1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایردوآن کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر تیار نہیں، مارٹن شُلس

مقبول ملک ژینس تھُوراؤ
16 ستمبر 2017

جرمنی میں چانسلر کے عہدے کے لیے قدامت پسند انگیلا میرکل کے سب سے بڑے حریف اور سوشل ڈیموکریٹ امیدوار مارٹن شُلس نے ڈوئچے ویلے کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ ترک صدر ایردوآن کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر تیار نہیں ہیں۔

https://p.dw.com/p/2k6yq
تصویر: DW/R. Oberhammer

جرمنی میں اتوار چوبیس ستمبر کو ہونے والے وفاقی پارلیمانی الیکشن سے آٹھ روز قبل ہفتہ سولہ ستمبر کے روز ڈی ڈبلیو کی چیف ایڈیٹر اِینس پوہل اور اینکر جعفر عبدالکریم کو دیے گئے ایک تفصیلی انٹرویو میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی کے اعلیٰ ترین انتخابی امیدوار مارٹن شُلس نے خارجہ اور یورپی سیاست کے حوالے سے ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن پر شدید تنقید کی۔

مارٹن شُلس نے، جو ایس پی ڈی کے چانسلرشپ کے امیدوار ہونے کے علاوہ اس پارٹی کے سربراہ بھی ہیں، جرمن شہر فرائی بُرگ میں اپنی انتخابی مہم کے دوران ڈی ڈبلیو کو دیے گئے اس انٹرویو میں کہا کہ ترکی میں اس وقت انسانی حقوق کے احترام کی صورت حال کافی خراب ہے۔

میرکل کے حریف سوشل ڈیموکریٹ مارٹن شلُس کون ہیں؟

جرمن الیکشن: میرکل اور شُلس کے درمیان ٹی وی مباحثہ

ملکی سلامتی کی بحث کو مہاجرين سے نہ جوڑا جائے، شُلس

میرکل محض تسلسل قائم رکھے ہوئے ہیں، شُلس

ان کے مطابق، ’’اگر آپ کل ترکی جائیں اور وہا‌ں سے رپورٹنگ کرنا چاہیں، تو میں آپ کو یہ ضمانت نہیں دے سکتا کہ آپ کو کسی ترک جیل میں نہیں ڈال دیا جائے گا۔‘‘

مارٹن شُلس نے مزید کہا کہ فی الحال ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ بات چیت کرنا زیادہ سود مند نہیں۔ وہ پہلے بھی کئی بار کہہ چکے ہیں کہ یورپی یونین کو خود کو اس امر کے لیے تیار کر لینا چاہیے کہ برسلز کے انقرہ حکومت کے ساتھ ترکی کی یورپی یونین میں مستقبل بعید میں ممکنہ رکنیت سے متعلق مذاکرات ختم بھی ہو سکتے ہیں۔

چانسلر میرکل کے اس سب سے بڑے حریف انتخابی رہنما نے یہ بھی کہا کہ اگر ضروری ہوا، تو وہ مہاجرین کے بحران کی وجہ سے ترکی کے ساتھ معاہدہ اور اشتراک عمل ختم بھی کر دیں گے۔

شُلس کے الفاظ میں، ’’یہ بات طے ہے کہ میں کسی بھی صورت ترک صدر ایردوآن کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکوں گا۔ اس لیے کہ آپ کو کسی کو بھی یہ اجازت نہیں دینا چاہیے کہ کوئی آپ کو بلیک میل کر سکے۔‘‘

جرمن اور یورپی سیاست سے متعلق دیگر سوالات میں سے ایک کا جواب دیتے ہوئے مارٹن شُلس نے واضح طور پر حمایت کی کہ یورپ میں یورپی یونین کی سطح پر تارکین وطن کی آمد سے متعلق قوانین متعارف کرائے جانا چاہییں۔ ایس پی ڈی کے سربراہ نے کہا کہ اگر وہ اگلے جرمن چانسلر بن گئے، تو وہ ان تمام یورپی ممالک سے بھی بات چت کریں گے، جو ابھی تک ایک یورپی کوٹہ سسٹم کے مطابق اپنے ہاں مہاجرین کو قبول کرنے سے انکاری ہیں۔

