1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ایک مہاجر بچہ لہروں کی نذر ہو گیا‘

13 نومبر 2018

ترکی کے مغربی ساحلی پانیوں میں مہاجرین کی ایک کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں ایک بچے سمیت دو مہاجرین ہلاک ہو گئے ہیں۔ ترک حکام کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والی کشتی میں سوار دیگر تقریبا دس لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/388UO
Mittelmeer Lesbos Bootsflüchtlinge
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/M. Heine

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ترک حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ مہاجرین کی ایک کشتی ڈوبنے کی وجہ سے دو افراد مارے گئے ہیں۔ ہلاک شدگان میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس کشتی میں سوار دیگر دس افراد لاپتہ ہیں، جن کی تلاش کا عمل جاری ہے۔ یہ حادثہ پیر کے دن ترک صوبے ازمیر کے مغربی ساحلوں میں پیش آیا۔

ساحلی محافظوں کے مطابق اس حادثے کے بعد دو مہاجرین تیرتے ہوئے ساحل پر پہنچ گئے جب کہ ایک کو امدادی کارکنوں نے بچا لیا۔ ابتدائی بیان کے مطابق اس کشتی میں مجموعی طور پر پندرہ افراد سوار تھے، جن میں چودہ افغان جبکہ ایک ایرانی تھا۔ مقامی میڈیا رپورٹوں کے مطابق یہ مہاجرین غالبا یورپ جانے کی کوشش میں تھے۔

دوسری طرف ترک حکام نے ایک کارروائی کرتے ہوئے 73 غیر قانونی تارکین وطن کو حراست میں لے لیا۔ حکام کے مطابق ان میں پاکستانی، افغان اور ایرانی عراقی باشندے شامل ہیں۔

سرکاری نیوز رساں ادارے انادلو کے مطابق یہ کارروائی قرقلرایلی صوبے میں کی گئی۔ بلغاریہ کی سرحد سے متصل اس صوبے کے  حکام نے بتایا ہے کہ یہ لوگ یورپ داخل ہونے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

یہ امر بھی اہم ہے کہ بالخصوص شام اور عراق سے ہجرت کرنے والے افراد ترکی کے راستے ہی یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس وقت بھی ترکی میں شامی مہاجرین کی تعداد تین ملین جبکہ عراقی مہاجرین کی تعداد تین لاکھ سے زائد ہے۔

شام میں سن دو ہزار گیارہ سے جاری تنازعے کے سبب کم ازکم ساڑھے تین لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ دیگر لاکھوں مہاجرت پر مجبور ہوئے ہیں۔

ترکی اور یورپی یونین نے سن دو ہزار سولہ میں ایک ڈیل طے کی تھی، جس کے نتیجے میں ترک حکام مالی امداد کے عوض ان مہاجرین کو یورپ جانے سے روک رہا ہے۔ اسی ڈیل کے نتیجے میں ترکی سے یونان جانے والے مہاجرین کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔

تاہم پھر بھی کئی ایسے واقعات رپورٹ ہوتے رہتے ہیں، جن میں مہاجرین غیر قانونی طور پر بحیرہ ایجئین عبور کر کے یونان جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق ایسی کوششوں میں کشتیوں کو پیش آنے والے حادثات کی وجہ سے رواں برس اب تک درجنوں مہاجرین لقمہ اجل بھی بن چکے ہیں۔

ع ب / ش ح / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں