1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی سفیر کی دوحہ میں اعلیٰ طالبان رہنما سے اولین ملاقات

31 اگست 2021

افغانستان کے دوبارہ طالبان کے کنٹرول میں چلے جانے اور ہندوکش کی اس ریاست سے امریکا کے فوجی انخلا کی تکمیل کے اگلے ہی روز ایک اعلیٰ بھارتی اہلکار نے پہلی مرتبہ دوحہ میں طالبان کے ایک مرکزی عہدیدار سے ملاقات کی۔

https://p.dw.com/p/3zjWy
دوحہ میں افغان طالبان کا سیاسی دفترتصویر: AFP/Getty Images

نئی دہلی سے منگل اکتیس اگست کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ نے بتایا کہ قطر میں تعینات بھارتی سفیر دیپک متل نے اس خلیجی عرب ریاست کے دارالحکومت میں قائم افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ شیر محمد عباس ستانک زئی سے پہلی مرتبہ ایک ملاقات کی۔

ملاقات طالبان کی درخواست پر ہوئی

بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق یہ ملاقات طالبان کی درخواست پر ہوئی اور یہ کابل پر رواں ماہ کے وسط میں طالبان کے قبضے کے بعد سے نئی دہلی اور سخت گیر مذہبی سوچ کے حامل افغان طالبان کے مابین اپنی نوعیت کا اولین باقاعدہ رابطہ تھی۔

طالبان جنگ جیت گئے مگر انہیں کئی چیلنجز کا سامنا ہے

بھارت ماضی میں طویل عرصے تک افغان طالبان کے بارے میں ان کے بھارت کے حریف ہمسایہ ملک پاکستان کے ساتھ قریبی روابط کی وجہ سے تحفظات کا اظہا کرتا رہا ہے۔ نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق دوحہ میں دیپک متل اور شیر محد عباس ستانک زئی کے مابین اس ملاقات میں ان بھارتی باشندو‌ں کی سلامتی کے موضوع پر بھی گفتگو ہوئی، جو اب تک افغانستان میں موجود ہیں۔

افغانستان: امریکی انخلا مکمل، کابل ایئر پورٹ پر طالبان کا کنٹرول

افغانستان سے متعلق بھارتی خدشات

خارجہ امور کی بھارتی وزارت کے مطابق اس ملاقات میں قطر میں بھارتی سفیر متل نے ستانک زئی کو نئی دہلی کے ان خدشات سے بھی آگاہ کیا کہ بھارت مخالف عسکریت پسند بھارت کے خلاف اپنے حملوں میں اضافے کے لیے افغان سرزمین استعمال کر سکتے ہیں۔

پاکستان کا مغربی ممالک سے طالبان کے ساتھ تعاون کا مطالبہ

اس تشویش کے جواب میں طالبان  کے دوحہ میں سیاسی دفتر کے سربراہ نے بھارتی سفیر کو یقین دلایا کہ نئی دہلی کے ان خدشات کا پوری طرح تدارک کیا جائے گا۔

طالبان کو تسلیم کرنے کا معاملہ: بھارت کا اولین اشارہ

قبل ازیں بھارت کی طرف سے یہ کہا جاتا رہا تھا کہ وہ 'افغانستان میں اہم سٹیک ہولڈرز‘ کے ساتھ مذاکرات کرتا رہا ہے۔ تاہم نئی دہلی نے کبھی بھی یہ تصدیق یا تردید نہیں کی تھی کہ بھارتی حکام نے کبھی طالبان کی قیادت یا ان کے نمائندوں کے ساتھ ملاقاتیں کی تھیں۔

م م / ا ا (روئٹرز،اے پی)