1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیلجیئم: انتخابات اور ملک کی تقسیم کا خطرہ

13 جون 2010

10.6 ملین آبادی والے یورپی ملک بیلجیئم میں آج اتوار کو ایک نئی پارلیمان منتخب کی جا رہی ہے۔ قبل از وقت منعقد ہونے والے ان انتخابات میں 7.7 ملین ووٹروں کو اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/NpUB
نیو فلیمش اتحاد کے لیڈر بارٹ ڈے ویفاتصویر: AP

توقع کی جا رہی ہے کہ فلیمش علیحدگی پسند جماعت N-VA (نیو فلیمش الائنس)، جو بیلجیئم کو بتدریج دو الگ الگ ریاستوں کی شکل دینے کی وکالت کرتی ہے، ڈَچ بولنے والے علاقے فلانڈرس اور ممکنہ طور پر پورے ملک میں سب سے بڑی جماعت کے طور پر ابھر کر سامنے آئے گی۔ ڈَچ زبان کے اخبار ’ڈے مورگن‘ کے مطابق ’بیلٹ باکس کے حوالے سے سوال یہ نہیں ہے کہ آیا N-VA جیتے گی بلکہ یہ کہ وہ کس تناسب سے جیتے گی۔‘ رائے عامہ کے جائزوں میں اِس جماعت کی کامیابی کے بارے میں ہونے والی پیشین گوئیوں کے بعد ملک بھر میں اِس موضوع پر بحث شروع ہو چکی ہے کہ 180 سال سے ایک قوم کی شکل میں اکٹھے آ رہے خطے فلینڈرس اور والونیہ ایک بار پھر الگ الگ ہو جائیں گے۔

فرانسیسی زبان کے اخبار ’لا لبر بیلجیک‘ کے مطابق ’بیلجیئم کے شہری اپنے ملک کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں۔‘

آج کے انتخابات کے نتیجے میں بیلجیئم میں ایک ایسی حکومت تشکیل پائے گی، جو ممکنہ طور پر اِس یورپی ملک کو دو لخت کرنے کی جانب پیش قدمی کر سکتی ہے۔ نئی حکومت کو ملک کے قرضوں کے سنگین بحران کا مسئلہ بھی درپیش ہو گا۔ یورپ میں یونان اور اٹلی کے بعد بیلجیئم وہ تیسرا ملک ہے، جس کے قرضوں اور اُس کی مجموعی قومی پیداوار کا تناسب خراب ترین ہے۔ یہ انتخابات اِس وجہ سے اور بھی اہمیت رکھتے ہیں کہ یکم جولائی سے سپین کی جگہ یورپی یونین کی ششماہی صدارت کے فرائض بھی بیلجیئم کو منتقل ہو رہے ہیں۔

Belgien Premierminister Yves Leterme
بیلجیئم کے سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم لیٹیرمے: فائل فوٹوتصویر: picture alliance / dpa

کرسچین ڈیموکریٹس کی گزشتہ مخلوط حکومت میں N-VA بھی شامل تھی، جس کے سربراہ بارٹ ڈے ویفا ہیں۔ کرسچین ڈیموکریٹ رہنما ایو لیٹیرمے نے سن 2007ء کے انتخابات اِس وعدے پر جیتے تھے کہ وہ ڈَچ بولنے والے علاقے فلانڈرس کو زیادہ اختیارات دلوائیں گے۔ تاہم اپنی پانچ جماعتوں پر مشتمل حکومت کو تشکیل دینے میں لیٹیرمے کو نو مہینے لگ گئے۔ تین برسوں میں اُنہوں نے تین بار مستعفی ہونے کی بھی پیشکش کی۔ بالآخر دارالحکومت برسلز کے آس پاس انتخابی حدود کے جذباتی معاملے پر ڈَچ اور فرانسیسی بولنے والوں کے درمیان تنازعے کے باعث اُنہیں وزارتِ عظمےٰ کا عہدہ چھوڑنا پڑ گیا۔

بیلجیئم میں ووٹ کے حق کا استعمال لازمی ہے۔ پہلی مرتبہ ووٹ ڈالنے کے حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پچپن یورو تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: عابد حسین