1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بغیر ڈیل کے بریگزٹ تقریباﹰ یقینی، صرف چند دن باقی رہ گئے

2 اپریل 2019

یورپی یونین کے رہنماؤں کی اکثریت کے مطابق برطانیہ کا یونین سے کسی باقاعدہ معاہدے کے بغیر اخراج یا ’نو ڈیل بریگزٹ‘ اب تقریباﹰ یقینی ہو گیا ہے۔ بارہ اپریل کی نئی ڈید لائن ختم ہونے میں بھی اب صرف دس دن باقی رہ گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3G3y0
تصویر: Reuters/H. McKay

دو ہزار سولہ میں ہونے والے بریگزٹ ریفرنڈم کے بعد برطانیہ کو گزشتہ ماہ کی 29 تاریخ تک یورپی یونین سے نکل جانا تھا لیکن لندن میں ملکی پارلیمان نے وزیر اعظم ٹریزا مے کی برسلز کے ساتھ طے پانے والی بریگزٹ ڈیل کو تین مرتبہ مسترد کر دیا تھا۔

اس کے بعد وزیر اعظم مے نے برسلز میں یورپی یونین کی قیادت سے درخواست کی تھی کہ بریگزٹ کی ڈیڈ لائن 29 مارچ سے بڑھا کر 30 جون تک کر دی جائے۔ لیکن یورپی یونین نے صرف 12 اپریل تک کی توسیع پر اتفاق کیا تھا، اس لیے کہ اس سے زیادہ تاخیر سے خود یونین کے لیے کئی قانونی مشکلات پیدا ہو سکتی تھیں۔

اب جبکہ لندن حکومت کے لیے کسی باقاعدہ معاہدے اور اس کی ملکی پارلیمان کی طرف سے منظوری کے بعد یونین سے اخراج کے لیے نئی ڈید لائن پوری ہونے میں صرف دس دن باقی رہ گئے ہیں، کئی یورپی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اب ’نو ڈیل بریگزٹ‘ تقریباﹰ یقینی ہو چکا ہے۔

لندن حکومت کے پاس برسلز کو بریگزٹ سے متعلق نئی تجاویز پیش کرنے کے لیے اتنا کم وقت بچا ہے کہ ایک اعلیٰ یورپی اہلکار نے تو تنبیہ کرتے ہوئے یہ بھی کہہ دیا، ’’برطانیہ کو اب ایک خطرناک صورت حال کا سامنا ہے۔‘‘

یورپی پارلیمان کے بریگزٹ سے متعلقہ امور کے رابطہ کار گائی فیرہوفشٹٹ کے مطابق، ’’کل بدھ تین اپریل کو جب پارلیمان کا ایک اور اجلاس ہو گا، تو یہ برطانیہ کے لیے آخری موقع ہو گا کہ وہ یا تو بریگزٹ کے بارے میں پائے جانے والے جمود کو ختم کرے یا پھر نتائج کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہے۔‘‘ گائی فیرہوفشٹٹ نے کہا، ’’لندن میں ایوان زیریں نے ایک بار پھر بریگزٹ سے متعلق تمام تر امکانات کے خلاف اپنی رائے دی ہے اور اب ’نو ڈیل بریگزٹ‘ یا ’ہارڈ بریگزٹ‘ بظاہر ناگزیر ہو گیا ہے۔‘‘

یورپی یونین کے صبر کا پیمانہ لبریز

بریگزٹ کے معاملے میں جس تعطل اور جمود کا مظاہرہ برطانوی پارلیمان کی طرف سے کیا جا رہا ہے، اس کی وجہ سے ایک باقاعدہ معاہدے کے ساتھ بریگزٹ کے سلسلے میں یورپی یونین کے صبر کا پیمانہ اب لبریز ہوتا جا رہا ہے۔

یورپی پارلیمان کے جرمنی سے تعلق رکھنے والے ایک رکن ژینس گائیر نے منگل یکم اپریل کی رات کہا، ’’برطانوی پارلیمان ایک مضحکہ خیز انداز میں خود اپنا ہی راستہ روکے ہوئے ہے۔ بریگزٹ کی موجودہ ڈیڈ لائن جو 12 اپریل کو پوری ہو رہی ہے، اگر لندن نے اس میں دوبارہ توسیع کی درخواست کی، تو یورپی یونین کو ایسی کسی توسیع پر صرف اسی صورت میں رضامندی ظاہر کرنا چاہیے کہ برطانیہ میں بریگزٹ سے متعلق ایک نیا عوامی ریفرنڈم بھی کرایا جائے۔

بریگزٹ کے بارے میں اسی قطعی غیر واضح صورت حال کے باعث بارہ اپریل کی ڈیڈ لائن ختم ہونے سے صرف دو روز قبل، یورپی یونین نے دس اپریل کو اپنا ایک ہنگامی سربراہی اجلاس بھی بلا رکھا ہے۔ یہ اجلاس اس پس منظر میں بلایا گیا ہے کہ اگر برطانیہ کسی ڈیل کے بغیر بارہ اپریل کو یورپی یونین سے نکل گیا، تو برطانیہ اور باقی ماندہ یورپی یونین کو دو بڑے تجارتی ساتھیوں کے طور پر شدید نوعیت کے اقتصادی نقصانات اور بدنظمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

م م / ک م / ڈی پی اے، اے ایف پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں