1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایم جی جنسی اختلاط سے پھیلنے والی بڑی بیماری بن سکتی ہے

14 جولائی 2018

ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے کہ ہزاروں خواتین سالانہ بنیادوں پر جراثیمی انفیکشن کا شکار ہو رہی ہیں اور اگر اس سوزش پر اینٹی بائیوٹکس کارمند نہ رہیں، تو ان کے بانجھ ہونے کے خطرات میں بے پناہ اضافہ ہو جائے گا۔

https://p.dw.com/p/31RiI
Syphilis Erreger
تصویر: picture-alliance/dpa/PD Dr. Annette Moter/Charite-Universitätsmedizin Berlin

ماہرین کا کہنا ہے کہ جنسی طور پر منتقل ہونے والا یہ  انفیکشن آئندہ کچھ برسوں میں عام اینٹی بائیوٹک ادویات کے خلاف مدافعت پیدا کرنے میں کامیاب ہو جائے گا اور ایسی صورت میں یہ ایک وبائی شکل اختیار کر سکتا ہے۔

برطانوی ایسوسی ایشن برائے جنسی صحت اور ایچ آئی وی (BASHH) کے مطابق میسوپلازمہ جینیٹیلیوم یا عرف عام میں ایم جی کہلانے والی بیماری کے خلاف اگر موثر اقدامات نہ اٹھائے گئے، تو یہ عوامی صحت کی بابت ایک ’ہنگامی صورت حال‘ میں تبدیل ہو جائے گی۔

بھارت میں مفت کنڈومز فراہم کرنے والا اسٹور فعال

امریکی تحقیق کا غیر اخلاقی پہلو، 83 افراد کی ہلاکت

یہ بیکٹریا مردوں کے یوٹرا میں سوزشن کا باعث بنتا ہے، عضوِ تناسل سے خارج ہوتا ہے اور پیشاب میں تکلیف کا باعث بنتا ہے۔ تاہم خواتین میں یہ تولیدی اعضا کی سوزش کا باعث بنتا ہے، جن میں رحم اور فیلوپین ٹیوب کی سوزش شامل ہے اور اس کا نتیجہ درد کے علاوہ ممکنہ طور پر خون کے اخراج کی صورت میں بھی برآمد ہوتا ہے۔

برطانوی ماہرین کے مطابق اس وقت مجموعی ملکی آبادی کا دو فیصد اس سوزش کا شکار ہے اور اس کے پھیلاؤ کی رفتار تیز ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق اس بیماری کی تشخیص کے لیے نئے طریقہ ہائے کار کی سہولت جنسی صحت کے تمام مراکز پر اب تک دستیاب نہیں ہیں۔ BASHH نے اسی تناظر میں اس بیماری کے علاج کے لیے نئے ضوابط بھی متعارف کروائے ہیں۔

یونیورسٹی آف بریسٹول سے وابستہ ڈاکٹر پیڈی ہورنر نے ان ضوابط کے مسودے کی تیاری میں معاونت فراہم کی ہے۔ ڈاکٹر ہورنر کا کہنا ہے، ’’اگر اس بابت طریقہ کار نہ بدلے گئے تو ایم جی اگلی ایک دہائی میں ایک سپربگ کی شکل اختیار کر لے گی اور تمام عام اینٹی بائیوٹکس کے مقابلے میں مزاحمت کی اہلیت حاصل کر لے گی۔‘‘

واضح رہے کہ اس بیماری کی علامات کلامیڈیا طرز کی دیگر جنسی بیماریوں جیسی ہی ہیں اور اگر اس کا بروقت علاج نہ کیا جائے، تو یہ پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق اس وقت ایم جی اینٹی بائیوٹکس کے ذریعے قابل علاج ہے، تاہم اگر اس نے ادویات کے خلاف مزاحمت کی اہلیت حاصل کرنے کا سلسلہ جاری رکھا، تو سالانہ ہزارہا خواتین کے بانجھ ہو جانے کا خطرہ ہے۔

گدرُن ہائزے، ع ت، ع الف