1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت افغانستان کو مزید اسلحہ فراہم کرے گا

بینش جاوید23 اگست 2016

بھارت میں تعینات افغان سفیر کے بقول چاہے اسلام آباد کے لیے بھارت اور افغانستان کے مابین عسکری تعاون پریشانی کا باعث ہی کیوں نہ ہو بھارت افغانستان کو مزید اسلحہ فراہم کرے گا تاکہ کابل حکومت جنگجوؤں کا مقابلہ کر سکے۔

https://p.dw.com/p/1Jnfq
Mi 25 Helikopter
افغان آرمی چیف اس دورے میں بھارت کے ساتھ دفاعی تعاون کو بڑھائیں گے، ھارت میں افغانستان کے سفیرتصویر: picture-alliance/dpa/J. Jalali

نیوز ایجنسی روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ پندرہ برسوں میں بھارت افغانستان کو دو ارب ڈالر سے زائد اقتصادی امداد دے چکا ہے تاہم پاکستان کی جانب سے سخت ردعمل کے خدشے کے پیش نظر بھارت افغانستان کو اسلحہ فراہم کرنے میں محتاط رہا ہے۔

گزشتہ دسمبر نئی دہلی نے افغانستان کو چار ایم آئی 25 ہیلی کاپٹر فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ کابل نے فوری طور پر ان میں سے تین ہیلی کاپٹروں کو جنگجوؤں کے خلاف کارروائیوں کے لیے وقف کر دیا تھا۔

بھارت میں افغانستان کے سفیر شیدا محمد ابدالی کا کہنا ہے کہ علاقائی سکیورٹی کی صورتحال مزید بگڑ رہی ہے اور افغانستان کی افواج کو طالبان، داعش اور دیگر شدت پسند گروہوں کا مقابلہ کرنے کے لیے فوجی سازوسامان کی اشد ضرورت ہے۔

Eröffnung von Salma Wasserkraftwerk Afghanistan Besuch Narendra Modi
وقع ہے کہ 29 اگست کو افغانستان کے آرمی چیف جنرل قدم شاہ شمیم نئی دہلی کا دورہ کریں گےتصویر: Getty Images/A.Karimi

محمد ابدالی نے روئٹرز کو بتایا، ’’ہم بھارت کی جانب سے فراہم کیے گئے چار ہیلی کاپٹروں کے لیے شکر گزار ہیں۔ لیکن ہمیں مزید مدد کی ضرورت ہے۔ آج ہمیں ایک ایسی صورتحال کا سامنا ہے، جو بھارت سمیت اس پورے خطے کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔‘‘

توقع ہے کہ 29 اگست کو افغانستان کے آرمی چیف جنرل قدم شاہ شمیم نئی دہلی کا دورہ کریں گے، جس میں وہ اس عسکری سازوسامان کی فہرست بھارت کو پیش کریں گے، جس کی افغان افواج کو ضرورت ہے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ بھارت کی جانب سے کتنا عسکری سامان مفت فراہم کیا جائے گا اور کتنے سامان کے لیے افغانستان نئی دہلی کو معاوضہ ادا کرے گا۔

روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اس فوجی سازوسامان میں مزید ایم آئی 25 ہیلی کاپٹرز، چھوٹے ہیلی کاپٹرز اور افغان افواج کے پاس موجودہ روسی ساختہ جہازوں کے لیے سازوسامان شامل ہے۔ محمد ابدالی نے مزید کہا، ’’افغان آرمی چیف اس دورے میں بھارت کے ساتھ دفاعی تعاون کو بڑھائیں گے۔‘‘

Afghanistan Sicherheitskräfte Militäroperation gegen Taliban
کابل کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ پاکستان کو اپنی سرزمین پر سرگرم عسکریت پسندوں کو روکنے کے لیے مزید اقدامات اٹھانا ہوں گےتصویر: Imago/Xinhua

روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکا اس بات سے ناراض نہیں ہے کہ جو عسکری سامان بھارت افغانستان کو فراہم کر رہا ہے وہ روسی ساختہ ہے، یہ الگ بات ہے کہ مغرب نے روس پر پابندیاں عائد کی ہوئی ہیں۔ تاہم بھارت کا کابل کے ساتھ بڑھتا عسکری تعاون پاکستان کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔

کابل کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ پاکستان کو اپنی سرزمین پر سرگرم عسکریت پسندوں کو روکنے کے لیے مزید اقدامات اٹھانا ہوں گے، جب کہ بھارت پاکستان کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بدامنی کا ذمہ دار قرار دیتا ہے۔ واضح رہے کہ نریندر مودی نے ایک حالیہ تقریر میں بلوچستان میں ہونے والی انسانی حقوق کی مبینہ پامالیوں کا تذکرہ بھی تھا، جس پر اسلام آباد حکومت نے شدید ناراضی کا اظہار کیا تھا۔

Afghanistan Baghlan Sicherheitskräfte Armee
’ہم امید کرتے ہیں کہ افغانستان بھارت کو پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے اپنی سرزمین استعمال نہیں کرنے دے گا، ترجمان پاکستان وزارت خارجہتصویر: picture-alliance/dpa/A. Omari

بھارت اور پاکستان کے درمیان عسکری تعاون کے حوالے سے پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے روئٹرز کو بتایا، ’’ہم امید کرتے ہیں کہ افغانستان بھارت کو پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے اپنی سرزمین استعمال نہیں کرنے دے گا۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں