1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: ریپ کے بعد ایک ہی خاتون پر چوتھی بار تیزاب حملہ

شمشیر حیدر شامل شمس / مرلی کرشن
2 جولائی 2017

لکھنؤ سے تعلق رکھنے والی ایک بھارتی خاتون پر سن 2011 سے اب تک چا بار تیزاب سے حملہ کیا جا چکا ہے۔ بھارت میں خواتین کے خلاف تشدد کرنے والے اکثر اوقات سزا سے بھی بچ جاتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2fnE9
Indien Vergewaltigung Proteste
تصویر: dapd

بھارتی پولیس اور میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس پینتیس سالہ بھارتی خاتون پر چوتھی مرتبہ تیزاب پھینکنے کا واقع لکھنؤ میں اس لڑکی کے ہاسٹل کے باہر پیش آیا۔ اس خاتون کو سن 2008 میں جائیداد کے تنازعے کے باعث گینگ ریپ کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔

تیزاب پھینکنے کے جرم میں سزائے موت

ایران میں’درست نقاب‘ نہ کرنے پر تیزاب سے حملے

بھارتی میڈیا میں اس واقعے کی خبریں آنے کے بعد لوگوں کی بہت بڑی تعداد نے سوشل میڈیا کے ذریعے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔

مقامی پولیس اہلکار ابھے کمار پرشاد کے مطابق اس تازہ حملے کے بعد خاتون کو ’ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے اور وہ ابھی بات چیت کرنے کے قابل نہیں ہے۔ تیزاب حملے کے باعث اس کے چہرے پر زخم آئے ہیں۔ پولیس نے اس معاملے کی چھان بین شروع کر دی ہے‘۔

حکام نے اس خاتون کا نام نہیں بتایا تاہم مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق چوتھی مرتبہ تیزاب حملے کا شکار بننے والی یہ بھارتی خاتون ایک ایسے کیفے میں کام کرتی ہے، جو تیزاب حملوں سے متاثرہ خواتین کے لیے خصوصی طور پر قائم کیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس خاتون کے رشتہ داروں کے خیال میں اس پر تیزاب پھینکے والے افراد ممکنہ طور پر وہی لوگ ہیں، جنہوں نے اسے سن 2008 میں گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔ مقامی میڈیا نے یہ بھی بتایا ہے کہ پہلی مرتبہ اس خاتون پر سن 2011 میں تیزاب پھینکا گیا تھا جب کہ تازہ حملے سے قبل سن 2013 اور رواں برس مارچ کے مہینے میں بھی لکھنؤ کی شہری اس خاتون پر تیزاب سے حملے کیے گئے تھے۔

بھارتی ریاست اتر پردیش میں اپوزیشن کی جماعت سماج وادی پارٹی کی خاتون سیاست دان جوہی چوہدری نے اس واقعے کو ’قانون کی حکمرانی کی مکمل ناکامی‘ قرار دیا ہے۔

دوسری جانب ریاستی وزیر اعلیٰ یوگی ادتیاناتھ نے حکام کو اس واقعے کی فوری اور مکمل تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ ایک مقامی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے ادتیاناتھ کا کہنا تھا، ’’وہ (متاثرہ خاتون) ایک انتہائی محفوظ جگہ پر موجود تھی، واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، لیکن یہ حکومت کو بدنام کرنے کی سازش بھی ہو سکتی ہے۔‘‘

بھارت سمیت جنوبی ایشیائی ممالک میں خواتین پر تیزاب پھینکنے کے واقعات عام ہیں۔ کولکتہ میں ’ایسِڈ سروائیور فاؤنڈیشن‘ نامی سماجی تنظیم کے مطابق صرف بھارت میں ہر سال سو سے لے کر پانچ سو تک خواتین ایسے حملوں کا نشانہ بنتی ہیں۔

خوبصورت چہروں کو تیزاب سے مسخ کر دینے کی بہیمانہ کارروائیاں

پاکستان: انصاف کی متلاشی خواتین