1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت، پاکستان کو کووڈ ویکسین سپلائی کرے گا

جاوید اختر، نئی دہلی
10 مارچ 2021

بھارت پاکستان کو بھی اپنے یہاں تیارکردہ کووڈ ویکسین فراہم کرے گا۔ بھارت 'گاوی‘ اتحاد کا رکن ہے۔ گاوی دنیا بھر میں ہر ایک کو ویکسین فراہم کرنے کے لیے ایک عالمی اتحاد ہے۔

https://p.dw.com/p/3qQGg
Flagge Pakistan und Indien
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali

بھارت کے ایک سرکاری عہدیدار نے نام ظاہر نہیں کرنے کی شرط پر کہا ہے کہ نئی دہلی، اسلام آباد کو ہر طرح کی انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے اور پاکستان کو براہ راست کووڈ ویکسین سپلائی کرنے کے حوالے سے فیصلہ بھی جلد ہی کیا جائے گا۔

بھارتی میڈیا میں شائع خبروں کے مطابق بھارتGAVI اتحاد کے ساتھ معاہدے کے تحت بھارت پاکستان کو بھی کووڈ ویکسین کی ساڑھے چار کروڑ خوراکیں بھیجے گا۔ 'گاوی‘ اتحاد دنیا بھر میں ہر ایک کو ویکسین فراہم کرنے کے لیے ایک عالمی اتحاد ہے اور ضرورت مند ملکوں کو مفت ویکسین فراہم کرتا ہے۔ بھارت بھی گاوی اتحاد کا ایک رکن ہے۔

بھارتی عہدیدار نے نام ظاہر نہیں کرنے کی شرط پر بتایا کہ پاکستان کو فراہم کی جانے والی ساڑھے چار کروڑ کووڈ ویکسین میں سے ایک کروڑ ساٹھ لاکھ رواں برس جون تک بھیج دی جائیں گی۔

بھارت، پاکستان کو آکسفورڈ۔ ایسٹرازینیکا کی 'کووی شیلڈ‘ ویکسین سپلائی کرے گا، جسے سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا نے تیار کیا ہے۔ فی الحال بھارت سرکار نے کووی شیلڈ کے علاوہ 'کوویکسن‘ کی بھی منظوری دی ہے جسے بھارتی کمپنی بھارت بایوٹیک نے تیار کیا ہے۔

نئی دہلی میں ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو جون تک بھیجی جانے والی کووڈ ویکسین کی ایک کروڑ ساٹھ لاکھ خوراکوں میں سے پہلی کھیپ مارچ کے وسط تک اسلام آباد پہنچ جائے گی جبکہ بقیہ جون تک پہنچے گی۔

پاکستان کے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے اس سال جنوری میں آکسفورڈ۔آسٹرازینیکا کی کووڈ ویکسین کو ہنگامی استعمال کے لیے منظوری دی تھی۔ بھارتی ذرائع کے مطابق یہ ویکسین بھارت سے پاکستان کو براہ راست بھیجی جائے گی۔

Afghanistan Beginn der Impfung gegen Covid-19
بھارت اب تک 65 ملکوں کو کووڈ ویکسین سپلائی کر چکا ہے۔تصویر: Rahmat Gul/AP/picture alliance

اب تک 65 ملکوں کو مدد

بھارتی وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت اب تک 65 ملکوں کو کووڈ ویکسین سپلائی کر چکا ہے۔ ان میں سے بیشتر ملکوں کو یہ مدد کے طورپر بھیجی گئی ہے جب کہ بعض ملکوں نے بھارتی حکومت کی طرف سے مقرر کردہ قیمت ادا کرکے اسے خریدا ہے۔

بھارت اب تک سری لنکا، بھوٹان، مالدیپ، بنگلہ دیش، نیپال، میانمار اور سیشلس کو کووڈ ویکسین مدد کے طورپر بھیج چکا ہے۔

انسانی امداد

اگست 2019 ء میں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کردیے جانے نیز پلوامہ میں دہشت گردانہ حملے کے بعد سے ہی بھارت اور پاکستان کے درمیان باہمی تعلقات کشیدہ ہیں۔اس کا اثر دونوں ملکوں کی باہمی تجارت پر بھی پڑ رہا ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ 'زندگی بچانے والی ادویات ‘ کی سپلائی کو اس سے مستشنی رکھا گیا ہے۔

ایک بھارتی سرکاری عہدیدار کا کہنا تھا،”بھارت پاکستان کو ہر طرح کی انسانی مدد دینے کے لیے تیار ہے۔ جلد ہی مزید ویکسین براہ راست سپلائی کی جاسکتی ہے۔ اس حوالے سے کوئی فیصلہ جلد ہی کیا جائے گا۔"

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت کی ویکسین تیار کرنے والی ایک کمپنی نے کووڈ ویکسین سپلائی کرنے کے سلسلے میں حکومت پاکستان کے ساتھ براہ راست بات چیت بھی کی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں