1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں فسادات ، ہلاکتوں کی تعداد 53 ہو گئی

1 مارچ 2013

بنگلہ دیش میں جنگی جرائم کے ایک متنازعہ ٹریبونل کی جانب سے جماعت اسلامی کے رہنما دلاور حسین کو سزائے موت سنائے جانے کے بعد شروع ہونے والے ملک گیر ہنگاموں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/17oae
تصویر: AFP/Getty Images

مظاہروں کا یہ تازہ سلسلہ جنگی جرائم کی خصوصی عدالت کی جانب سے جمعرات 28 فروری کو بنگلہ دیش کی اسلام پسند سیاسی پارٹی جماعت اسلامی کے رہنما دلاور حُسین کو 1971ء کی جنگ دوران جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنانے کے بعد شروع ہوا۔ دلاور حسین پر الزام تھا کہ انیس سو اکہتر میں وہ قتل، آتش زنی اور آبرو ریزی سمیت دیگر جنگی جرائم میں ملوث رہے تھے۔

Delwar Hossain Sayedee kriegsverbrechen Todesurteil Bangladesch
فسادات کا نیا سلسلہ جمعرات کے روز جماعت اسلامی کے رہنما دلاور حسین کو سزائے موت سنائے جانے کے بعد شروعتصویر: Stringer/AFP/Getty Images

دلاور حسین وہ تیسرے سیاسی رہنما ہیں جنہیں اس ٹریبونل کی جانب سے سزا سنائی گئی ہے۔ اس متوقع فیصلے کی وجہ سے جماعت اسلامی نے جمعرات کے روز پہلے ہی ملک بھر میں ہڑتا ل اور مظاہروں کا اعلان کر رکھا تھا۔ بنگلہ دیش کی دیگر اپوزیشن جماعتوں نے بھی اس ٹریبونل کی کارروائیوں پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

ضلع گائیبندھا کے پولیس چیف ناہید الاسلام کے مطابق جمعرات کے روز فسادات کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب حکومتی حامیوں اور جماعت اسلامی کے کارکنوں کے درمیان مظاہرے کے دوران ٹکراؤ ہوگیا۔ اس دوران دونوں گروپوں نے ایک دوسرے پر لاٹھیوں اور پتھروں سے حملہ کردیا۔ اس لڑائی میں متعدد افراد زخمی ہوئے اور ایک شخص ہلاک ہو گیا۔

خبررساں ادارے اے ایف پی نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ٹریبونل کی جانب سے 21جنوری کو پہلا فیصلہ سنائے جانے کے بعد سے اب تک ہونے والے مختلف مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 50 سے زائد ہو چکی ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق ہلاکتیں بڑھنے کا خدشہ ہےکیونکہ ہسپتالوں میں اس وقت بھی تین سو سے زائد زخمی افراد میں سے بیشتر شدید زحمی ہیں۔

جمعرات کو ہونے والی ہلاکتوں کے حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں مجبوری کے عالم میں اس وقت گولی چلانی پڑی جب مظاہرین نے لاٹھیوں اور پتھروں سے حملہ کر کے چار پولیس اہلکاروں کو ہلاک اور دو کو شدید زخمی کردیا تھا۔

Proteste in Dhaka
نماز جمعہ کے اجتماعات کے بعد مظاہروں کے خطرات کے پیش نظر آج بنگلہ دیش میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھےتصویر: AFP/Getty Images

جماعت اسلامی نے پولیس کے مؤقف کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے کارکنوں پر پولیس نے بلا اشتعال فائرنگ کی اور وہ مظاہرین پر نشانے لے کر براہ راست فائرنگ کرتی رہی۔

مسلم اکثریتی ملک بنگلہ دیش میں آج نماز جمعہ کے اجتماعات کے بعد مظاہروں کے خطرات کے پیش نظر سکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی تھی۔ ڈھاکا میں ملک کی سے بڑی مسجد بیت المکرم کے اکثر دروازےحفاظتی اقدمات کے پیش نظر بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ کسی بھی ناخوشگورا واقع سے بچنے کے لیے ملک کے بیشتر اضلاع میں آج ہر طرح کے مظاہروں اور اجماعات پر پابندی لگا ئی گئی۔

ng/zb (AFP)