1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایلپس کے دامن میں بہت خوبصورت جرمن شہر، تدفین کے لیے لاٹری

14 جولائی 2018

جرمنی میں ایلپس کے پہاڑی سلسلے کے دامن میں واقع ایک انتہائی خوبصورت شہر میں آئندہ دفن ہونے والوں کا انتخاب لاٹری کے ذریعے کیا جائے گا۔ فطری حسن سے مالا مال یہ جگہ نازی رہنما اڈولف ہٹلر کا پسندیدہ تعطیلاتی مقام تھی۔

https://p.dw.com/p/31SP7
تصویر: DW/L. Hofmann

خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی ہفتہ چودہ جولائی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق جنوبی جرمن صوبے باویریا میں یہ شہر ایک ایسی سرسبز و شاداب وادی کے کنارے واقع ہے، جہاں سے ایلپس کے پہاڑی سلسلے کا جرمنی میں واقع حصہ شروع ہوتا ہے۔ اس جرمن شہر کا نام ’بَیرشتَیس گاڈن‘ (Berchtesgaden) ہے۔

اس شہر میں انتقال کر جانے والوں کی تدفین کے لیے مقررہ جگہ ایک طویل عرصے سے ناکافی ثابت ہو رہی ہے۔ بہت سے لوگ یہ خواہش کرتے ہیں کہ مرنے کے بعد ان کی آخری آرام گاہ اسی شہر میں ہونی چاہیے لیکن مقامی حکام جگہ کی کمی کی وجہ سے ایسی بہت سے درخواستیں مجبوراﹰ رد کرتے آئے ہیں۔

اب بلدیاتی حکام نے اعلان کیا ہے کہ اس شہر میں تدفین کے لیے 200 ایسی جگہیں خالی ہو گئی ہیں، جن میں سے 140 باقاعدہ قبروں کی جہگیں ہیں، جن میں مردوں کو دفنایا جا سکے گا جبکہ باقی ماندہ 60 جگہیں ایسی ہیں، جن میں مردوں کے جلائے جانے کے بعد صرف ان کی راکھ والے راکھ دان ہی دفنائے جا سکیں گے۔

’بَیرشتَیس گاڈن‘ کی موجودہ آبادی دو لاکھ اسی ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔ وہاں مستقبل میں اپنی تدفین کے لیے جو باشندے ابھی سے درخواستیں دینا چاہتے ہیں، ان میں جرمنی کے دیگر شہروں اور قصبوں کے رہائشی افراد کے علاوہ مقامی باشندوں کو اجازت مل جانے کا امکان بھی کافی زیادہ ہے۔

تدفین کا موقع بھی منصفانہ

اس شہر میں تدفین کی جگہوں کی یہ الاٹمنٹ درخواست دہندگان میں آئندہ بدھ اٹھارہ جولائی کے روز ہونے والی قرعہ اندازی کے ذریعے کی جائے گی۔ آج ہفتہ چودہ جولائی کی صبح تک کل 200 قبروں کی تخصیص کے لیے قریب 300 افراد درخواستیں دے بھی چکے تھے۔

’بَیرشتَیس گاڈن‘ کی بلدیاتی انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار آنٹون کُرس نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’ہم چاہتے تھے کہ یہ عمل زیادہ سے زیادہ منصفانہ ہو۔‘‘ اس شہر کے مختلف قبرستانوں میں فی الحال خالی قبریں ریزرو کرانے کی فیس 490 سے لے کر 760 یورو (570 سے لے کر 890 امریکی ڈالر) تک بنتی ہے اور مقامی باشندے یہ قبریں اپنے لیے یا اپنے رشتے داروں کے لیے مخصوص کرا دینے کی درخواستیں دے سکتے ہیں۔

جرمنی میں مردوں کی تدفین کرنے والے پیشہ ور اداروں کی وفاقی تنظیم نے کہا ہے کہ یہ ایک ایسی صورت حال ہے، جس کا اس تنظیم کے رکن اداروں کو پہلے کبھی تجربہ نہیں ہوا، ایسی صورت حال جس میں طلب رسد سے کہیں زیادہ ہو۔ جرمنی کے اس شہر کے برعکس ملک کے شمال میں واقع شہروں اور قصبوں کی صورت حال بالکل مختلف ہے۔ وہاں مقامی قبرستانوں میں بہت سی قبریں خالی پڑی ہیں۔

ہٹلر کا پسندیدہ تعطیلاتی مقام

’بَیرشتَیس گاڈن‘ کے بارے میں تاریخی حوالے سے یہ بات بھی اہم ہے کہ گزشتہ صدی کے پہلے نصف حصے میں، جب یہ شہر ابھی ایک قصبہ ہوا کرتا تھا، یہ جگہ نازی جرمن رہنما اڈولف ہٹلر کی اپنی چھٹیاں گزارنے کے لیے پسندیدہ ترین منزل تھی۔ تب ہٹلر نے اس قصبے کے قریب ہی ‘اوبر زالسبرگ‘ نامی پہاڑ پر ایک مکان بھی خریدا تھا۔

نازیوں کے ’تیسری رائش‘ کہلانے والے دور میں یہ جگہ غیر رسمی طور پر جیسے نازی جرمنی کا ’دوسرا دارالحکومت‘بھی بن گئی تھی کیونکہ تب اڈولف ہٹلر کے علاوہ ہیرمان گوئرنگ، جوزف گوئبلز اور البرٹ شپیئر سمیت بہت سے سرکردہ نازی رہنما یہاں تواتر سے آتے تھے۔

وادی میں اس دور کے قصبے ’بَیرشتَیس گاڈن‘ سے کچھ اوپر ایک پہاڑ پر بنائی گئی ہٹلر کی رہائش گاہ ’عقاب کا نشیمن‘ اس نازی رہنما کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر اس کے لیے بطور تحفہ تعمیر کی گئی تھی۔

م م / ش ح / ڈی پی اے، رچرڈ کونر