1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن صوبے NRW کے انتخابی نتائج، حکومت کے لئے خطرے کی گھنٹی

10 مئی 2010

جرمنی کے سب سے زيادہ آبادی والے صوبے نارتھ رائن ويسٹ فيليا ميں ہونے والے صوبائی اسمبلی کے انتخابات ميں مرکزی حکومت ميں شامل جماعتوں سی ڈی يو اور ايف ڈی پی کو بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔

https://p.dw.com/p/NKan
تصویر: picture alliance/dpa

جرمن صوبے نارتھ رائن ويسٹ فيليا کے صوبائی انتخابات ميں مرکزی حکومت ميں شامل جماعت ايف ڈی پی کے قائد ويسٹر ويلے نے اس نقصان کو وفاق کی حکمران جماعتوں کے لئے ايک انتباہ قرار ديا۔ يورپی يونين کے سب سے بڑے رکن جرمنی ميں چانسلرميرکل کی حکومت کو يہ دھچکہ ايک ايسے وقت لگا ہے جب يونين اپنی تاريخ کے بدترين بحران سے دوچار ہے۔

جرمنی ميں وفاقی يا مرکزی حکومت ميں تين سياسی جماعتيں شامل ہيں: کرسچن ڈيمو کريٹک يونين يا سی ڈی يو، کرسچن سوشل يونين يعنی سی ايس يو اور فری ڈيموکريٹک پارٹی ايف ڈی پی۔

Infografik Wahlergebnis der Landtagswahl NRW 2010 vorläufiges amtliches Endergebnis
چانسلرميرکل کی حکومت کو يہ دھچکہ ايک ايسے وقت لگا ہے جب يونين اپنی تاريخ کے بدترين بحران سے دوچار ہے

کل ملک کے سب سے کثير آبادی والے صوبے نارتھ رائن ويسٹ فيليا ميں صوبائی اسمبلی کے جو انتخابات ہوئے، اُن ميں مرکز ميں برسر اقتدار جماعتوں سی ڈی يو اور ايف ڈی پی کو بھاری نقصانات اٹھانا پڑے۔ وہ صوبائی اسمبلی ميں اب بھی خاصی تعداد ميں نشستيں حاصل کرسکی ہيں ليکن وہ اس بار مل کرحکومت تشکيل دينے کے لئے کافی نہيں ہيں۔

اپوزيشن کی بڑی جماعت سوشل ڈيموکريٹک پارٹی يعنی ايس پی ڈی نے تقريباً سی ڈی يو کے برابر ہی ووٹ حاصل کئے ہيں۔ اپوزيشن کی گرين پارٹی کو پچھلے انتخابات کے مقابلے ميں خاصے زيادہ ووٹ ملے ہيں اور بائيں بازو کی پارٹی دی لنکے بھی پہلی باراس صوبائی اسمبلی ميں داخل ہونے ميں کامياب ہوگئی ہے۔ ابھی يہ بالکل واضح نہيں ہے کہ کون سی جماعتيں مل کر صوبے نارتھ رائن ويسٹ فيليا ميں مخلوط حکومت بنائيں گی۔

سوشل ڈيموکريٹک پارٹی ايس پی ڈی کو پچھلے کئی انتخابات کے بعد اس صوبے ميں اتنی اچھی کاميابی ہوئی ہے جہاں کئی برسوں تک ايس پی ڈی کی حکومت رہی تھی۔ پارٹی کے قائد زگمر گابرئيل نے کہا کہ ان صوبائی انتخابات سے يہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ووٹر چانسلرميرکل اور نائب چانسلر ويسٹر ويلے کی، ايٹمی توانائی سے بجلی پيدا کرنے پر دوبارہ زيادہ توجہ دينے کی پاليسی اور ٹيکسوں ميں کمی کے منصوبوں کے خلاف ہيں جن کی وجہ سےشہروں کی آمدنی ميں اور کمی ہوجائے گی۔

NRW / Nordrhein-Westfalen / Kraft / SPD
ایس پی ڈی کی امیدوار ہنیلورے کرافٹ اپنی جماعت کی کارکردگی پر بہت خوش ہیںتصویر: AP

چانسلر ميرکل نے کل کے صوبائی انتخابات ميں اپنی پارٹی کے بھاری نقصانات کے بعد اب يہ اعلان کرديا ہے کہ ٹيکسوں ميں کمی کا منصوبہ قابل عمل نہيں رہا۔ ٹيکس سے متعلق تمام قوانين کی منظوری وفاقی پارليمان کے علاوہ صوبوں کے نمائندہ ايوان زيريں سے بھی لينا پڑتی ہے، ليکن کل کے انتخابات کے بعد چانسلر ميرکل کی مخلوط حکومت ايوان زيريں ميں اکثريت سے محروم ہوگئی ہے۔

خيال ہے کہ صوبے نارتھ رائن ويسٹ فيليا ميں سی ڈی يو کی ناکامی کی وجوہات ميں، ٹيکس ميں کمی اور نظام صحت ميں اصلاحات پر وفاقی حکومت ميں شامل جماعتوں کے درميان کھينچا تانی اوريونان کی مدد کا چانسلر میرکل کے فیصلے کا عوام ميں بہت غيرمقبول ہونا شامل ہيں۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت : کشور مصطفی