1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستایران

ایران نے ایٹمی پلانٹ پر حملے میں ملوث شخص کی شناخت ظاہر کردی

17 اپریل 2021

ایرانی حکام کے مطابق نطنز ایٹمی پلانٹ کو رضا کریمی نامی ایک شخص نے سبوتاژ کرنے کی کوشش کی اور وہ حملے سے ''چند گھنٹے قبل‘‘ ملک سے فرار ہوگیا۔

https://p.dw.com/p/3sApM
Iran Atomprogramm
تصویر: Iranian Presidency Office/AP Photo/picture alliance

ایرانی حکومت کے مطابق نطنز میں قائم ہائی سکیورٹی ایٹمی پلانٹ میں گیارہ اپریل کو ایک مبینہ حملے میں وہاں موجود سینٹری فیوجز کو نقصان پہنچا تھا۔ اس کا شک اسرائیلی فوج اور انٹیلجنس پر ظاہر کیا گیا تھا۔

حکام کا اب کہنا ہے کہ اس کارروائی میں ملوث شخص ایران کے شہر کاشان کا پیدائیشی ہے۔ حکام نے اس کا نام رضا کریمی اور عمر تینتالیس سال بتائی ہے۔ سرکاری میڈیا پر اس کی پاسپورٹ تصویر جاری کی گئی ہے۔ حکام نے کہا کہ ماضی میں اس کا کئی ملکوں میں آنا جانا رہا ہے، جن میں ایتھوپیا، کینیا، قطر، ترکی اور متحدہ عرب امارت بھی شامل ہیں۔

Iran Reza Karimi
تصویر: IRIB

ایرانی حکومت نے اس کی گرفتاری اور وطن واپسی کے لیے انٹرپول سے رابطہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سلسلے میں تمام ضروری اقدامات لیے جائیں گے۔ 

دھماکہ خیز مواد

پچھلے ہفتے اسرائیلی میڈیا میں بعض اطلاعات کے مطابق یہ خفیہ کارروائی سائیبر حملے کا نتیجہ تھی۔ تاہم ہفتے کو ایران کے سرکاری میڈیا نے واضح کیا کہ یہ کوئی سائیبر حملہ نہیں تھا بلکہ اس میں محدود پیمانے کا دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔

Coronavirus Iran Shiraz Sporthalle
تصویر: Mohammadreza Fabood/FARS

سرکاری ٹی وی پر دکھائی جانے والی فوٹیج میں پلانٹ کے ایک اہلکار نے کہا کہ جو نقصان ہوا اُس پر قابو پا لیا گیا ہے اور جو کام رُک گیا تھا، اُس کی بحالی کے لیے ہمارے ساتھی مسلسل کام کررہے ہیں۔

ایٹمی ڈیل پر مذاکرات

نطنز ایٹمی پلانٹ پر مبینہ حملے کے حوالے سے تہران کا موقف ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب آسٹریا کے دارلحکومت ویانا میں ہفتے کو عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان بات چیت جاری ہے۔

جمعے کو ایران نے اعلان کیا تھا کہ اس نے اپنی ایٹمی تنصیبات میں یورینیم کی افزودگی ساٹھ فیصد تک بڑھا دی ہے، جو کہ پہلے سے تقریبا تین گنا زیادہ ہے۔

Österreich | Wien | Atomgespräche Iran
تصویر: EU Delegation in Vienna/Handout/AA/picture alliance

مبصرین کے مطابق یہ حالیہ واقعات اور بیانات فریقین کی طرف سے ایک دوسرے پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی کوششوں کا حصہ ہو سکتے ہیں تاکہ مذاکرات میں وہ اپنی زیادہ سے زیادہ باتیں منوا سکیں۔

سابق امریکی صدر ٹرمپ نے سن دو ہزار اٹھارہ میں امریکا کو یک طرفہ طور پر ایران کے ساتھ عالمی جوہری معاہدے سے الگ کر دیا تھا۔ تاہم صدر جو بائیڈن کی حکومت واپس اس سمجھوتے کو بحال کرنا چاہتی ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ ایسا ہونے سے پہلے واشنگٹن کو ایران پر عائد تمام پابندیاں اٹھانی ہوں گی۔

 ش ج، ع ح (اے پی، اے ایف پی)