1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیجنگ جنوبی بحیرہ چین میں عدم استحکام کا ذمہ دار ہے، ہیگل

ندیم گِل31 مئی 2014

امریکا نے الزام عائد کیا ہے کہ بیجنگ حکومت جنوبی بحیرہ چین کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ واشنگٹن حکام نے خبردار کیا ہے کہ عالمی امن کو خطرہ ہوا تو امریکا حالات سے نظریں نہیں چرائے گا۔

https://p.dw.com/p/1C9lE
تصویر: Reuters

واشنگٹن انتظامیہ کا یہ مؤقف ہفتے کو امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ کی سالانہ تقریب سے خطاب میں بیان کیا۔اس اجلاس میں اعلیٰ سطحی عسکری مندوبین شریک تھے۔

اس موقع پر انہوں نے ایشیا میں امریکی اتحادیوں کے لیے اپنی حکومت کی سنجیدگی پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی تنازعے پر امن طریقے سے حل کیے جانے چاہییں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی وزیر دفاع نے کہا: ’’حالیہ چند مہینوں میں چین نے جنوبی بحیرہ چین پر اپنا حق جتانے کے لیے عدم استحکام پر مبنی اور یک طرفہ کارروائیاں کی ہیں۔‘‘

انہوں نے چین پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اسکاربورو شول تک فلپائن کی رسائی میں رکاوٹ پیدا کر رہا ہے جس سے سیکنڈ تھامس شول میں منیلا حکومت کی طویل المدتی موجودگی پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین ویت نام کے ساتھ متنازعہ سمندری حدود میں بھی پیش قدمی کر رہا ہے۔

USA Chuck Hagel in China 8. April 2014
چک ہیگل نے گزشتہ ماہ چین کا دورہ بھی کیاتصویر: Reuters

چک ہیگل کا کہنا تھا کہ امریکا فریقین کے دعووں کے حوالے سے کسی کا طرف دار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا: ’’ہم کسی بھی ملک کی جانب سے ایسے دعووں کو سچ ثابت کرنے کے لی دھمکی آمیز رویے، قبضے یا طاقت کے استعمال کے انتباہ کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا: ’’عالمی امن و امان کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہوئی تو امریکا اس سے آنکھیں نہیں چرائے گا۔‘‘

جنوبی بحیرہ چین کے تنازعے میں حال ہی میں مزید کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔ چین تقریباﹰ اس سارے ہی خطے کی ملکیت کا دعوے دار ہے۔ اس کا دعویٰ ہے کہ وہ اس خطے پر تاریخی حق رکھتا ہے۔

چار جنوب مشرقی ایشیائی ممالک، برونائی، ملائیشیا، فلپائن اور ویت نام بھی اس سمندری علاقے کے بعض حصوں کی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔ چین کے دعووں کی مخالف میں فلپائن اور ویت نام بالخصوص آگے ہیں۔ تائیوان بھی اس خطے کا دعوے دار ہے۔

شنگریلا ڈائیلاگ کے اجلاس سے خطاب میں ہیگل نے جمہوریت کی طرف بڑھتے ہوئے ملکوں بالخصوص میانمار کے لیے معاونت کے عزم کا اظہار بھی کیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا جمہوری آزادیوں کو دبانے والے ملکوں کے ساتھ تعلقات کا جائزہ بھی لے گا۔

انہوں نے تھائی لینڈ کی عسکری حکومت پر بھی زور دیا ہے کہ اس نے حال ہی میں جن لوگوں کو قید کیا ہے، انہیں رہا کر دے اور آزادئ اظہار پر عائد پابندیاں بھی اٹھائے۔