شُلس نے یونین کے ہنگری جیسے رکن ممالک کے بارے میں کہا کہ بنیادی اصول یکجہتی ہے۔ ضرورت پڑی تو ہنگری جیسے ممالک کو یورپی یونین کی طرف سے فراہم کی جانے والی رقوم میں تبدیلی بھی آ سکتی ہے۔

مہاجرین سے متعلق معاہدہ ختم ہوتا ہے تو ہونے دیں، مارٹن شُلس

شلس نے کہا، ’’اس لیے کہ بات آئندہ سات برسوں میں قریب 900 ارب یورو کی ہے، جو یورپی مالیاتی امداد کے طور پر مہیا کیے جائیں گے اور انہی رقوم میں سے مختلف ممالک مہاجرین کو اپنے ہاں قبول کرنے کے اخراجات بھی ادا کریں گے۔‘‘

اپنی حریف سیاستدان اور اب چوتھی مرتبہ چانسلر بننے کی خواہش مند انگیلا میرکل کی سیاست کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں مارٹن شُلس نے کہا کہ میرکل اب تک ملک میں محض تسلسل کو ہی قائم رکھے ہوئے ہیں۔ اس کے لیے بنیادی نعرہ یہ لگایا جاتا ہے: ’’ہمارا ملک، جس میں ہم رہنا پسند کرتے ہیں۔‘‘

یورپی پارلیمان کے سابق اسپیکر شُلس نے کہا، ’’لیکن ہم (ایس پی ڈی) یہ چاہتے ہیں کہ اسی ملک میں ہم مستقبل میں بھی خوشی سے اور اچھے طریقے سے رہیں۔ اس لیے ہم جرمن عوام کو بتانا چاہتے ہیں کہ جرمن اور جرمن فی الوقت کس راستے پر اور کیوں گامزن ہیں۔‘‘

اس انٹرویو میں جب مارٹن  شُلس سے یہ پوچھا گیا کہ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق تو وہ اور ان کی پارٹی ایس پی ڈی عوامی تائید کے لحاظ سے اس وقت بھی انگیلا میرکل اور ان کی جماعت سی ڈی یو سے کافی پیچھے ہیں، توکیا یہ بات بھی انہیں کسی تشویش میں مبتلا کر تی ہے؟ اس پر مارٹن شُلس نے کہا، ’’میں بالکل پرسکون اور مطمئن ہوں۔ اگر آپ کو حیرانی ہو، تو میری طرف سے معذرت۔ لیکن سچ یہ ہے کہ رائے عامہ کے جائزے اور سروے بس سروے ہی ہوتے ہیں۔ اپنی ذات کی حد تک میں ابھی تک ایک قطعی متوازن سوچ اور احساس کا حامل ہوں۔ یعنی الیکشن چوبیس ستمبر کو ہوں گے، عوام اپنا حتمی فیصلہ تب ہی دیں گے اور تب تک ہمیں انتظار کرنا چاہیے۔‘‘

قدیم ترین جرمن سیاسی پارٹی ایس پی ڈی کے بارے میں اہم حقائق

جرمنی کا آئندہ چانسلر میں ہوں گا، مارٹن شلس

اس انٹرویو کے آخر میں مارٹن شُلس سے جب یہ پوچھا گیا کہ اگر انہیں صرف کسی ایک انسان کے ساتھ کسی دور کے جزیرے پر رہنا پڑے، تو وہ دیگر جماعتوں کے اعلیٰ ترین انتخابی امیدواروں میں سے کس کو اپنے ساتھ دیکھنا چاہیں گے، تو شُلس کو جواب دینے سے پہلے زیادہ سوچنا نہ پڑا۔

انہوں نے کہا، ’’گرین پارٹی کے سربراہ (ترک نژاد جرمن سیاست دان) چَیم اوئزدیمیر کو۔ انہیں میں بہت اچھی طرح جانتا ہوں۔ وہ میرے ساتھ طویل عرصے تک یورپی پارلیمان میں بھی رہے اور وہ ایک بہت نفیس انسان ہیں۔‘‘