1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ثقافتی ورثے کی تباہی ’جنگی جرائم کے مترادف‘

عدنان اسحاق19 جولائی 2015

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے شمالی مالی کے شہر ٹمبکٹو میں ہونے والی تباہی کے حوالے سے عالمی فوجداری عدالت سے رابطہ کیا ہے۔ شدت پسندوں نے اپنے قبضے کے دوران وہاں کئی قدیمی مزارات کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

https://p.dw.com/p/1G1Dr
تصویر: DW/P. Breu

2012ء کے دوران دہشت گرد تنظیم القاعدہ کی حلیف تنظیموں سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں نے ٹمبکٹو اور اس سے متصل دیگر صحرائی شہروں پر قبضہ کیا تھا۔ اس دوران ان شدت پسندوں نے انتہائی قدیم اور اہم ترین مزارات کو تباہ کیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ اس دوران مسلم صوفیا کی 16 مزارات کو نقصانات پہنچایا گیا۔ یونیسکو سے تعلق رکھنے والی ارینا بوکووا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’ان کی تنظیم نے اس معاملے میں عالمی فوجداری عدالت سے رابطہ کیا ہے،‘‘ ان کے بقول دو ماہ قبل انہوں نے استغاثہ سے ملاقات کی تھی اور اُنہیں امید ہے کہ اس سلسلے میں تیزی سے پیش رفت ہو گی، ’’مجھے یقین ہے کہ وہ یہ مقدمہ عدالت کے سامنے پیش کریں گے۔‘‘ تاہم ارینا بوکووا نے اس دوران الزامات کی تفصیلات نہیں بتائیں۔

بوکووا نے مزید بتایا کہ یہ مزارات عالمی ثقافتی ورثے کا بھی حصہ تھے اور دی ہیگ میں 1954ء میں طے پانے والے معاہدے کی رو سے کسی ثقافنی ورثے کی تباہی کو جنگی جرم سمجھا جائے گا۔ ٹمبکٹو کو قافلوں کے شہر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ پندرہویں اور سولہویں صدی کے سنہرے دور میں اس شہر میں مختلف قافلے قیام کیا کرتے تھے۔ اسی وجہ سے یہ شہر اقتصادی، روحانی اور دانشوری کے شعبوں میں اپنی مثال آپ تھا۔ ٹمبکٹو مالی کے دارالحکومت بماکو سے ایک ہزار کلومیٹر شمال مشرق کی جانب واقع ہے۔

Galerie - Timbuktu Manuskripte
تصویر: DW/P. Breu

2013ء میں فرانسیسی افواج کی سربراہی میں شروع کی جانے والی کارروائی کی وجہ سے اس شہر کو شدت پسندوں سے آزاد کرایا گیا تھا۔ اس کے بعد سے یونیسکو نے مالی کی حکومت کے ساتھ مل کر یہاں تعمیر نو کا کام شروع کیا ہوا ہے۔ اس کام کے دوران مقامی ثقافی ماہرین کی مدد سے قدیمی عمارات کی تعمیر کے روایتی طریقے کو اپنایا گیا ہے اور اس وجہ سے ٹمبکٹو اور آس پاس کے 140 باشندوں کو ملازمت کے مواقع بھی میسر آئے ہیں۔ چار سالہ اس منصوبے پر تقریباً گیارہ ملین ڈالر کی لاگت آئے گی۔

ٹمبکٹو کو ’تین سو تینتیس صوفیا کا شہر‘ بھی کہا جاتا ہے اور ان مزارات کی تباہی مالی کی تاریخی اور ثقافتی پہچان مٹانے کی کوشش کے مترادف ہے۔ شدت پسندوں کے قبضے کے دوران چار ہزار کے قریب اہم و تاریخی دستاویز غائب ہوئیں جبکہ تقریباً دس ہزار دستاویزات کو انتہائی نامناسب حالات میں برآمد کیا گیا۔ تاہم تین لاکھ ستر ہزار نایاب تحریروں کو دہشت گردوں نے محفوظ رکھنے کے لیے بماکو منتقل کر دیا گیا تھا۔