1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں دماغی بخار سے چار سو تیس افراد ہلاک

17 اکتوبر 2011

بھارت میں شعبہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ملک کی شمالی ریاست اتر پردیش میں دماغی بخار یا انسیفلائٹس کے نتیجے میں کم از کم 430 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جن میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔

https://p.dw.com/p/12tAL
تصویر: DW

ریاست کے سب سے متاثرہ ضلع گورکھ پور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج کے ماہر اطفال کے پی کُشوَہا کا کہنا ہے کہ یہ غربت زدہ خطہ انسیفلائٹس کا سب سے زیادہ شکار ہوا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’صورت حال گھمبیر ہے اور گزشتہ برسوں کے مقابلے میں رواں برس اس کے شکار ہونے والے افراد کی تعداد اتنی زیادہ ہو چکی ہے کہ ہسپتالوں میں بستر کم پڑ گئے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ زیادہ تر ہلاکتیں جولائی کے بعد ہوئی ہیں۔ کے پی کشوہا نے بتایا کہ رواں سال اب تک 2,400 سے زائد افراد کو سرکاری ہسپتالوں میں داخل کرایا جا چکا ہے جن میں سے کم از کم 430 ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے 334 بچے تھے۔

انہوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ سرکاری ہسپتالوں میں اس وقت 262 مریض زیر علاج ہیں اور ہر روز 30 سے 40 نئے مریض علاج کے لیے لائے جاتے ہیں۔

گزشتہ سال گورکھ پور میں 215 افراد انسیفلائٹس کے باعث موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔ سن 2005ء میں اس موذی مرض کے ہاتھوں اتر پردیش میں 1,400 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

Flash-Galerie Indien Mütter und ihre Kinder
انسیفلائٹس سے ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں کی ہےتصویر: AP

حکام کا کہنا ہے کہ ریاست کے مشرقی حصوں میں ہر سال خوراک کی کمی کے شکار بچے اس وائرس کا شکار ہو جاتے ہیں۔

انسیفلائٹس دماغ کی سوزش کا سبب بنتی ہے اور اس کے نتیجے میں دماغ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس کی علامات میں سر درد، دورے، اعضاء کو حرکت دینے میں دشواری اور بخار شامل ہیں۔

صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 7 کروڑ سے زائد بچے انسفیلائٹس میں مبتلا ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔

بھارت کی سب سے گنجان آباد ریاست اتر پردیش میں کئی برسوں سے انسیفلائٹس کی روک تھام کا پروگرام چل رہا ہے اور اب تک لاکھوں بچوں کو اس وائرس کے خلاف حفاظتی ٹیکے لگائے جا چکے ہیں۔

رپورٹ: حماد کیانی/خبر رساں ادارے

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں