1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لینڈ میں حکومت مخالف مظاہروں میں شدت

shadi khan8 اکتوبر 2008

تھائی لینڈ کے ڈپٹی وزیر اعظم جنرل چاوالٹ یونگ چائی یودھ مظاہرین پر پولیس ے تشدد کی ذمہ داری قبول کرتے ہوے مستعفی ہوگئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/FVxE
تھائی لینڈ میں حکومت مخلف مظاہروں کا ایک منظرتصویر: AP

تھائی لینڈ کےنائب وزیر اعظم جنرل چاوالٹ یونگ چائی یودھ پارلیمنٹ کا گھیراو کرنے والے مظاہرین پر پولیس کے تشدد کی زمہ داری قبول کرتے ہوے مستعفی ہوگئے ہیں۔ انکے استعفی کے بعد تھائی لینڈ میں جاری سیاسی بحران مزید سنگین ہوگیا ہے۔ تھائی لینڈ کے حال میں مقرر کئے گئے وزیر اعظم سومچائی وونگ ساواٹ کو منگل کے روز پارلیمان سے اپنا پہلاخطاب کرنا تھا۔ اس موقع پر پارلیمنٹ کی عمارت کو تاجروں، طالب علموں اورسیاسی کارکنوں کے اتحاد پیپلز الائینس فار ڈیموکریسی پی اے ڈی کے تقریبا پانچ ہزار کارکنان نے گھیر رکھا تھا جن کی پولیس کے ساتھ پرتشدد جھڑپوں میں کم ازکم دو افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔

Thailand Ministerpräsident Somchai Wongsawat
تھائی لینڈ کے موجودہ وزیر اعظمتصویر: AP

ان واقعات کی ذمہ داری ڈپٹی وزیر اعظم جنرل چاوالٹ یونگ چائی یودھ نے یک دم اور غیر متوقع طور پر قبول کرتے ہوئے استعفیٰ دیدیا۔ چائی یودھ حکومت کی جانب سے پی اے ڈی کے ساتھ ہونے والے مذاکراتی عمل میں اہم ترین کردار ادا کر رہے تھے۔ پی اے ڈی اس سال مئی سے تھائی لینڈ کی موجودہ منتخب حکومت سے پارلیمان تحلیل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہروں کا آغاز کیا ۔ ان کا موقف ہے کہ نئے وزیر اعظم کی حکومت بھی سابق تھائی وزیر اعظم تھاکشن شنا وترا کی ان پالیسیوں پر عمل پیرا جس سے تھائی لینڈ کی سیاست میں بدعنوانی اور پیسے کا استعمال عام ہوا ہے۔

مصالحتی عمل میں اہم کردار ادا کرنے والے ڈپٹی وزیر اعظم کے استعفی کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ اس کے پیچھے فوج ،پولیس اور تھائی لینڈ کی شاہی اسٹیبلشمنٹ کی وہ قوتیں کار فرماں ہیں جو پی اے ڈی کے ایجنڈے کے مطابق، ملک میں بادشاہت کی بقاء اور بدعنوانی کی سیاست کے خاتمے کی خواہش مند ہیں۔

یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ڈپٹی وزیر اعظم کی ، پی اے ڈی کے ساتھ مصالحتی کوششیں کافی کامیابی سے آگے بڑھ رہی تھیں لیکن فوج کی جانب سے احکامات وصول کرکے ،ملکی پولیس نے پی اے ڈی کے چند اہم رہنماوں کو پچھلے ہفتےگرفتار کرلیا تھا جس سے مصالحت کی ساری کوششیں ضائع ہوگئی۔ ان گرفتاریوں کی وجہ پی اے ڈی کے کارکنان کی جانب سے وزیر اعظم کے دفتر کا گھیراو بتائی جاتی ہے۔ گزشتہ روز ہونے والے پر تشدد مظاہرےمیں پی اے ڈی کے کارکنان نے پارلیمنٹ تک آنے والے تمام راستوں کا گھیراو کر رکھا تھا۔یہ مظاہرین پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے گولوں کے جواب میں پولیس اہلکاروں پر پٹاخے پھینک رہے تھے۔

Antiregierungs Demonstranten in Thailand schlafen au Strasse
تصویر: AP

لیکن یہ سب کچھ وزیر اعظم سومچائی وونگ کو پارلیمنٹ سے اپنا پہلا خطاب کرنے سے نہ روک پائے جس د وران انہوں نے ملک میں تین سال سے جاری سیاسی بحران کے خاتمے کیلئے مصالحت کی ضرورت پر زور دیا۔خطاب کے بعد وہ پارلیمان کے بیرونی دروازے سے باہر نکل کر ہیلی کاپٹر کے زریعے مظاہرین سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوے۔موجودہ عالمی معیشی بحران کے تناظر میں تھائی لینڈ کا یہ داخلی سیاسی بحران،وہاں کی عوام کیلئے مزید مشکلات کا باعث ثابت ہورہا ہے جس کے پہلے مرحلے میں ڈالر کے مقابلے میں تھائی لینڈ کی کرنسی تھائی بھات کی قدر گر کر چونتیس اعشاریہ چار سات ہوگئی اور اسٹاک مارکیٹ میں تین پوائنٹس تک کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