بھارت کا پہلا فلمی عجائب گھر
29 جنوری 20191.4 ارب بھارتی روپوں کی لاگت سے تیار کردہ یہ عجائب خانہ جنوبی ممبئی میں تعمیر کیا گیا ہے۔ اس پانچ منزلہ جدید عمارت کی بیرونی سطح پر شیشے کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس منصوبے میں شریک امرت گنگار نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا،’’ یہ عجائب گھر دنیا کو بتائے گا کہ بھارت کے سنیما نے گزشتہ ایک سو سالوں میں کیا حاصل کیا ہے۔‘‘
بھارت کی فلمی صنعت ہر سال قریب پندرہ سو فلمیں بناتی ہے۔ یہ تعداد ہالی وڈ میں بنائی جانے والی فلموں سے زیادہ ہے۔ سرکاری رقم سے تیار کیے گئے ’ نیشنل میوزیم آف انڈین سنیما‘ میں پرانی ریکارڈنگز، فلم سازی کے لیے استعمال ہونے والا سامان اور ٹچ سکرینز بھی رکھی گئی ہیں، جن سے لوگ یادگار فلموں کے بہترین سینز کو دیکھ سکتے ہیں۔
فلموں کے شائق افراد اس عجائب گھر میں 1913ء میں بنائے جانے والی بھارت کی پہلی فیچر فلم ’راجہ ہریش چندرا‘ کے بارے میں جان سکتے ہیں۔ مداح بھارتی سنیما کے پہلے سپر سٹار سمجھے جانے والے کے ایل سیئگل کی ریکارڈرنگز کو سن سکتے ہیں۔ فلمی محکمےکے ڈائریکٹر جنرل پراشانت پاتھرابے کا کہنا ہے،’’ عجائب گھر یہاں کا دورہ کرنے والے افراد کو ماضی کی ’خاموش فلمیں‘ پھر ’ٹاکیز‘ اور پھر بھارتی سنیما کی ’نئی جہت‘ سے متعارف کراتا ہے۔‘‘
عجائب گھر کی افتتاح کے بعد کئی افراد بڑی تعداد میں اس کا دورہ کرنے آئے۔ ماریہ جونز بھارت کی جنوبی ریاست کیرالا سے اس عجائب گھر کو دیکھنے آئیں۔ ماریہ نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا،’’ میں نے پہلی مرتبہ سنیما کے بارے میں اتنا بڑا عجائب گھر دیکھا ہے۔ یہاں بالی وڈ کے علاوہ بھارت کی دیگر زبانوں میں بنائے جانے والی فلموں کے بارے میں کافی دلچسپ معلومات حاصل کی جاسکتی ہے۔‘‘
عجائب گھر میں جہاں بھارتی سنیما کے بارے میں معلومات کو بھر پور انداز میں پیش کیا گیا ہے وہیں کچھ کمزوریاں بھی نظر آ رہی ہیں۔ بھارتی سنیما کی کچھ ابتدائی فلموں کو محفوظ نہیں کیا گیا تھا اور کچھ ساز و سامان بھی وقت کے ساتھ ساتھ خراب ہو چکا ہے۔ بھارت کی پہلی بولتی فلم ’عالم آرا‘ کا واحد پرنٹ 2003ء میں آگ لگنے کے باعث تباہ ہو گیا تھا۔ اس کے باوجود یہاں موجود حکام کی رائے میں یہ عجائب گھر کافی مقبول ہو گا۔ پاتھرابے کہتے ہیں، ’’ یہ سنیما کی تعلیم ہے۔‘‘