1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: 40 برس میں سب سے خراب اقتصادی حالت

جاوید اختر، نئی دہلی
1 ستمبر 2020

بھارت میں رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں اقتصادی ترقی کی شرح یعنی جی ڈی پی منفی تقریباً 24فیصد تک گر گئی ہے، جو گزشتہ 40برسوں میں بھارت میں سب سے بڑی اقتصادی گراوٹ ہے۔

https://p.dw.com/p/3hqXh
Indien Corona-Pandemie | Gefahr für Kinder
تصویر: DW/D. Vaid

کورونا وبا کی وجہ سے ملک بھر میں جاری لاک ڈاون کے سبب پوری طرح ٹھپ اقتصادی سرگرمیوں نے معیشت کو زبردست دھچکا پہنچا یا ہے اور دیگر ترقی یافتہ اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کے مقابلے میں بھارت کی کارکردگی کہیں زیادہ خراب رہی۔

بھارت کے قومی شماریاتی دفتر (این ایس او) کی طرف سے جاری اعدادو شمار کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی یعنی اپریل تا جون کے دوران اقتصادی ترقی کی شرح منفی 23.9 فیصد ہوگئی۔ تعمیرات، مینوفیکچرنگ اور تجارت، ہوٹل اور ٹرانسپورٹ سیکٹر سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ ان میں بالترتیب منفی 50.3 فیصد، 39.3 فیصد اور 40.7 فیصد کی گراوٹ آئی ہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔

یہ اعدادو شمار کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاون کے سبب اپریل سے جون کے درمیان اقتصادی سرگرمیوں کے غیر معمولی طورپر ٹھپ پڑ جانے کا ثبوت ہیں۔

ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ بھارت میں اقتصادی حالت بہتر ہونے میں ابھی ایک طویل وقت لگے گا۔  اقتصادی تجزیہ نگا ر انشومن تیواری نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 'حکومت ابھی تک ایک من گھڑت اور امید افزا ماحول کی تصویر پیش کررہی تھی لیکن معیشت کی حقیقی تصویر اب سامنے آگئی ہے اور حکومت کی طرف سے کھڑی کی گئی نقلی عمارت ٹوٹ رہی ہے۔"

انشومن تیواری کہتے ہیں کہ بھارت اس وقت انتہائی شدید اقتصادی کساد بازاری کی گرفت میں ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ چونکہ معیشت پہلے سے ہی سست رفتار تھی اور چونکہ بھارت کی معیشت کھپت پر مبنی ہے اس لیے کھپت کو بری طرح دھچکا لگنے سے پوری معیشت ہی لڑکھڑا گئی ہے۔

معروف ماہراقتصادیات پروفیسر ارون کمار کا کہنا تھا کہ معیشت کی جو حالت ہے اس میں تقریباً تمام شعبوں میں سرمایہ کاری میں کمی ہوگی، کھپت کم ہوگی، حکومت کی آمدنی میں زبردست کمی آئے گی، ملازمتیں ختم ہونے کی وجہ سے انکم ٹیکس سے ہونے والی آمدنی بھی کم ہوجائے گی اور کارپوریٹ سیکٹر خسارہ دکھائے گا جس کی وجہ سے کارپوریٹ ٹیکس سے ہونے والی آمدنی بھی بری طرح متاثر ہوگی۔

Indien Patna Coronavirus Gastarbeiter
تصویر: DW/M. Kumar

پروفیسر ارون کمار نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ این ایس او نے جی ڈی پی کی شرح منفی 23.9 فیصد بتائی ہے لیکن آنے والے دنوں میں حقیقی شرح منفی 37.5 ہوجائے گی۔  انہوں نے کہا کہ اگر تمام تر حالات موافق ہوجائیں تب بھی جی ڈی پی کی شرح منفی 12 فیصد سے کم کسی بھی صورت میں نہیں ہوگی۔  پروفیسر کمار کے اندازے کے مطابق اقتصادی صورت حال کے دو سے تین سال تک سنبھلنے کے کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔

سابق وزیر خزانہ اور کانگریس کے رہنما پی چدمبرم نے مودی حکومت پر کورونا وبا سے نمٹنے میں ناکام رہنے اور جی ڈی پی کو بری طرح گرنے دینے کا الزام لگایا ہے۔

چدمبرم کا کہنا تھا”وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کوچھوڑ کر ہر ایک کو معلوم تھا کہ بھارت کی معیشت کا بحران سنگین ہونے والا ہے۔ پورا ملک اس کی قیمت ادا کررہا ہے۔  غریب مایوس ہیں لیکن مودی حکومت کو اس کی کوئی فکر نہیں ہے۔  حکومت نے ایک جھوٹی کہانی تیار کی تھی جس کی حقیقت سامنے آگئی ہے۔"

چدمبرم نے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن پر بھی نکتہ چینی کی جنہو ں نے گزشتہ دنوں بھارت کی خراب اقتصادی صورت حال کے لیے 'بھگوان کو ذمہ دار‘ ٹھہرایا تھا۔

بھارت کے سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم کا کہنا ہے کہ مختصر مدت میں بھارتی معیشت میں بہتری کی کوئی امید نہیں ہے۔ اس کے لیے ابھی کافی وقت لگے گا۔  ”مجھے لگتا ہے کہ پہلی مثبت تصویر آنے میں کئی مہینے لگیں گے لیکن حکومت اور اس کے غیر متوقع اور غیر یقینی اقدامات کی وجہ سے مزید غلطیاں ہوسکتی ہیں اور اگر حکومت نے مزید غلطیاں کیں تو بھارتی معیشت میں سدھار ہونے میں کافی طویل عرصہ لگ جائے گا۔"

کشمیر میں کیا کچھ بدل گیا؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں