1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایردوآن کا بیان، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ برہم

20 مارچ 2019

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کرائسٹ چرچ میں ہوئے قتل عام کو ترکی اور اسلام پر ایک بڑے حملے سے تعبیر کیا ہے۔ ایردوآن اس حملے کی ویڈیو اپنے جلسوں میں دکھا رہے ہیں۔ ایردوآن نے مسلم مخالف آسٹریلوی شہریوں کو بھی خبردار کیا۔

https://p.dw.com/p/3FLlF
Türkei, Istanbul: Recep Tayyip Erdogan auf einer Wahlveranstaltung
تصویر: picture-alliance/AA/M. Cetinmuhurdar

ایردوآن نے اپنے بیان سے آسٹریلیا کے ساتھ ساتھ نیوزی لینڈ کو بھی ناراض کر دیا ہے۔ آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے آج بدھ کو ترک سفیر کو طلب کر کے ان سے ترک صدر کے اس ’انتہائی جارحانہ‘ اور ’انتہائی غیر ذمہ دارانہ‘ بیان کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

ایردوآن نے کہا تھا کہ پہلی عالمی جنگ کے دوران آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے دستوں نے ترکی سے جنگ صرف اس لیے کی  تھی کیونکہ وہ اسلام کے خلاف جنگ کرنا چاہتے تھے۔ ترک صدر ایردوآن نے شمالی ترکی میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا، ’’ہمیں آپ سے کوئی مسئلہ نہیں تھا تو آپ کیوں اتنا لمبا سفر طے کر یہاں آئے تھے۔ اس کی صرف ایک ہی وجہ تھی کہ ہم مسلمان ہیں اور آپ مسیحی۔‘‘

Neuseeland, Christchurch:  Jacinda Ardern
تصویر: Reuters/E. Su

صدر ایردوآن نے مزید کہا کہ مسلم مخالف آسٹریلوی شہریوں کو ویسے ہی تابوتوں میں رکھ کر واپس بھیجا جائے گا، جیسے ان کے آباؤ اجداد کو 1915ء میں ترکی علاقے گیلیپولی سے بھیجا گیا تھا۔ پہلی عالمی جنگ کے دوران سلطنت عثمانیہ کے ساتھ لڑائی میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ہزاروں فوجی مارے گئے تھے۔

آسٹریلوی وزیراعظم موریسن نے ایردوآن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ گیلیپولی کی یادگار پر جدید ترکی کے بانی مصطفی کمال اتا ترک کے ان الفاظ کو یاد کریں، ’’جوہانس اور محمت ( محمد( یعنی مسیحیوں اور مسلمانوں میں کوئی فرق نہیں، اس سرزمین پر اپنی جانیں گنوانے کے بعد یہ لوگ بھی ہمارے بیٹے بن گئے۔‘‘

دوسری جانب نیوزی لینڈ کی سربراہ حکومت جیسنڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ رجب طیب ایردوآن کے اس بیان پر ان سے’بات چیت و احتجاج‘  کے لیے نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ ترکی کا دورہ کریں گے۔ جیسنڈا آرڈرن نے آج بدھ کو مزید کہا، ’’ہمارے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ ونسٹن پیٹرز اس معاملے پر ایردوآن سے دو بہ دو ملاقات کریں گے۔‘‘

اس سے قبل پیٹرز نے ایردوآن کو خبردار کیا تھا کہ ان کی جانب سے انتخابی ریلیوں میں فائرنگ کی ویڈیو دکھانے سے بیرون ملک رہائش پذیر نیوزی لینڈ کے شہریوں کی سلامتی کو خطرہ ہو سکتا ہے۔

ایردوآن نے اس عہد کا اظہار کیا ہے کہ اگر نیوزی لینڈ کی حکومت ناکام ہوتی ہے تو بھی کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کرنے والے کو اس کی قیمت ادا کرنا ہو گا۔ ترکی میں اکتیس مارچ کو مقامی انتخابات منعقد ہونے والے ہیں۔

سلطنت عثمانیہ کے دور میں ترکوں کے ہاتھوں آرمینیائی باشندوں کا قتل ’نسل کشی‘