1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش:روہنگیا کیمپ میں آتش زدگی، ہزاروں پناہ گزین بے گھر

8 جنوری 2024

بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزین کیمپوں میں آتش زدگی کے واقعات عام ہیں۔ لیکن حکام کا خیال ہے کہ عام انتخابات کے عین موقع پر پیش آنے والے اس واقعے کے پیچھے سیاسی وجوہات بھی ہو سکتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4axbD
مقامی حکام آگ لگنے کی وجوہات کی تفتیش کررہے ہیں
مقامی حکام آگ لگنے کی وجوہات کی تفتیش کررہے ہیںتصویر: AFP via Getty Images

بنگلہ دیش میں اتوار کی صبح کو روہنگیا پناہ گزین کیمپ میں آگ لگنے کے واقعے میں ہزاروں پناہ گزین بے گھر ہو گئے ہیں۔ کاکس بازار کے کوٹوپالونگ کیمپ میں پیش آنے والے اس واقعے میں کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے۔

مقامی فائر بریگیڈ محکمہ کے سربراہ شفیق الاسلام نے خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس کو بتایا کہ "آگ کافی بڑے پیمانے پر لگی اور اس سے کیمپ کے تقریباً 1040 خیمے جل کر راکھ ہو گئے۔"

انہوں نے بتایا کہ،"ہمیں آگ پر قابو پانے میں تقریباً دو گھنٹے لگے۔ آگ پر قابو پانے کے لیے اوکھیا اور ضلع کے دیگر اسٹیشنوں سے دس فائر یونٹوں کو طلب کیا گیا۔"

بنگلہ دیش: ایک لاکھ روہنگیا پناہ گزینوں کو متنازع جزیرے پر منتقل کرنے کا فیصلہ

کاکس بازار میں بنگلہ دیش کے رفیوجی کمشنر محمد میزان الرحمان نے بتایا کہ چار ہزار افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ لیکن اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) نے بے گھر ہوجانے والوں کی تعداد تقریباً سات ہزار بتائی ہے۔

آگ کی وجہ سے پناہ گزین کیمپ میں واقع مساجد، صحت مراکز اور تعلیمی مراکز کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

آگ لگنے سے کیمپ کے تقریباً 1040 خیمے جل کر راکھ ہو گئے
آگ لگنے سے کیمپ کے تقریباً 1040 خیمے جل کر راکھ ہو گئےتصویر: Shafiqur Rahman/AP/picture alliance

مقامی حکام کو سازش کا شبہ

یہ آگ اتوار کے روز ایسے وقت لگی جب بنگلہ دیش میں عام انتخابات کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے تھے۔ ان انتخابات میں وزیر اعظم حسینہ واجد ایک بار پھر کامیاب ہو گئی ہیں۔

پولنگ سے صرف ایک دن قبل پولیس نے بتایا تھا کہ کئی پولنگ مراکز پر آگ لگنے کے مبینہ واقعات پیش آئے ہیں اس کے علاوہ ایک مسافر ٹرین میں بھی آگ لگنے کا واقعہ پیش آیا تھا، جس میں چار افراد ہلاک ہو گئے۔

میزان الرحمان نے بتایا، "ہم نے پناہ گزین کیمپ میں آگ لگنے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ ہمیں شبہ ہے کہ اس کے پیچھے کوئی مبینہ منصوبہ بند سازش ہے۔"

میانمار فوج روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی مرتکب، امریکہ

کاکس بازار میں واقع اس پرہجوم پناہ گزین کیمپ میں بالخصوص نومبر سے اپریل کے مہینے کے درمیان آگ لگنے کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔

سن 2021 میں آتش زدگی کے ایسے ہی ایک واقع میں پندرہ پناہ گزین ہلاک ہو گئے تھے جب کہ گزشتہ برس آتش زدگی میں تقریباً بارہ ہزار عارضی خیمے جل کر تباہ ہو گئے تھے۔

یو این ایچ سی آر نے کہا کہ "آگ لگنے کی وجہ فی الحال معلوم نہیں ہو سکی ہے اور ہمیں حکومتی اہلکاروں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ آگ لگنے کی وجہ کی تحقیقات کی جائیں گی۔"

حالیہ مہینوں میں ان پناہ گزین کیمپوں میں حریف روہنگیا گروپوں کے درمیان بھی تشدد کے واقعات پیش آئے ہیں
حالیہ مہینوں میں ان پناہ گزین کیمپوں میں حریف روہنگیا گروپوں کے درمیان بھی تشدد کے واقعات پیش آئے ہیںتصویر: Shafiqur Rahman/AP Photo/picture alliance

روہنگیا پناہ گزینوں کو درپیش مصائب

بدھ مت اکثریتی ملک میانمار میں روہنگیاوں، جن میں اکثریت مسلمانوں کی ہے، کو تفریقی سلوک کا سامنا ہے۔ انہیں شہری اور آئینی حقوق سے محروم رکھا جاتاہے۔ ان پر ہونے والے مظالم کو نسل کشی سے تعبیر کیا جاتا رہا ہے۔

بنگلہ دیش میں اس وقت تقریباً دس لاکھ روہنگیا پناہ گزین بانس اور پلاسٹک سے تیارخستہ حال خیموں میں رہ رہے ہیں۔ ان میں سے بیشتر وہ لوگ ہیں جو سن 2017 میں فوجی کارروائی کے دوران جان بچانے کے لیے میانمار سے فرار ہو گئے تھے۔

بنگلہ دیش: ہجوم کا پناہ گزین کیمپ پر حملہ، دو روہنگیا رہنما ہلاک

آگ سے بچ جانے والی ایک 65 سالہ خاتون نے خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس کو بتایا،"ہم شدید سردی میں زندگی گزار رہے ہیں، یہ ایک انتہائی مشکل صورت حال ہے۔"

انہوں نے بتایا کہ،"ہمارے گھر تباہ ہوگئے ہیں، ہم جان لیوا صورت حال سے بچ نکلنے کے بعد اپنے پوتے پوتیوں کے ساتھ فی الحال ایک ندی کے کنارے پناہ لینے پر مجبور ہیں۔"

حالیہ مہینوں میں ان پناہ گزین کیمپوں میں حریف روہنگیا گروپوں کے درمیان بھی تشدد کے واقعات پیش آئے ہیں۔

پولیس کے مطابق گزشتہ سال مخالف روہنگیا گروپوں میں برتری اور منشیات سے متعلق جھڑپوں میں 60 سے زائد پناہ گزین ہلاک ہو چکے ہیں۔

بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کی وطن واپسی کا مسئلہ

 ج ا/ ص ز (اے پی،  روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)