1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن انٹیلیجنس سربراہ ہانس گیورگ ماسن کو ہٹا دیا گیا

18 ستمبر 2018

جرمن حکومت نے ملکی داخلی انٹیلیجنس ایجنسی کے سربراہ ہانس گیورگ ماسن کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ کیمنٹس میں ہونے والے نسل پرستانہ مظاہروں کے حوالے سے ماسن کے بیان کے سبب جرمن حکومتی اتحاد میں تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/357F2
Der Druck auf Hans-Georg Maassen, Präsident des deutschen Verfassungsschutzes wächst
تصویر: Getty Images/M. Tantussi

آج منگل 18 ستمبر کو حکومتی اتحادی جماعتوں کے سربراہوں کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد میرکل اور ان کے اتحادیوں کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ’’جناب ماسن کو وزارت داخلہ میں اسٹیٹ سیکرٹری کے عہدے پر کام کریں گے۔‘‘

جرمن اتحادی حکومت میں شامل اعتدال پسند بائیں بازو کی جاعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی اور میرکل کی اپنی جماعت کے بعض ارکان کا مطالبہ تھا کہ ماسن کو کیمنٹس میں ہونے والے پر تشدد واقعات کے حوالے سے ان کے متنازعہ بیان پر انہیں اس عہدے سے ہٹایا جائے۔

اس کے علاوہ ماسن اس حوالے سے بھی تنقید کی زد میں تھے کہ ان کے مہاجرت اور مسلمان مخالف دائیں بازو کی جماعت آلٹر نیٹیو فار ڈوئچ لینڈ AfD کے ساتھ نا مناسب روابط تھے۔

جرمنی کی داخلی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ ہانس گیورگ ماسن نے کہا تھا کہ ایسے شواہد نہیں ملے کہ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے والی وہ ویڈیو درست ہے، جس میں کیمنٹس میں انتہائی دائیں بازو کے کٹر نظریات کے حامل افراد غیر ملکی نظر آنے والے افراد کا تعاقب کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مہم غلط فہمی پھیلانے کی ایک سوچی سمجھی ترکیب ہو سکتی ہے۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تھی، جس کے بعد تحقیقات کا عمل شروع کر دیا گیا تھا۔

جرمنی کی داخلی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ ہانس گیورگ ماسن کا یہ بیان جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی حکومت کے برخلاف ہے۔  میرکل نے اس ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے ’ہدف بنا کر ہراساں کرنے‘ کا عمل قرار دیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ جرمنی میں اس طرح کی نفرت قابل قبول نہیں ہے۔

Hans-Georg Maaßen
ہانس گیورگ ماسن نے کہا تھا کہ ایسے شواہد نہیں ملے کہ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے والی وہ ویڈیو درست ہے، جس میں کیمنٹس میں انتہائی دائیں بازو کے کٹر نظریات کے حامل افراد غیر ملکی نظر آنے والے افراد کا تعاقب کر رہے ہیں۔تصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld

کیمنٹس میں 26 اگست کو ایک 35 سالہ جرمن شہری کی ہلاکت کے بعد اس مشرقی شہر میں شروع ہونے والے مظاہروں پر ملک بھر میں ایک نئی بحث شروع ہو گئی تھی۔ ان مظاہروں کے نتیجے میں مہاجرین مخالف جذبات ابھر کر سامنے آئے تھے۔

جرمن پولیس کے مطابق ایک جھگڑے کے نتیجے میں دو تارکین وطن افراد نے اس جرمن کو ہلاک کیا تھا۔ ان تارکین وطن کا تعلق مبینہ طور پر عراق اور شام سے بتایا گیا ہے۔

ا ب ا / ع ب (خبر رساں ادارے)