1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن موٹر وے پر گاڑیوں کی رفتار ’بے حد‘ نہیں رہے گی؟

27 جنوری 2019

جرمنی میں آٹو بان یا موٹر وے پر حد رفتار مقرر کی جائے یا نہیں، اس سوال پر جرمن عوام منقسم رہے ہیں لیکن اب ایک حکومتی کمیشن نے حد رفتار 130 کلو میٹر فی گھنٹہ مقرر کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

https://p.dw.com/p/3CHJZ
Deutschland 130 KmhTempolimit
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Seeger

گزشتہ دنوں ماحولیات سے متعلق ایک حکومتی کمیشن کی جانب سے ملکی شاہراہوں پر گاڑیوں کی زیادہ سے زیادہ رفتار 130 کلو میٹر فی گھنٹہ مقرر کیے جانے کی تجویز کی خبریں سامنے آنے کے بعد سے جرمنی میں یہ معاملہ بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔

یورپ بھر میں جرمنی ایسا واحد ملک ہے جہاں موٹر وے پر گاڑیوں کی حد رفتار مقرر نہیں ہے تاہم شہروں کے قریب اور زیر تعمیر جگہوں پر رفتار کی حد مقرر متعین کر دی جاتی ہے۔

جرمنی کے پڑوسی ممالک میں پر نگاہ ڈالی جائے تو ان ممالک کی شاہراہوں پر حد رفتار طے ہے۔ آسٹریا، ڈنمارک، ہالینڈ، فرانس اور چیک جمہوریہ کی شاہراوں پر حد رفتار 130 کلو میٹر فی گھنٹہ جب کہ سوئٹزرلینڈ اور بیلجیم کی شاہراوں پر زیادہ سے زیادہ رفتار کی حد 120 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔

<div class="opinary-widget-embed" data-poll="do-you-think-about-speed-limits-on-motor" data-customer="deutschewelleeng"></div> <script async type="text/javascript" src="//widgets.opinary.com/embed.js"></script>

’تیز رفتاری پاگل پن ہے‘

رواں ہفتے جرمن پولیس افسران کی یونین نے گاڑیوں کی انتہائی تیز رفتار کے باعث شاہراہوں کی صورت حال کو ’پاگل پن‘ قرار دیتے ہوئے زیادہ سے زیادہ رفتار کی حد مقرر کرنے کی حمایت کی ہے۔

ایک مقامی اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں پولیس افسروں کی یونین کے نائب سربراہ مشائیل میرٹینز نے حد رفتار مقرر کرنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا:

  • ’’ہم واحد یورپی ملک ہیں جہاں شاہراہوں پر بالعموم تیز رفتاری کی حد مقرر نہیں۔‘‘

  • ’’اس ملک میں کچھ لوگ قانونی اجازت سے 200 یا 250 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گاڑی چلا رہے ہوتے ہیں۔ میں واضح کر دوں، یہ پاگل پن ہے۔‘‘

  • ''تحقیقی جائزوں کے مطابق حد رفتار مقرر کر کے ٹریفک حادثوں میں مارے جانے والے ہر چوتھے انسان کی زندگی بچائی جا سکتی ہے۔‘‘

’آزادی جرمنی کی پہچان ہے‘

جرمنی کے وفاقی وزیر برائے ٹرانسپورٹ آندریاس شوئیر سمیت کئی جرمنوں کی رائے میں ملکی شاہراہوں پر حد رفتار کا تعین نہ ہونا جرمنی کی خصوصیت اور پہچان ہے۔ وزیر برائے ٹرانسپورٹ  کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ حد رفتار مقرر کرنا ’انسانی ذہانت کی نفی‘ کیے جانے کے مترادف ہے۔

وفاقی وزیر برائے ٹرانسپورٹ آندریاس شوئیر کا تعلق جرمن صوبے باویریا سے ہے جو کہ ڈائملر اور آؤڈی جیسے کمپنیوں کا بھی مرکز ہے۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ’جرمن آٹو بان کا شمار دنیا کی محفوظ کی شاہراہوں میں ہوتا ہے‘۔

رائے عامہ کیا کہتی ہے؟

جرمن اخبار ’بلڈ ام زونٹاگ‘ میں آج اتوار کے روز اپنے ایک عوامی جائزے کے نتائج جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ 52 فیصد جرمن شاہراہوں پر حد رفتار 120 اور 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کے مابین مقرر کرنے کے حق میں ہیں جب کہ 46 فیصد کی رائے میں زیادہ سے زیادہ رفتار کی کوئی بھی حد مقرر نہیں کی جانا چاہیے۔

بہرحال عوامی رائے اور بحث اپنی جگہ پر، اب تک برلن حکومت کے کمیشن کی مجوزہ تجاویز باقاعدہ طور پر جاری نہیں کی گئیں۔ مارچ کے مہینے میں ممکنہ طور پر یہ رپورٹ جاری کر دی جائے گی جس کے بعد ہی حکومت حد رفتار طے کرنے سے متعلق کوئی فیصلہ کرے گی۔

ش ح / ع ح (ڈی پی اے، روئٹرز)