1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سوئمنگ کوئین‘ ریکاکو ایکی کا مقابلہ اب خون کے سرطان سے

12 فروری 2019

جاپان میں ’پیراکی کی ملکہ‘ ریکاکو ایکی کو اگلے سال کے ٹوکیو اولمپکس کے ایک پوسٹر کے لیے منتخب کر لیا گیا ہے۔ کئی تمغے جیتنے والی اس نوجوان کھلاڑی نے حال ہی میں انکشاف کیا تھا کہ وہ خون کے سرطان میں مبتلا ہیں۔

https://p.dw.com/p/3DEGT
Olympia London 2012 - Triathlon
تصویر: picture alliance/dpa

ریکاکو پیراکی کے بین الاقوامی مقابلوں میں سونے کے چھ اور چاندی کے دو تمغے جیت چکی ہیں۔ انہو‌‌ں نے اپنی ایک حالیہ ٹویٹ میں لکھا تھا، ’’میں کچھ دنوں سے اپنی صحت اچھی محسوس نہیں کر رہی تھی۔ میں فوری طور پر آسٹریلیا سے واپس آئی، اپنے میڈیکل ٹیسٹ کرائے تو مجھے معلوم ہوا کہ مجھے لیوکیمیا (خون کا سرطان) ہے۔ مجھے ابھی تک یقین نہیں آ رہا۔ میں شدید الجھن کا شکار ہوں۔‘‘

اس وقت اٹھارہ سالہ  ریکاکو ایکی نے ایک کھلاڑی کے طور پر شہرت کی بلندیوں کو پچھلے سال اس وقت چھوا تھا، جب ایشین گیمز میں انہوں نے چین کی معروف پیراک سَن پنگ کو ہرا کر ہر کسی کو حیران کر دیا تھا۔ ان ایشیائی مقابلوں میں ریکاکو نے مجموعی طور پر سونے کے چھ اور چاندی کے دو میڈل جیتے تھے۔

Olympia London 2012 Synchronschwimmen
تصویر: Getty Images

اس سے قبل ایشین گیمز کے کسی بھی مقابلوں میں اتنے زیادہ تمغے جیتنے کا یہ اعزاز شمالی کوریا کی نشانہ باز سو جن من کے پاس تھا، جو انہوں نے 1982ء میں حاصل کیا تھا۔ اپنی بیماری سے متعلق ٹویٹ میں ریکاکو ایکی نے مزید لکھا، ’’میں ہمت نہیں ہاروں گی۔ اپنی اس بیماری کے خلاف جنگ کروں گی۔‘‘

2018ء میں انڈونیشی دارالحکومت جکارتہ میں ہونے والی ایشین گیمز میں اپنی شاندار کارکردگی کے بعد ریکاکو ایکی نے کہا تھا کہ وہ ٹوکیو اولمپکس میں بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے سلسلے میں دباؤ میں  ضرور ہیں، تاہم وہ اس وجہ سے پریشان نہیں ہیں۔‘‘ تب انہوں نے یہ بھی کہا تھا، ’’میرے لیے دباؤ تحریک کا باعث ہوتا ہے۔ ٹوکیو اولمکپس کے دوران بہت سے جاپانی، اور ہو سکتا ہے کہ غیر ملکی مداح ہوں، ایسے ہوں جو میرے لیے تالیاں بجائیں گے اور میری ہمت بڑھائیں گے۔ یہ چیز بھی مجھے طاقت دے گی۔‘‘

جاپانی دارالحکومت ٹوکیو ریکاکو کا آبائی شہر بھی ہے۔ جکارتہ میں انہوں نے کہا تھا، ’’جتنے زیادہ مداح ہوتے ہیں، میں خود کو اتنا ہی مضبوط محسوس کرتی ہوں۔ جہاں تک تیراکی کی بات ہے، تو مجھے ہار جانے سے نفرت ہے۔‘‘

Bildergalerie Asien Spiele 2014 in Incheon Südkorea
تصویر: Reuters/Kim Kyung-Hoon

یہ بات بالکل غیر واضح ہے کہ آیا ریکاکو ایکی آئندہ تیراکی کے کسی بھی مقابلے، خاص طور پر ٹوکیو اولمپکس میں حصہ لے سکیں گی۔ فی الحال ان کا صرف یہ کہنا ہے، ’’میں اب اپنے علاج پر پوری توجہ دوں گی اور کوشش کروں گی کہ مستقبل میں پہلے سے بھی زیادہ مضبوط ریکاکو ایکی بن کر دنیا کے سامنے آؤں۔‘‘

ر ا / م م / اے ایف پی