1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برونائی: ہم جنس پرستی پر سزائے موت معطل

6 مئی 2019

ابھی اپریل میں ہی برونائی میں سخت شرعی قوانین کا اطلاق کیا گیا تھا، جن میں دیگر کے علاوہ ہم جنس پرستوں کے لیے سنگساری کی سزا مقرر کی گئی تھی۔ تاہم اب سلطان نے کہا ہے کہ ہم جنس پرستوں کو موت کی سزا نہیں دی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/3HyWW
Brunei: Sultan Hassanal Bolkiah
تصویر: Getty Images/AFP

برونائی کے سلطان حسن البلقیہ نے آغاز رمضان کے موقع پر  ٹیلی وژن پر اپنے ایک خطاب میں اعلان کیا، ’’نافذ کیے جانے والا نئے قوانین میں ہم جنس پرستوں اور غیر ازدواجی جنسی تعلقات کے لیے مقرر کی جانے والی سنگساری کی سزا پر عمل درآمد نہیں کیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں علم ہے کہ ان سزاؤں کے نفاذ اور عمل درآمد پر بہت سے سوالات اٹھے ہیں اور غلط فہمیاں پیدا ہوئی ہیں: ’’شریعت میں کسی کو معاف کر دینے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔‘‘

Großbritannien, London: Protest gegen die neuen Anti-LGBTQ-Gesetze
تصویر: picture-alliance/A. Pantoja

ساتھ ہی انہوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ برونائی تشدد کے خلاف اقوام متحدہ کے معاہدے کی توثیق کرے گا۔ برونائی نے چند سال قبل ہی اس دستاویز پر دستخط کیے تھے۔ حسن البلقیہ نے مزید کہا، ’’ہمیں یقین ہے کہ جب اس حوالے سے غلط فہمیاں دور ہو جائیں گی تو ہی اس قانون کا میرٹ واضح ہو جائے گا۔‘‘ 

سلطان حسن البلقیہ کی جانب سے یہ اعلان عالمی سطح پر شدید احتجاج کے بعد کیا گیا ہے۔ بہت سے ممالک نے تو برونائی کا بائیکاٹ کرنے کی دھمکی دی تھی۔ اقوام متحدہ کی جانب سے ان قوانین کو ظالمانہ اور غیرانسانی قراردیا گیا تھا۔ انسانی حقوق اور ہم جنس پرستوں کی مختلف تنظیموں نے بھی ان قوانین پر تنقید کی تھی۔ معروف اداکار جارج کلونی اور موسیقار ایلٹن جان نے ان تمام پرتعیش ہوٹلوں کے بائیکاٹ کا کہا تھا، جو برونائی کے سلطان کی ملکیت ہیں۔

گزشتہ کئی برسوں کی تاخیر کے بعد تین اپریل کو سلطان نے ان قوانین کو مکمل طور پر نافذ کرنے کا حکم دیا تھا۔ نئے قوانین میں چوروں کے ہاتھ اور پیر کاٹنے تک کی سزائیں رکھی گئی تھیں۔ اسی طرح زنا، ہم جنس پرستی اور ڈکیتی کی سزا موت رکھی گئی تھی، جبکہ توہین رسالت پر سزائے موت دینے کا دائرہ کار مسلمانوں کے علاوہ غیرمسلم افراد تک وسیع کر دیا گیا تھا۔

مشرق بعید کی جزیرہ ریاست برونائی کی آبادی تقریباً سوا چار لاکھ ہے اور اس کا شمار دنیا کی امیر ترین ریاستوں میں ہوتا ہے۔

جنس تبدیل کروانے کی اجازت لیکن ہم جنس شادیوں پر پابندی