1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کا مسافر بردار طیارہ تباہ، درجنوں ہلاک

عابد حسین
18 فروری 2018

ایران کے میڈیا نے بتایا ہے کہ ایک نیم  نجی ہوائی کمپنی کا جہاز  تکنیکی خرابی کی وجہ سے کریش کر گیا ہے۔ جہاز پر سوار چھیاسٹھ افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2ssuX
Iran Asseman Airline
تصویر: Imago/United Archives

ایران کی آسمان ایئر لائنز کے ترجمان نے بتایا ہے کہ تباہ ہونے والے ہوائی جہاز پر سوار تمام چھیاسٹھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ان میں عملے کے چھ اراکین بھی شامل ہیں۔ ہوائی جہاز انتہائی دور دراز کے پہاڑی علاقے میں واقع قصبے سمیرم کے قریب حادثے کا شکار ہوا۔

قبل ازیں ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی فارس نے بھی اس مسافر بردار طیارے پر سوار افراد کی تعداد چھیاسٹھ بتائی تھی۔ ایرانی ریڈ کراس کے مطابق جس علاقے میں یہ حادثہ رونما ہوا ہے، وہاں شدید دھند چھائی ہوئی تھی۔

ایران کو سو ایئربس طیاروں کی ترسیل کا آغاز ’امن کا روشن دن‘

ایران بوئنگ سے سو طیارے خریدے گا، معاہدہ طے پا گیا

دوران پرواز ایرانی مسافر طیارے کا انجن زمین پر گر گیا

ایران میں مسافروں سے بھرا طیارہ گر کر تباہ

 اے ٹی آر سیون ٹو (ATR-72)  طرز کا یہ ہوائی جہاز ایرانی دارالحکومت تہران سے جنوبی شہر یاسوج کی جانب روانہ تھا۔ یاسوج تہران سے 780 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ ایرانی شہری ہوابازی کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ہیلی کاپٹروں پر سوار ریسکیو ٹیمیں نعشیں جمع کرنے اور بلیک باکس کی تلاش کے لیے روانہ کر دی گئی ہیں۔

تباہ ہونے والا ہوائی جہاز نیم نجی کمپنی آسمان ایئر لائنز کے زیر استعمال تھا۔ اس ہوائی کمپنی کا صدر دفتر تہران میں ہے اور ایران کے قریبی ہمسایہ ممالک کے لیے بھی اس کی پروازیں تواتر سے روانہ ہوتی ہیں۔ ایران میں ہوائی جہاز کا سابقہ حادثہ سن 2014 میں ہوا تھا اور اس میں 37 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔

Iran Asseman Airline
آسمان ہوائی کمپنی کے زیر استعمال  اے ٹی آر سیون ٹو (ATR-72)  طرز کا ہوائی جہازتصویر: picture-alliance/dpa/EADS ATR

یہ امر اہم ہے کہ ایران کو گزشتہ برسوں میں جوہری پروگرام جاری رکھنے کی وجہ سے بین الاقوامی پابندیوں کا سامنا تھا اور اِس باعث اُس کے مسافر بردار طیارے پرانے اور قریب بوسیدہ خیال کیے جاتے ہیں۔ سن 2015 میں جوہری ڈیل طے پانے کے بعد موجودہ ایرانی حکومت نے ایئربس اور بوئنگ کمپنیوں سے دو سو سے زائد طیارے خریدنے کی ڈیل طے کر رکھی ہے۔ نئے جدید طیاروں کی  فراہمی رواں برس کے اختتام یا اگلے برس ہی میں ممکن ہے۔