1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اہرام مصر پر برہنہ تصوير، مصری حکام نے تفتيش شروع کر دی

8 دسمبر 2018

مصری حکام نے ايک ایسے واقعے کی تحقيقات کا آغاز کر دیا ہے، جس ميں مبينہ طور پر ڈنمارک سے تعلق رکھنے والے ايک جوڑے نے اہرام مصر کی چوٹی پر چڑھ کر برہنہ حالت ميں تصاوير بنوائيں۔

https://p.dw.com/p/39iAE
Ägypten: Die Giseh Pyramiden
تصویر: picture-alliance/H. Champollion

مصری وزير برائے آثار قديمہ خالد العنانی نے ملکی پراسيکيوٹر جنرل برائے تحقيقات کے پاس اس واقعے کی باقاعدہ شکايت درج جمعے کے روز کرائی ہے۔ اس بارے ميں خبر سرکاری اخبار ’الاحرام‘ نے وزارت کے ذرائع سے ہفتہ آٹھ دسمبر کو جاری کی۔

متنازعہ ويڈيو ميں ايک مرد اور ايک عورت کو الجیزہ نامی اہرام مصر کی چوٹی تک چڑھتے ہوئے دکھايا گيا ہے۔ تقريباً تين منٹ کی اس ويڈيو کے اختتام پر ان دونوں کی برہنہ تصوير بھی ہیں، جس ميں بظاہر يہ ايک دوسرے سے لپٹے ہوئے ہيں۔ اس ويڈيو کو يو ٹيوب پر جاری کيا گيا، جس کے بعد اس ماہ مصر ميں اس پر خاصا منفی رد عمل ديکھنے ميں آيا۔

فی الحال يہ واضح نہيں کہ آيا يہ جوڑا، جس کا تعلق يورپی ملک ڈنمارک سے بتايا جا رہا ہے، اس وقت مصر ميں ہے يا نہيں۔

مصری آثار قديمہ کی سپريم کونسل کے سيکرٹری جنرل مصطفیٰ وزيری کے بقول استغاثہ اس بات کا تعين کرے گی کہ آيا يہ ويڈيو حقيقی ہے يا جعلی۔

سماجی رابطوں کی ويب سائٹس پر مصر ميں بہت سے لوگ سوال اٹھا رہے ہيں کہ يہ دونوں اہرام مصر پر چڑھے کيسے کيونکہ ایسا کرنا غير قانونی ہے۔

ع س / ا ا، نيوز ايجنسياں