برطانیہ میں نوویچوک اعصابی زہر کے ساتھ دوسرا حملہ
5 جولائی 2018برطانوی دارالحکومت لندن سے جمعرات پانچ مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق اس حملے میں انگلینڈ کے قصبے ایمزبری کے قریب ایک شادی شدہ جوڑے کو نشانہ بنایا گیا، جو اس وقت ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ پولیس نے بدھ چار مئی کی رات اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ حملہ اسی طرح کی مجرمانہ کارروائی ہے، جیسی سابق روسی جاسوس سیرگئی سکرپل اور ان کی بیٹی پر اسی زہر کے ساتھ حملے کی صورت میں انگلینڈ ہی میں اسی سال کی گئی تھی۔
سکرپل اور ان کی بیٹی ژُولیا پر حملے کے بعد لندن اور ماسکو کے تعلقات میں بہت کشیدگی پیدا ہو گئی تھی کیونکہ سکرپل برطانیہ میں رہائش پذیر ایک سابق روسی جاسوس ہیں اور برطانوی ماہرین نے بڑی تحقیق کے بعد اس پراسرار زہر کے بارے میں پتہ چلا لیا تھا کہ یہ اعصابی زہر نوویچوک تھا، جو ماضی میں سوویت یونین کے دور میں تیار کیا گیا تھا۔
روسی حکومت نے اس سلسلے میں لندن کی طرف سے ماسکو کے خلاف لگائے گئے تمام الزامات مسترد کر دیے تھے کہ سکرپل پر حملے میں روسی انٹیلیجنس کا کوئی ہاتھ تھا۔ لیکن یہ دوطرفہ کھچاؤ اتنا زیادہ تھا کہ اس کا نتیجہ برطانیہ اور روس کی طرف سے ایک دوسرے کے کئی سفارت کاروں کی ملک بدری کی صورت میں نکلا تھا۔
اعصاب کو فوراﹰ مفلوج کر دینے اور پھر کسی بھی متاثرہ فرد کی جان تک لے لینے والے انتہائی مہلک اعصابی مادے نوویچوک کے ساتھ انگلینڈ میں کیے گئے اس تازہ ترین حملے کے بارے میں پولیس نے ان حقائق کی تصدیق کر دی ہے: اس حملے میں ایک 45 سالہ مرد اور اس کی 44 سالہ بیوی ایمزبری کے قریب ایک قصبے میں اپنے گھر میں ہفتہ تیس جون کو بےہوش پائے گئے تھے۔ ایمزبری انگلینڈ کا ایک ایسا قصبہ ہے، جو سالسبری سے محض 12 کلومیٹر دور ہے۔ سابق روسی ایجنٹ سکرپل اور ان کی بیٹی کو سالسبری میں اسی زہر کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اس حملے کے دونوں متاثرین برطانیہ کے اسی ہسپتال میں زیر علاج ہیں، جہاں سکرپل اور ان کی بیٹی ژُولیا کا علاج کیا گیا تھا۔ ان دونوں مریضوں کے جسموں پر نوویچوک مادے کے شواہد ملے ہیں اور اس وقت ان دونوں کی حالت تشویشناک ہے۔
مقامی پولیس نے دو ایسی ٹیلی فون ہاٹ لائنز قائم کر دی ہیں، جن کے ذریعے پولیس کو ایسے مزید افراد کے بارے میں فوری اطلاع دی جا سکتی ہے، جو ممکنہ طور پر اسی اعصابی زہر سے متاثر ہوئے ہوں۔ اس کا سبب یہ ہے کہ حکام تاحال یہ نہیں جانتے کہ اس حملے کا شکار ہونے والے جوڑے کو یہ زہر کیسے اور کن حالات میں دیا گیا تھا۔
انہی احتیاطی اقدامات کے تحت ایمزبری اور سالسبری میں اپنی چھان بین جاری رکھتے ہوئے پولیس نے پانچ ایسے مقامات تک عام لوگوں کی رسائی انتہائی محدود کر دی ہے، جن میں ایک پارک، سالسبری میں ایک ریئل اسٹیٹ پراپرٹی، کیمسٹ کی ایک دکان اور ایمزبری کا ایک کمیونٹی سینٹر بھی شامل ہیں۔
برطانوی سائنسدان اس بارے میں اپنے تفتیشی تجربات جاری رکھے ہوئے ہیں کہ آیا اعصابی زہر نوویچوک ثابت ہونے والا یہ مادہ اپنی تیاری کے عرصے اور بہت مخصوص کیمیائی خواص میں عین ویسا ہی ہے، جیسا سکرپل اور ان کی بیٹی پر حملے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
اس نئے حملے کے بعد لندن میں برطانوی حکومت نے آج جمعرات پانچ جولائی کے روز ایک ایسا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے، جس کی صدارت ملکی وزیر داخلہ ساجد جاوید کریں گے۔ انہوں نے کہا، ’’یہ حملہ اسی مجرمانہ سلسلے کی ایک کڑی ہے، جیسا مارچ میں سالسبری میں 66 سالہ سیرگئی سکرپل اور ان کی 33 سالہ بیٹی ژُولیا سکرپل پر کیا گیا تھا۔‘‘
م م / ع ا / روئٹرز، اے ایف پی