1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برلینالے، مہاجرین کے موضوع پر فلمیں بھی شامل

19 فروری 2018

مہاجرین کے بحران نے یورپی ممالک کے تقریباﹰ سبھی شعبہ جات پر اثرات مرتب کیے ہیں۔ اس اہم موضوع پر یورپی فلمی صنعت میں کچھ غیر معمولی فلمیں بھی بنائی گئی ہیں۔ اس مرتبہ برلینالے میں کچھ ایسی فلموں کی نمائش بھی کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/2svZa
Berlinale 2018 A Journey to the Fumigated Towns
تصویر: Cinesur s.a.

یورپ کے اہم فلم میلوں میں شمار کیے جانے والے برلن کے برلینالے فلم فیسٹیول کے 68 ویں ایڈیشن کا افتتاح ہو چکا ہے۔ یہ میلہ پندرہ سے پچیس فروری تک جاری رہے گا۔

سن دو ہزار پندرہ کے دوران یورپ میں مہاجرین کے بحران میں شدت پیدا ہو گئی تھی۔ جہاں اس بحران نے یورپی سطح پر تقریباﹰ سبھی شعبہ جات کو متاثر کیا، وہیں یورپی فلم انڈسٹری بھی اس نہ بچی۔

’مسلمانوں کی امیگریشن یورپ کو تباہ کر دے گی‘

مرے ہوئے انسانوں کی فلم سازی آسان نہیں، روزی

گزشتہ چار سالوں کے دوران مہاجرین، مہاجرت کی وجوہات، اسباب اور اس کے تدارک جیسے موضوعات پر درجنوں فلمیں بنائی جا چکی ہیں۔

ان فلموں میں کچھ ایسی بھی ہیں، جن میں مہاجرین کی انفرادی کہانیوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اس اہم موضوع پر اجمالی نظر ڈالنے کی کوشش بھی کی گئی ہے۔ گزشتہ کچھ سالوں سے امسالہ برلینالے میں بھی ان فلموں کی نمائش کی جاتی رہی ہے۔

اس مرتبہ برلن فلم فیسٹیول کے دوران ایسی آٹھ فلموں کی نمائش کی جائے گی۔ ان میں دستاویزی فلموں کے علاوہ فیچر فلمیں بھی شامل ہیں۔ اس فیسٹیول میں شریک فلم سازوں کا کہنا ہے کہ وہ سیاسی پیغام دینا چاہتے ہیں کہ یہ مہاجرت کا بحران یورپ کو کس طرح تبدیل کر رہا ہے۔

اس میلے کے منتظم اعلیٰ ڈیٹر کوسلک نے کہا، ’’یہ جاننا ضروری ہے کہ مہاجرین یورپ میں آنے کے بعد کس طرح کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کا مستقبل کیا ہے؟‘‘

برلینالے میں مہاجرین کے موجودہ بحران کے علاوہ اس مرتبہ ایک ایسی فلم بھی دکھائی جا رہی ہے، جو چالیس کی دہائی میں لکھے گئے ایک ناول سے متاثر ہو کر بنائی گئی ہے۔

Eldorado نامی اس فلم کے ہدایت کار مارکوس ایمہوف کا کہنا ہے کہ اس فلم میں دوسری عالمی جنگ سے متاثرہ ایک لڑکی کی کہانی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

دستاویزی فلم ’سینٹرل ایئر پورٹ THF‘‘ بھی اس فلم میلے میں دکھائی جائے گی، جس میں کچھ ایسے تارکین وطن کی کہانیاں بیان کی گئی ہیں، جو برلن کے ٹمپل ہوف ایئر پورٹ پر پناہ کی درخواستوں پر پیشرفت کے انتظار میں ہیں۔

برازیلین فلم ساز کریم آئنوز کا کہنا ہے، ’’سب سے اہم سوال یہ ہے کہ اس بحران کے نتیجے میں یورپ ایک متنوع براعظم کا تشخص کیسے برقرار رکھتا ہے۔‘‘

اس برس بین الاقوامی جیوری کی سربراہی جرمن ڈائریکٹر ٹام ٹیوک ویر کر رہے ہیں۔ ان کے ساتھ فرنچ اداکارہ سیسیلے ڈے فرانس، امریکی پرڈیوسر اڈیل رومانسکی اور ایک جاپانی کمپوزر بھی جیوری میں شامل ہیں۔

گیارہ روز تک جاری رہنے والے اس فلم فیسٹیول میں  جنسی استحصال کے حوالے سے فلمی صنعت میں ’طاقت و مرتبے کے ناجائز استعمال‘ کا موضوع متعدد مباحثوں کا عنوان رہے گا۔ برلینالے ہمیشہ سے نوجوان اور نئے فلمسازوں کی ملاقات کا ایک ذریعہ بنا ہے۔ اس برس بھی 81 مملک سے 250 افراد کو مدعو کیا گیا ہے۔