1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایردوآن ترکی کو ’فاشزم‘ کی جانب لے جا رہے ہیں، یوچیل

عاطف توقیر
11 نومبر 2017

ترک نژاد جرمن صحافی ڈینیز یوچیل کے مطابق صدر رجب طیب ایردوآن ملک کو فاشزم کی جانب لے جا رہے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ترک صدر معاشرے کو ’خوف کی حکمرانی‘ سے شدید متاثر کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2nRsg
Berlin Protest für Deniz Yücel
تصویر: Getty Images/AFP/J. McDougall

جرمن اخبار ڈی ویلٹ سے وابستہ 44 سالہ صحافی یوچیل نے یہ بات ٹاگِس سائیٹُنگ نامی اخبار سے ایک طویل انٹرویو میں کہی۔ ہفتے کے روز شائع ہونے والے اس انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ترکی میں خوف کا ہتھیار فقط ناقدین ہی کے خلاف استعمال نہیں ہو رہا بلکہ حکومت کے حامی بھی ایک خاص طرح کے خوف میں مبتلا ہیں۔

جرمنی کی ترکی میں زیر حراست صحافی تک رسائی کل منگل کو

معروف ترک خاتون ناول نگار کے بیرون ملک سفر پر پابندی برقرار

’تنہائی بھی ایک قسم کا تشدد ہی ہے‘ اسیر صحافی ڈینیز یوچیل

اس صحافی کو ترک حکام نے 14 فروری کو ’دہشت گرد تنظیم کے لیے پروپیگنڈا‘ کرنے کے جرم میں حراست میں لیا تھا۔ ترکی میں گزشتہ برس جولائی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے بعد ایک بڑے کریک ڈاؤن کے آغاز کے بعد سینکڑوں افراد کو حراست میں لیا گیا اور یوسیل بھی انہیں میں سے ایک تھے۔

یوچیل نے اس گرفتاری کے خلاف یورپی عدالت برائے انسانی حقوق کی درخواست جمع کرا رکھی ہے، جب کہ جرمنی اس مقدمے میں یوچیل کی معاونت کر رہا ہے۔ جرمن حکومت بارہا ترکی میں قید یوچیل اور دیگر جرمن شہریوں کی رہائی کے مطالبات کر چکی ہے۔ یہ گرفتاریاں نیٹو کے دونوں رکن ممالک جرمنی اور ترکی کے درمیان تعلقات میں شدید کشیدگی کی بھی ایک بڑی وجہ ہیں۔

ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد اب تک مجموعی طور پر پچاس ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا، جب کہ ڈیڑھ لاکھ کے قریب سرکاری ملازمین، اساتذہ، ججوں اور فوجیوں کو برطرف کیا گیا ہے۔ ترک حکومت الزام عائد کرتی ہے کہ امریکا میں مقیم جلاوطن ترک مبلغ فتح اللہ گولن اس ناکام بغاوت کے درپردہ تھے، تاہم گولن ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اس ناکام بغاوت کی مذمت کر چکے ہیں۔

یوچیل نے اپنے انٹرویو میں بتایا کہ انہیں استنبول کے مغرب میں واقع سیلیوری جیل میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، جو خود ایک تشدد ہے۔ یوچیل نے بتایا کہ اس جیل میں محافظ تک ’کسی بھی غلط اقدام‘ سے خوف زدہ دکھائی دیتے ہیں، ’’خوف کی حکومت فقط ناقدین ہی کے لیے نہیں بلکہ خود اس حکومت کا ساتھ دینے والوں کے لیے بھی پریشان کن ہے۔‘‘

ناکام فوجی بغاوت کے بعد ترکی کے یورپی یونین سے تعلقات کشیدہ

یوچیل نے کہا کہ ایردوآن خود سب سے زیادہ خوف زدہ ہیں، ’’وہ جانتے ہیں کہ اگر اقتدار ان کے ہاتھ سے نکل گیا، تو کیا کچھ ہو سکتا ہے۔ اسی لیے انہوں نے پورے معاشرے کو خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔‘‘

ڈینیز یوچیل نے اس امید کا اظہار کیا کہ یورپی عدالت جلد ہی ان کے مقدمے کو آگے بڑھائے گی۔ عدالت نے اس بابت ترکی کو وضاحت کے لیے 28 نومبر کی ڈیڈلائن دے رکھی ہے۔ تاہم یوچیل نے کہا کہ انہیں معلوم نہیں کہ اس مقدمے کا نتیجہ کیا نکلے گا۔