1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن پاسپورٹ حاصل کرنا آسان نہیں

عدنان اسحاق10 ستمبر 2013

جرمنی میں شہریت حاصل کرنے کے خواہش مند افراد کے لیے پانچ سال قبل ایک ٹیسٹ متعارف کرایا گیا تھا۔ یہ امتحان پاس کرنا کچھ زیادہ مشکل تو نہیں لیکن اسے ایک رکاوٹ کے طور پر ضرور دیکھا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/19aRu
تصویر: Getty Images

جرمنی کی شناخت کیا ہے اور خود مختاری کا مطلب کیا ہوتا ہے؟ یہ دوسوال اُن 33 سوالات میں شامل تھے، جن کا جواب کیٹارن جندیری کو جرمن شہریت کے حصول کے لیے ترتیب دیے گئے امتحان میں دینا پڑا تھا۔

51 سالہ جندیری کا تعلق جورجیا سے ہے اور وہ 2005ء سے اپنے جرمن شوہر اور دو بچوں کے ساتھ بون شہر میں رہ رہی ہے۔ اس کے بقول اس نے اس امتحان کے لیے سخت محنت کی تھی۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’ انٹرنیٹ پر اس حوالے سے کئی پروگرام ہیں اور تمام سوالات بھی آن لائن موجود ہیں۔‘‘

جرمن شہریت کے حصول کا یہ ٹیسٹ پانچ سال قبل ملکی سطح پر متعارف کرایا گیا تھا۔ اس حکومتی اقدام پر تنقید بھی کی گئی تھی۔ کچھ ناقدین کا کہنا تھا کہ متعدد سوالات پیچدہ ہیں جبکہ کچھ کا خیال تھا کہ اس امتحان میں تفصیلات کی بھرمار ہے۔ انضمام کے امور کے ماہر ڈیٹر تھرینہارٹ کے خیال میں یہ ٹیسٹ بہت زیادہ پیچیدہ ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’ جرمن زبان صحیح انداز میں نہ سمجھنے والے اور تعلیمی شعبے تک محدود رسائی رکھنے والے تارکین وطن کے لیے اس امتحان میں کامیاب ہونا بہت مشکل ہے۔‘‘

Symbolbild Einbürgerungstest
گزشتہ برس تقریباً ایک لاکھ بارہ ہزار غیر ملکی جرمن شہری بننے، یہ شرح2011ء کے مقابلے میں پانچ فیصد زیادہ ہےتصویر: picture-alliance/dpa

اس تناظر میں کرائے جانے والے ایک جائزے کے مطابق محققین کو تشویش ہے کہ تارکین وطن کے مخصوص گروپ اسی وجہ سے جرمن شہریت کے لیے درخواست دینے سے گھبراتے ہیں۔ جائزے کے مطابق امتحان متعارف کرانے کے بعد شہریت حاصل کرنے والوں کے تعداد میں ایک دم کمی واقع ہو گئی تھی تاہم گزشتہ برسوں کے دوران یہ رجحان ایک مرتبہ پھر زور پکڑ رہا ہے۔ گزشتہ برس تقریباً ایک لاکھ بارہ ہزار غیر ملکی جرمن شہری بننے، یہ شرح2011ء کے مقابلے میں پانچ فیصد زیادہ ہے۔

کینان آراز جرمن شہر بوخم میں شہریت کے حصول کے ایک دفتر ’سٹیزن شپ ایکشن آفس‘ میں کام کرتے ہیں۔ وہ غیر ملکیوں کو جرمن شہریت حاصل کرنے کے بارے میں مشورے دیتے ہیں۔ انہوں نے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’ شہریت کے حصول کے امتحان کو بھی ڈرائیونگ لائسنس کے امتحان کی طرح سمجھنا چاہیے۔ کچھ عرصے بعد لوگ اسے معمول کا ایک امتحان سمجھنے لگیں گے۔ ‘‘

جرمن پاسپورٹ حاصل کرنے لیے ضروری ہے کہ تارکین وطن کم از کم آٹھ برسوں سے قانونی طور پر جرمنی میں مقیم ہوں اور اس دوران وہ کسی بھی طرح کے جرم میں بھی ملوث نہ ہوں ۔ انہیں یہ بھی ثابت کرنا ہوتا ہے کہ وہ صاحب روزگار ہیں اور حکومتی اعانت پر بھروسہ کیے بغیر اپنا گزر بسر کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ شہریت کے حصول کے لیے جرمن زبان کا ایک خاص معیار بھی درکار ہوتا ہے۔

جرمن وزارت داخلہ کے مطابق یہ ٹیسٹ اس لیے متعارف کرایا گیا ہے تاکہ غیر ملکی بہتر طور پر جرمن معاشرے میں ضم ہو سکیں تاہم متعدد ماہرین اس حکومتی مؤقف کے خلاف ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اگر برلن حکومت چاہتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ تارکین وطن جرمنی کا رخ کریں تو اسے سلسلے میں ان اقدامات کو سہل کرنا پڑے گا۔