1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچیوں کا عالمی دن، دس سالہ پاکستانی بچی ہمت و حوصلہ کی مثال

بینش جاوید AP
11 اکتوبر 2018

 آج اقوام متحدہ کا بچیوں کا دن منایا جا رہا ہے۔ پاکستان کی دس سالہ انساء ہمت اور حوصلے کی ایک مثال ہیں۔ ان کے مصروف ترین کا آغاز صبح سویرے ہی ہو جاتا ہے۔ وہ دن بھر کیا کچھ کرتی ہیں؟ پڑھیے اس رپورٹ میں

https://p.dw.com/p/36Kjd
Pakistan Der Alltagsleben des Mädchen Ansa in Mardan
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Rehman

دس سالہ انساء فجر کی نماز پڑھنے کے لیے ہر صبح اٹھتی ہے۔ پھر وہ قرآن کی تلاوت کرتی ہے۔ وہ کہتی ہے کہ یہ وقت اس کے لیے باعث سکون ہوتا ہے۔ اس کے بعد  اس کے مصروف دن کا آغاز ہو جاتا ہے۔

سن 2012 سے 11 اکتوبر کو بچیوں کا بین الاقوامی دن منایا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے اس دن کو منانے کا مقصد چھوٹی بچیوں کے حقوق کے بارے میں آگاہی پھیلانا اور ان کو درپیش مسائل کو اجاگر کرنا ہے۔ دنیا کے بہت سے ممالک کی طرح پاکستان میں بھی بہت سی بچیوں کی کم عمر میں شادی کر دی جاتی ہے۔ ایک غیر سرکاری تنظیم ’گرلز آر ناٹ برائیڈز‘ کے تازہ ترین سروے کے مطابق پاکستان میں قریب انیس لاکھ لڑکیوں کی کم عمری میں شادی کر دی گئی۔ بھارت میں 15.5 ملین لڑکیوں کو اٹھارہ سال کی عمر سے پہلے بیاہ دیا گیا۔

Pakistan Der Alltagsleben des Mädchen Ansa in Mardan
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Rehman

کم عمری ی شادیوں کی ایک بڑی وجہ غربت اور پدرانہ معاشرہ قرار دیا جاتا ہے۔ انساء کا تعلق بھی نوبل امن یافتہ ملالہ یوسف زئی کے صوبے خیبر پختونواہ سے ہے۔ ملالہ کی ہی طرح انساء بھی سکول جانا بہت پسند کرتی ہے۔ اکثر بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے باعث اسے ٹارچ کی روشنی میں اپنی پڑھائی مکمل کرنی پڑتی ہے۔

Pakistan Der Alltagsleben des Mädchen Ansa in Mardan
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Rehman

انساء کے والد تاجبر خان نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کہ انساء کھیتی باڑی میں اکثر ان کی مدد کرتی ہے۔ خان ایک بڑے زمیندار کی زمین پر بطور کسان کام کرتے ہیں۔

Pakistan Der Alltagsleben des Mädchen Ansa in Mardan
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Rehman

 انساء کے والد اور بڑے بھائی تمباکو کی فصل کاشت کرتے ہیں جبکہ یہ دس سالہ بچی اپنی بڑی بہن اور والدہ کے ساتھ  تمباکو کے پتوں کو ایک دوسرے کے ساتھ سلائی کر کے جوڑتی ہیں تاکہ انہیں خشک کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ انساء مویشیوں کو چارہ ڈالتی ہے اور گھر کے کاموں میں اپنی والدہ کا ہاتھ بھی بٹاتی ہے۔

Pakistan Der Alltagsleben des Mädchen Ansa in Mardan
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Rehman

 اس سال اقوام متحدہ کی جانب سے بچیوں کو ہنر سکھانے پر زور دیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق،’’ ایک ارب سے زائد نوجوان افراد  جن میں لگ بھگ 600 ملین نوجوان لڑکیاں ہیں، اگلی دہائی میں ملازمت کرنی کی عمر کو پہنچ جائیں گے۔ ان میں سے ترقی پذیر ملکوں سے تعلق رکھنے والے 90 فیصد نوجوان غیر رجسٹر شدہ اداروں یا شعبوں میں کام کریں گے۔‘‘ اس صورتحال کے پیش نظر ضروری ہے کہ نوجوان بچیوں کو کوئی نہ کوئی ہنر سکھایا جائے تاکہ وہ مستقبل میں اپنے پاؤں پر کھڑی ہو سکیں۔