئی۔ پاکستانی حکام کے مطابق اس آسٹریلین کوہ پیما کے ساتھ ایک  دوسرا کینیڈین کوہ پیما بھی تھا، جو تاحال لاپتہ ہے، اور اس کی تلاش کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ 

جمعرات کو آسٹریلوی محکمہ خارجہ اورتجارت نے اپنے شہری کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا، ''ایک آسٹریلوی شخص کے اہل خانہ کو قونصلر امداد فراہم کی جارہی ہےجو شمالی پاکستان میں مہم جوئی کے دوران ہلاک ہو گیا تھا۔ " رازداری کی وجوہات کی بنا پر اس ہلاک ہونے والے شخص کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔

پاکستان کے انگریزی روزنامے ڈان نے رواں ہفتے خبر دی تھی کہ لاپتہ کینیڈین اور آسٹریلوی دونوں کو پیماؤں کی لاشیں کیمپ ون اور کیمپ ٹو کے درمیان ایک مقام پر پائی گئی تھیں۔ اس خبر میں ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یہ دونوں کوہ پیما 19 جولائی کو پیش آنے والے الگ الگ واقعات میں لاپتہ ہو گئے تھے۔ ایک غیر ملکی مہم جو کی موت  اس وقت ہوئی جب دنیا بھر سے درجنوں کوہ پیما شمالی پاکستان میں  واقع کے ٹو کو سر کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

Der K2
تصویر: Stefan Nestler

پاکستان اور چین کی سرحد پر قراقرم کے پہاڑی سلسے میں واقع کے ٹو پر کوہ پیماؤں کی ریکارڈ اموات ہوئی ہیں۔ ان میں سے اکثر اموات اس چوٹی سے نیچے اترتے وقت ہوئیں کیونکہ اس دوران ایک چھوٹی سے غلطی بھی ایک برفانی تودے کے گرنے کا سبب بن سکتی ہے، جو جان لیوا ہوتا ہے۔

اسی سبب اب تک صرف چند سو لوگ ہی کے ٹو سر کرسکے ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں دنیا کی سب سے بلند چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو نوہزار سے زائد مرتبہ سر کیا جا چکا ہے۔ کے ٹو پر چڑھنا اور اترنا ماؤنٹ ایورسٹ کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ خطرناک سمجھا جاتا ہے۔ کے ٹو کی مہم جوئی کے دوران سب سے زیادہ سرد موسم اور طوفانی ہواؤں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس مہم جوئی کے دوران کو پیماؤں کو انہتائی سخت اور نوکیلی چٹانوں کے درمیان سے گزرتے ہوئے، غیر متوقع اور کثرت سے گرنے والے برفانی تودوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ش ر/ ک م (اے پی)