1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن کابینہ نے تیسری جنس کی شناخت منظور کر لی

16 اگست 2018

جرمن کابینہ نے سرکاری دستاویزات میں تیسری جنس کو شامل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ کابینہ نے یہ منظوری جرمن آئینی عدالت کے ایک تاریخی فیصلے کی روشنی میں دی ہے۔

https://p.dw.com/p/33G1u
Symbolbild drittes Geschlecht
تصویر: Colurbox

جرمن کابینہ کی تیسری جنس کی شناخت کو سرکاری دستاویزات کا حصہ بنانے کے فیصلے کے بعد اس پر مکمل عملدرآمد رواں برس کے اختتام پر شروع ہو جائے گا۔ اس فیصلے کے تحت ہم جنس پرست اپنی شناخت بطور ’ڈائیور‘ کے کر سکیں گے۔ اس اصطلاح میں ایسے تمام متفرق لوگوں کو شامل کیا جا سکے گا۔

اب تک ایسی جنس کے لوگ اپنی شناخت سے محروم تھے۔ چانسلر انگیلا میرکل کی کابینہ کی جانب سے یہ فیصلہ ملکی آئینی عدالت کی ایک اہم فیصلے کے تحت لیا گیا ہے۔ اس عدالت نے تیسری جنس کی شناخت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ گزشتہ برس دیا تھا۔

ایک مدعی نے عدالت میں یہ موقف اختیار کیا تھا کہ اُس میں جنس کی تحصیص کرنے والے کروموسوم کی موجودگی نہیں تو اس صورت میں وہ خود کو کیسے مرد یا عورت قرار دے سکتا ہے۔ کابینہ کے فیصلے کی اب پارلیمانی منظوری لی جائے گی۔

Bangladesch Hijra Das dritte Geschlecht
جرمنی کی طرح دنیا بھر میں ایسے بے شمار افراد، جنہیں تیسری جتس‘ قرار دیا جاتا ہے، اپنی شناخت کے منتظر ہیںتصویر: picture alliance/ZUMA Press/Z. Hossain Chowdhury

اس فیصلے پر مبنی ایک دستوری قرارداد جرمن پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں باقاعدہ پر منظوری کے لیے یکے بعد دیگرے پیش کی جائے گی۔ اس منظوری کے بعد پارلیمان کے منظور شدہ متن کو بطور ایک دستوری شق کے صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر کے پاس توثیق کے لیے بھیجا جائے گا۔

چانسلر انگیلا میرکل کی وسیع تر مخلوط حکومت میں شامل سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) نے کابینہ کے فیصلے کو تاریخی اور اہم سنگ میل قرار دیا ہے۔ ایس پی ڈی سے تعلق رکھنے والی خاندانی امور کی وزیر فرانسسکا گِیفی کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ایک ایسی بڑی کمیونٹی کو شناخت فراہم کرے گا، جو خود کو مرد یا خواتین کی جنسوں میں شمار نہیں کرتے۔

اسی طرح جرمنی کی وزیر انصاف کاتارینا بارلی نے بھی اس فیصلے کو انتہائی اہم قرار دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شناخت کا فیصلہ پہلے ہی بہت زیادہ تاخیر کا شکار ہو چکا تھا اور پارلیمانی منظوری کے بعد ملک کے پرسنل اسٹیٹس قانون کو جدید تر کر دیا جائے گا۔ بارلی کا تعلق بھی ایس پی ڈی سے ہے۔

جرمن وزارت انصاف کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ پارلیمان میں دستوری قرارداد کو مزید بہتر کر کے پیش کیا جائے گا تاکہ ہم جنس پسندوں کے حوالے سے پائے جانے والے امتیازی ضوابط کی بھی نفی ہو سکے۔