1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بہتر طرز زندگی، ٹیلی فون پر مشاورت

1 فروری 2011

تازہ مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ ایسے افراد کی ایک بڑی شرح نے ٹیلی فون پر گروپ کاؤنسلنگ کے بعد ورزش اور ڈائٹ پر بھرپور توجہ دی، جو دل کے عارضے کے خطرات سے دوچار ہیں۔

https://p.dw.com/p/10895
تصویر: AP

امریکی جرنل آف کارڈیالوجی میں شائع ہونے والے اس مطالعے کے مطابق تقریباﹰسبھی افراد نے ڈاکٹر کے مشوروں پرعمل کیا۔ اس مطالعہ میں قریب سات سو افراد کا تجزیہ کیا گیا۔ اس دوران مختلف گروپوں میں شامل افراد ٹیلی فون پر گروپ کی صورت میں ڈاکٹر سے مشاورت کرتے رہے۔ ڈاکٹر اس مطالعہ میں شامل افراد سے ان کی عادات کے بارے میں پوچھتا، یعنی ان کے سگریٹ پینے کی عادت، فشار خون، وزن، شوگر اور کولیسٹرول کے بارے میں دریافت کرتا اور فرداﹰ فرداﹰ انہیں مشورہ دیتا۔

اس مطالعے کے سربراہ رابرٹ نالون کہتے ہیں کہ اگر دیکھا جائے تو اس مطالعہ میں کوئی نئی بات نہیں تھی، یعنی وہی مشورے کہ سبزیاں اور پھل کھاؤ، سگریٹ مت پیو اور نمک کا استعمال کم کرو وغیرہ وغیرہ،’ ہم سب جانتے ہیں کہ بہتر طرز زندگی کے لیے کیا اچھا ہے اور کیا برا، لیکن دیکھنا یہ ہے کہ آپ اس بات کا احساس کس طرح دلواتے ہیں۔‘

Fitness Fitnessstudio Trainerin Trainer Crosstrainer Sport Bewegung Flash-Galerie
اس مطالعے کے لیے 35 تا 74 برس کے درمیان کی عمر کے 680 افراد کا انتخاب کیا گیاتصویر: picture alliance/Sueddeutsche Zeitung Photo

کینیڈا سے تعلق رکھنے والے سائیکالوجسٹ نالون کے مطابق دن بہ دن ڈاکٹروں کے پاس مریضوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے اور کچھ مریضوں کو تو کاؤنسلنگ کے لیے کلینک پر وقت ہی نہیں ملتا۔ اس مطالعے کا مقصد یہ ہے کہ علاج اور مشورے کے نت نئے طریقے دریافت کیے جائیں اور پرکھا جائے کہ کون سا طریقہ مؤثر ہے۔

اس مطالعے کے لیے 35 تا 74 برس کے درمیان کی عمر کے 680 افراد کا انتخاب کیا گیا۔ ان افراد میں دل کے عارضے میں مبتلا ہونے کے بہت زیادہ امکانات پائے جاتے تھے۔ آغاز میں ان افراد کا کولیسٹرول لیول اور فشار خون کے علاوہ دیگر متعلقہ ٹیسٹ کیے گئے۔ ٹیلی فون پر گروپوں کی شکل میں ان کی کاؤنسلنگ کے چھ ماہ بعد یہ دیکھا گیا کہ ان افراد کی ایک بڑی شرح کے طرز زندگی میں مثبت تبدیلی رونما ہوئی ہے۔

دوسری طرف بوسٹن میں واقع RAND نامی تھنک ٹینک سے وابستہ ایک سینئر سائنسدان Soeren Mattke نے اس مطالعے کے ڈیٹا کو ناکافی قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق اس دوران جو نتائج حاصل کیے گئے ہیں، وہ صرف اوسط کی بنیاد پر ہیں جبکہ انفرادی طور پر کوئی مستند ڈیٹا موجود نہیں ہے۔

میٹکے اور نالون کا خیال ہے کہ اس طریقہ ء کار کی افادیت کو جانچنے کے لیے ابھی اس پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ کینیڈا میں قائم INTERxVENT نامی ایک نجی کمپنی ٹیلی فون پر اس طرح کے مشورے دینے کا کام کرتی ہے۔ یہ کمپنی ایک سال کے کورس کے لیے قریب پانچ سو ڈالر چارج کرتی ہے۔ اس کمپنی کے چیف سائنٹفک افسر الٹر ڈیوڈ نے بھی ڈاکٹر نالون کے ساتھ اس مطالعہ میں معاونت کی تھی۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں