1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ میں نئی کابینہ تشکیل دے دی گئی

13 مئی 2010

برطانیہ میں نئے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے حکومتی معاملات مکمل طور پر سنبھال لئے ہیں۔ اُنہوں نے کابینہ کی تشکیل بھی مکمل کر لی ہے۔ اس کابینہ میں پہلی مرتبہ ایک مسلمان خاتون بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/NMYI
ڈیوڈ کیمرون اور نِک کلیگتصویر: picture-alliance/dpa

وزیر اعظم بننے کے بعد ڈیوڈ کیمرون نے کابینہ کو تشکیل دے دیا ہے۔ اس طرح کیمرون حکومت نے مکمل طور پر تمام امور مملکت کو سنبھال لیا ہے۔ نئے وزیر اعظم نے جارج اوسبورن کو وزیر خزانہ مقرر کیا ہے۔ وزارت خزانہ میں لبرل ڈیمو کریٹس کے ونس کیبل کو یبنکوں اور تجارت کی وزارت دی گئی ہے۔ وزارت خارجہ کا قلمدان ولیئم ہیگ کو دیا گیا ہے۔ دفاع کی وزارت نئے وزیر اعظم نے لائم فوکس کے سپرد کی ہے۔ لبرل ڈیمو کریٹس کے لیڈر نک کلیگ کے چیف آف سٹاف ڈینی الیگزینڈر کو سکاٹ لینڈ کے امور کی وزارت دی گئی ہے۔ وزارت انصاف اور لارڈ چانسلر کینتھ کلارک کو مقرر کیا گیا ہے۔ نائب وزیراعظم سمیت کل پانچ وزارتیں ترقی پسند جماعت لبرل ڈیمو کریٹس کو دی گئی ہیں۔ نائب وزیر اعظم کے منصب پر نک کلیگ کو فائز کیا گیا ہے۔

نئے برطانوی وزیر خارجہ ولیئم جیفرسن ہیگ قدامت پسند جماعت کے سینئر اکابرین میں شمار ہوتے ہیں۔ سن انیس ستانوے میں وہ جان میجر کی حکومت کے ختم ہونے کے بعد کنزر ویٹو پارٹی کے لیڈر بھی منتخب ہوئے تھے۔ وہ تین سال تک پارٹی کے قائد رہے تھے۔ نئے وزیر خزانہ جارج اوسبورن برطانیہ کے نئے نوجوان سیاستدانوں میں شمار ہوتے ہیں اور برطانیہ کی اعلیٰ اشرافیہ سے تعلق رکھتے ہے۔ وہ سن دو ہزار ایک سے پارلیمنٹ کے رکن ہیں۔ وہ مالیاتی امور پر ایک علیحدہ سوچ رکھتے ہیں جس میں بجٹ خسارے کو کم کرنے پر زیادہ فوقیت شامل ہے۔

David Cameron vor Downing Street 10 Mai 2010
نئے برطانوی وزیر اعظم اپنی اہلیہ کے ہمراہتصویر: AP

چھ مئی کے انتخابات کے بعد سے برطانیہ کے ایوان بالا کی رکن بیرونس سعیدہ حسین وارثی نےکنزرویٹو پارٹی کی قیادت سنبھال لی ہے۔ وہ ایرک جیک پکلز کی جگہ پارٹی کی سربراہ بنی ہیں۔ پکلز کو وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اپنی کابینہ میں شامل کیا ہے۔ قدامت پسند جماعت کی خاتون سربراہ کے والدین پاکستانی تھے۔ وہ 1971 میں برطانیہ کے مقام ڈیوز بری میں پیدا ہوئیں۔ وہ پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں۔ بییرونس وارثی برطانوی کابینہ کی پہلی مسلمان خاتون رکن ہیں۔ وہ ڈیوڈ کیمرون کی کابینہ میں وزیر بے محکمہ ہیں۔ لیبر پارٹی کے دور حکومت میں کنزر ویٹو پارٹی کی وہ شیڈو کابینہ کی بھی رکن تھیں۔ اُن کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ سن 2007ء کے بعد سے ہاؤس آف لارڈز کی سب سے کم عمر رکن ہیں۔ کنزرویٹو پارٹی کا سربراہ پارٹی دفتر میں انتظامی امور کا نگران ہوتا ہے۔ گو یہ عہدہ اپنے حجم کے اعتبار سے خاصا وزنی دکھائی دیتا ہے لیکن یہ پارٹی کا لیڈر تصور نہیں کیا جاتا۔ ڈیوڈ کیمرون نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد پارٹی کی لیڈر شپ چھوڑ دی ہے۔ اُن کی جگہ پارٹی کی قیادت نائب لیڈر ہیرٹ ہرمین نے سنبھال لی ہے۔

اسی طرح ڈیوڈ کیمرون کی کابینہ میں وزارت داخلہ کا قلمدان خاتون تھریسا مے کو سونپا گیا ہے۔ وہ اس وقت برطانیہ میں بحثیت خاتون سینئر سیاستدان تصور کی جاتی ہیں۔ اُن سے پہلے لیبر پارٹی کی حکومت میں بھی وزارت داخلہ ایک خاتون کے پاس رہ چکی ہے۔جکوئی سمتھ سن 2008-9 تک وزیر داخلہ رہی تھیں۔ تھریسا مے سن دو ہزار دو میں کنزرو ویٹو پارٹی کی چیئرپرسن رہ چکی ہیں۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں