1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی معاشرے میں جوتشیوں کی مقبولیت اور اہمیت

عابد حسین14 جنوری 2015

تھائی لینڈ کے معاشرے میں قسمت کا حال بتانے والے خاصے مقبول اور معروف ہیں۔ اِن کے اڈوں تک جانے والوں میں نامی گرامی سیاستدانوں کے علاوہ اداکار اور کاروبار سے منسلک افراد بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/1EJtd
تصویر: Fotolia/Photosani

تھائی سماجیات کے ماہر چارلس کیز کے مطابق جب سن 2006 میں اُس وقت کے وزیر اعظم تھاکسن شناوترا کی حکومت کو ایک فوجی بغاوت کے ذریعے ختم کیا گیا تھا تو فوج کے سربراہ سونتھی بُونیا راٹگلین (Sonthi Boonyaratglin) نے بغاوت کے لیے مناسب دن کے لیے جوتشیوں سے مشاورت کی تھی۔ یہ امر اہم ہے کہ سونتھی بُونیا راٹگلین بدھ مت ماننے والی اکثریتی آبادی والے ملک تھائی لینڈ کی فوج کے پہلے مسلمان چیف تھے۔ ریٹائر منٹ کے بعد انہیں نائب وزیراعظم بنا دیا گیا تھا۔ اسی طرح موجودہ سربراہِ حکومت پرایت چن اوچا نے بھی فوجی حکومت کے قیام سے قبل جوتشیوں سے مشورہ کیا تھا۔ پرایت چن اوچا بھی فوج کے سابق کمانڈر انچیف رہ چکے ہیں۔

موجودہ وزیراعظم اور فوج کے سابق سربراہ پرایت چن اوچا نے کھلے عام جوتشیوں سے مشاورت کرنے کو تسلیم کیا ہے۔ اُن کے مطابق قسمت کا حال بتانے والوں سے مستقبل بارے رائے یا ہدایت لینے میں کوئی نقصان نہیں ہے۔ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد جب بھی وہ کسی پریشانی یا بخار یا کسی درد میں مبتلا ہوتے ہیں تو ان کا کہنا ہوتا ہے کہ یہ خراب صورت حال اُن کے مخالفین کی جانب سے جادو ٹونے کا نتیجہ ہے۔ چن اوچا اِس کا تدارک کسی جوتشی سے دم کیا ہوا مقدس پانی پی کر کیا کرتے ہیں۔

Thailand General und Armeechef Prayuth Chan Ocha
موجودہ وزیراعظم اور فوج کے سابق سربراہ پرایت چن اوچا نے کھلے عام جوتشیوں سے مشاورت کرنے کو تسلیم کیا ہےتصویر: Reuters

ایک حکومتی ماہرِ سماجیات نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ جس ملک کا وزیراعظم جوتشیوں کے پاس جانے کو نامناسب خیال نہیں کرتا اور اہم ملکی فیصلوں کو وہ مختلف روحانی یا ساحرانہ رہنمائی کے ساتھ طے کرتا ہے تو اُس ملک میں توہم پرستی کی مقبولیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اِس مناسبت سے ماہرِ سماجیات کا مزید کہنا تھا کہ یہ رویہ اِس کا عکاس ہے کہ لوگ محنت پر یقین نہیں رکھتے اور عام لوگ آسان راستے پر چلنے کو عادت بنائے ہوئے ہیں۔ حکومتی ماہرِ سماجیات کے مطابق لوگ شارٹ کٹ کو پسند کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی ناکامی کا ذمہ دار دوسرے لوگوں کو ٹھہراتے ہیں۔

تھائی معاشرے میں کسی جوتشی یا جادو ٹونے کے ماہر کے پاس جانا ایک عام رویہ ہے۔ کئی لوگ ایسے جوتشیوں کی مخالفت میں پیش پیش بھی ہیں۔ ایک اداکارہ سارُونرت ویسوتھنیڈا تھائی اسٹیج کی معروف اداکارہ ہیں اور وہ لیڈیا کے نام سے جانی پہچانی جاتی ہیں۔ اُن کو اپنے کیریئر کے آغاز میں اُس وقت سخت جھٹکا لگا تھا جب معروف لوگوں کے پسندیدہ جوتشی تھاناڈول نے اعلان کیا تھا کہ وہ بغیر شادی کے حاملہ ہیں۔ بعد میں یہ اعلان طبی رپورٹوں سے غلط ثابت ہوا تھا۔ طبی رپورٹوں کے تناظر میں جوتشی نے اپنا بیان بدلنے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ جو کچھ ستاروں پر لکھا ہے، اُسے وہ تبدیل نہیں کر سکتے۔ ایسی غلط باتوں سے متاثر کئی لوگ ہیں جو ایسے جوتشیوں کے خلاف برملا اظہار کرنے سے گریز نہیں کرتے۔