1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

 ایران نے مشقوں کے دوران میزائل داغے

25 دسمبر 2021

ایک ایرانی فوجی سربراہ کا کہنا ہے کہ فوجی مشقیں اسرائیل کی طرف سے ایک "بڑے لیکن بے معنی خطرات" کا جواب ہیں۔ برطانیہ نے یہ کہتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے کہ یہ اقوام متحدہ کی قرار داد کی خلاف ورزی ہے۔

https://p.dw.com/p/44owG
Iran feuert ballistische und Marschflugkörper in Golfkriegsspielen ab
تصویر: IRGC/WANA/REUTERS

ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈروں نے 24 دسمبر جمعے کے روز کہا کہ اس ہفتے ایران نے جو فوجی مشقیں کی ہیں، اس کا مقصد اسرائیل کو خبردار کرنا تھا۔ تہران نے خلیج فارس میں یہ جنگی مشقیں ایک ایسے وقت کی ہیں، جب اسے اسرائیل کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے ممکنہ منصوبوں کے خدشات لاحق ہیں۔

ان جنگی مشقوں کے دوران ایران نے جن ہتھیاروں کا استعمال کیا، ان میں بیلسٹک اور کروز میزائل بھی شامل تھے۔ ایران کے حکومتی ٹیلی ویژن نے مشقوں کے دوران میزائلوں کو ایک ایسے ہدف کو زمین بوس ہوتے ہوئے دکھایا، جو اسرائیل کے ڈیمونا جوہری ری ایکٹر سے مشابہت رکھتا ہے۔

ایران نے فوجی مشقیں کیوں کیں؟

ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی کا کہنا تھا کہ ایران نے اس ہفتے جو فوجی مشقیں کی ہیں، اس کا مقصد علاقائی حریف اسرائیل کو "ایک انتہائی واضح پیغام دینا" اور "سنگین نوعیت کی تنبیہ کرنا تھی۔"

انہوں نے سرکاری ٹی وی پر اپنے ایک بیان میں اسرائیلی افواج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، "اگر انہوں نے کوئی غلط قدم اٹھایا، تو ہم ان کے ہاتھ  کاٹ دیں گے۔"

مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری نے کہا کہ مشقوں کے دوران مختلف طرح کے 16 بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مشقیں اسرائیل کی جانب سے ایران کو دی جانے والی حالیہ "بڑی تاہم بے معنی دھمکیوں" کا جواب ہیں۔

Iran feuert ballistische und Marschflugkörper in Golfkriegsspielen ab
تصویر: IRGC/WANA/REUTERS

ایران پہلے ہی یہ بات واضح کر چکا ہے کہ اس کے چھوٹے اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائل اسرائیل تک پہنچنے کے ساتھ ہی خطے میں امریکی فوجی اڈوں تک مار کر سکتے ہیں۔

مشقوں پر رد عمل کیا ہوا؟

برطانوی حکومت نے جنگی مشقوں کے دوران بیلسٹک میزائلوں کے فائر کیے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے میزائلوں کو داغنا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی صریحا خلاف ورزی ہے۔

برطانوی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا، "یہ کارروائیاں علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں، اور ہم ایران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی یہ سرگرمیاں فوری طور پر بند کرے۔"

اس بیان کے رد عمل میں ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے برطانیہ پر یہ الزام لگایا کہ وہ، "ایران کی دفاعی صلاحیتوں میں مداخلت کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔"

 اسرائیل کا دعوی ہےکہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے اور اسی بنیاد پر وہ سن 2015 کے ایران جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے دوسرے ممالک کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کا مخالف ہے۔ تاہم ایران کا ابتدا سے اس بات پر اصرار رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام سویلین اور پر امن مقاصد کے لیے ہے۔

وسیع تر پیمانے یہ یہ بات تسلیم کی جاتی ہے کہ مشرق وسطی کے تمام ممالک میں صرف اسرائیل ہی ایک ایسا ملک ہے جو جوہری ہتھیاروں سے لیس ہے۔  

ص ز/  ع ب  (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

’ایران سے خطرہ‘، اسرائیل نے میزائل دفاعی نظام فعال کر دیا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں