1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن سونا واپس ملکی مرکزی بینک میں

کشور مصطفیٰ26 دسمبر 2014

کئی عشروں تک جرمن بینکوں کے سونے کے ذخائر نیو یارک، لندن اور پیرس کے مرکزی بینکوں کے خزانوں میں رکھے جاتے تھے۔ تاہم اب اسے واپس لانے کا سلسلہ جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/1EAMX
تصویر: picture-alliance/dpa

اس رجحان کی کچھ تاریخی وجوہات تھیں۔ ایسا خاص طور سے سرد جنگ کی وجہ سے تھا اور جرمن بینک کے اہلکاروں کے لیے یہ کوئی پریشانی کی بات بھی نہیں تھی۔ انہیں پورا یقین تھا کہ اُن کا سونا ملک سے باہر محفوظ ہے۔

تاہم 2003ء سے جرمنی کے مرکزی بینک ’بنڈس بنک‘ نے کئی ٹن گولڈ بارز کو غیر ملکی بینکوں سے نکال کر فرینکفرٹ میں اپنے مرکزی خزانے میں جمع کرنا شروع کر دیا۔

ماہرین کے مطابق حد سے حد 2020ء تک جرمنی کے نصف سے زائد سونے کے ذخائر فرینکفرٹ کے بینک میں جمع ہو چُکے ہوں گے۔ گزشتہ برس کے اختتام تک اس کا حجم اس کا ایک تہائی بھی نہیں تھا۔ جرمنی کے ’بنڈس بنک‘ کے صدر ژینس وائیڈ من نے اس بارے میں ابھی حال ہی میں انکشاف کیا ہے۔

ان کے بقول، ’’ہم مکمل طور پر اپنے منصوبے کے تحت آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس سے بہت سے جرمن باشندوں کو خوشی ہوگی۔ خاص طور سے ان جرمنوں کو جو یہ سمجھتے ہیں کہ ملک کا خزانہ اُن کے گھر یعنی جرمنی ہی میں سب سے زیادہ محفوظ ہے۔‘‘

Deutsche Bank Zentrale in Frankfurt
فرینکفرٹ میں قائم جرمن مرکزی بینکتصویر: REUTERS

جرمن عوام دراصل اس بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہیں کہ آیا غیر ملکی بینکوں میں جمع جرمنی کا سونا واقعی انہی بینکوں میں جمع ہیں جن میں وہ سمجھ رہے ہیں؟ اور یہ کہ کیا جرمنی ہنگامی صورتحال اور ضرورت پڑنے پر اس سونے کو واپس اپنے ملک لا سکے گا؟

جرمنی کے مرکزی اکاؤنٹنگ آفس نے مطالبہ کیا ہے کہ جرمنی کے سونے کی ایک باقائدہ انوینٹری یا فہرست تیار کی جائے اور اس پر نظر رکھی جانی چاہیے اور برابر اس کا کنٹرول کیا جائے۔ تاہم بنڈس بنک کے ایگزیکٹیو بورڈ کے رکن کارل لوڈویش تھیلے کا کہنا ہے، سونے کو اپنے ہاں ذخیرہ کرنے کے خیال بُنڈس بنک کے بورڈ آف ایگزیکیٹیوز کے ایک آزاد فیصلے کا نتیجہ ہے۔ اب ہم اس پر عمل کر رہے ہیں۔‘‘

Symbolbild Spende spenden Geld Euro Sack
جرمن باشندے سونے کی قدر و قیمت پر خاص نظر رکھتے ہیںتصویر: Fotolia/TwilightArtPictures

دراصل غیر ملکوں کے مرکزی بینکوں میں جمع جرمن سونے کی 2013ء میں ملک واپس منتقلی کا عمل سست رفتار رہا ہے۔ 2020ء تک 674 ٹن سونا نیو یارک اور پیرس سے فرینکفرٹ منتقل ہونا ہے۔ اس میں سے گزشتہ برس محض 37 ٹن ٹرانسفر ہو سکا ہے۔ پانچ ٹن نیویارک اور باقی پیرس سے فرینکفرٹ پہنچا ہے۔

جرمن بینک نے اس عمل میں سست روی کی وجہ سکیورٹی اقدامات بتائی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اتنی بھاری مقدار میں سونے کی جرمنی منتقلی کے لیے انصرامی نوعیت کی تدابیر کی اشد ضرورت ہے۔ سونے کی حفاظت کے سبب اسے کم مقدار میں جرمنی لایا جا رہا ہے۔ رواں سال اب اختتام کو پہنچنے والا ہے اور اس سال جرمنی کے سونے کو واپس ملک پہنچانے کی رفتار میں اضافہ درکار ہے۔

رواں برس مارچ میں کہا گیا تھا کہ 2014ء کے آخر تک نیو یارک سے 30 تا 50 ٹن سونا جرمنی منتقل کر دیا جائے گا جبکہ پیرس سے بھی 50 ٹن سونا واپس لایا جانا تھا۔ اب جبکہ سال ختم ہونے کو ہے جرمنی کے ’ بنڈس بنک‘ کی طرف سے یہ نہیں بتایا جا رہا کہ یہ ہدف مکمل ہوا ہے یا نہیں۔ بنڈس بنک کے ایگزیکٹیو بورڈ کے رکن کارل لوڈویش تھیلے نے محض یہ کہا ہے، ’’غیر ملکوں سے جرمن سونے کو واپس لانے کا عمل مکمل طور سے مقررہ وقت کے مطابق پورا ہو رہا ہے۔‘‘