1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بن لادن کی موت کے بعد ایبٹ آباد میں گھر گھر تلاشی

3 مئی 2011

ایبٹ آباد آج دوسرے روز بھی عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا رہا ۔ قومی اور بین الاقوامی میڈیا کے درجنوں اہلکار ایبٹ آباد میں موجود ہیں تاہم کسی کو بھی اسامہ بن لادن کی رہائش گا ہ کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

https://p.dw.com/p/118BP
تمام داخلی اور خارجی راستوں پر سکیورٹی اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات ہےتصویر: dapd

القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سکیورٹی فورسز نے مزید غیر ملکیوں کی مبینہ موجودگی کی اطلاع پر ایبٹ آباد شہراور اس کے نواح میں گھر گھر تلاشی لینا شروع کر دی ہے۔ حکام کے مطابق بعض علاقوں میں عرب، چیچن، ازبک اور افغان باشندوں کی موجودگی کی اطلاعات ملی ہیں۔ منگل کی شام تک ایک ہزار سے زائد گھروں کی تلاشی لی جا چکی تھی تاہم کسی گرفتاری کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔

شہر پر خوف و ہراس کی فضا چھائی ہوئی ہے۔ تمام داخلی اور خارجی راستوں پر سکیورٹی اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات ہے، جو آنے جانے والوں کی مکمل تلاشی لے رہی ہے۔ فوج نے اسامہ بن لادن کی رہائش گاہ سے تفتیشی مواد اکٹھا کرنے کا کام مکمل کر کے اسے سیل کرنے کے بعد مقامی پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ مقامی پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال مزید تین چار روز تک جاری رہنے کا امکان ہے۔

Flash-Galerie Stimmung in Afghanistan
القاعدہ اور طالبا ن کی جانب سے پاکستان اور امریکہ سے اسامہ بن لادن کی موت کا بدلہ لینے کے لیے کارروائیوں کی دھمکیاںتصویر: picture alliance/landov

ادھر القاعدہ اور طالبا ن کی جانب سے پاکستان اور امریکہ سے اسامہ بن لادن کی موت کا بدلہ لینے کے لیے کارروائیوں کی دھمکیوں کے بعد صوبہ بھر اور بالخصوص قبائلی علاقوں کے سرحدی اضلاع میں سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان میاں افتخار حسین کا کہنا کہ حکومت نئی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پوری تیاری کر چکی ہے۔ ان کا کہنا ہے، ”اس نئی صورتحال میں ہم کسی بھی غفلت کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ لہٰذا جو اقدامات ہم نے کیے ہیں، ہم انہی کو برقرار رکھیں گے۔‘‘

Flash-Galerie Bin Laden Verfolgung Verfolgungsjagd Versteck USA
کسی کو بھی اسامہ بن لادن کی رہائش گا ہ کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہیتصویر: AP Photo/ABC News

میاں افتخار حسین نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں موجود خطرات کے نتیجے میں صوبہ خیبر پختونخوا کو لاحق ہونے والے خطرات سے نمٹنے کے لیے تمام سرحدوں پر پولیس اور نیم فوجی دستے تعینات کر دیے گئے ہیں جبکہ قبائلی علاقوں میں فوج کے خصوصی دستے بھی دہشت گردی سے نمٹنے کی کوشیش کررہے ہیں“.

ایبٹ آباد میں القاعدہ کے خلاف آپریشن کے دوران پڑوس میں رہائش پذیر آٹھ مقامی افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ لاپتہ ہونے والے افراد میں طاہر جاوید نامی شخص کی اہلیہ شہناز نے میڈیا کو بتایا کہ فائرنگ کی آواز سننے کے بعد ان کے شوہر انہیں اندر رہنے کا کہتے ہوئے صورتحال کا جائزہ لینے باہر نکل گئے تاکہ کسی ہنگامی صورتحال میں متاثرہ افراد کی مدد کر سکیں لیکن وہ تاحال گھر واپس نہیں آئے۔ اس خاتون کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے پولیس سے رابطہ کیا تو پولیس نے اس نام کے کسی شخص کی گرفتاری سے لاعلمی ظاہر کی۔ دوسری جانب اطلاعات کے مطابق آپریشن میں زخمی ہونے والوں میں پانچ افرادہسپتال میں زیر علاج تھے جن میں دو کو راولپنڈی منتقل کیا گیا ہے تاہم سرکاری حکام ان کے بارے میں کوئی تفصیلات بتانے سے گریز کررہے ہیں۔ آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں مقامی افراد سمیت اسامہ کے بعض اہم ساتھی بھی ہو سکتے ہیں۔

رپورٹ: فرید اللہ خان، پشاور

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں