1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی آسیہ بی بی کو خاندان سمیت شہریت دے، سیف الملوک

20 نومبر 2018

پاکستان میں توہین مذہب کے مقدمے میں بری کی گئی مسیحی خاتون آسیہ بی بی کے وکیل نے آج جرمن حکومت سے اپیل کی ہے کہ یورپ میں ایک نئی زندگی کے آغاز کے لیے آسیہ بی بی کو خاندان سمیت جرمن شہریت دی جائے۔

https://p.dw.com/p/38b5c
Asia Bibi
تصویر: Getty Images/AFP/M. Bureau

جرمن حکومت سے یہ اپیل آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک نے آج جرمن شہر فرینکفرٹ میں ایک نیوز کانفرنس میں کی۔ سیف الملوک نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ بی بی اب آزاد ہیں لیکن پاکستان چھوڑنے کے لیے انہیں اور اُن کے خاندان کو کسی دوسرے ملک کے پاسپورٹ درکار ہیں۔

تریپن سالہ آسیہ بی بی پر سن 2010 میں توہین مذیب کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ جس پر انہیں ایک ذیلی عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی۔ اس سزا پر فیصلہ پاکستانی ہائی کورٹ میں بر قرار رکھا گیا تھا۔ تاہم رواں برس اکتیس اکتوبر کو پاکستانی عدالت عظمیٰ نے ماتحت عدالتوں کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ننکانہ صاحب کی رہائشی آسیہ بی بی کو بری کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

سیف الملوک نے نیوز کانفرنس کے دوران کہا، ’’تمام دنیا پوچھ رہی ہے کہ وہ کیوں نہیں آ رہیں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ملک چھوڑنے کے لیے آپ کو ویزے یا مطلوبہ ملک کا پاسپورٹ چاہیے ہوتا ہے۔ اگر جرمن چانسلر میرکل پاکستان میں تعینات جرمن سفیر کو بی بی اور اُن کے خاندان کو جرمن پاسپورٹ جاری کرنے کی ہدایات دیں تو پھر کوئی انہیں پاکستان چھوڑنے سے نہیں روک سکتا کیونکہ پھر اُن کے پاس پاکستانی شہریت نہیں رہے گی۔ ابھی تک کسی بھی ملک نے اتنے کھلے دل سے ایسا ارادہ ظاہر نہیں کیا ہے۔‘‘

Deutschland PK Saif-ul-Malook - Anwalt von Asia Bibi
آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوکتصویر: Getty Images/AFP/Y. Schreiber

سیف الملوک نے یہ واضح طور پر نہیں بتایا کہ ویزے کے بجائے آسیہ اور اُن کے خاندان کے لیے براہ راست شہریت حاصل کرنا کیوں ضروری ہے۔ اگرچہ بی بی کے وکیل کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مذہبی انتہا پسند عناصر اسلام آباد حکومت کے لیے ملک سے آسیہ بی بی کی روانگی مشکل بنا رہے ہیں۔

آسیہ بی بی اور اُن کے شوہر اور بچے کینیڈا اور دیگر ممالک کی جانب سے پناہ کی پیشکش کے باوجود پاکستان میں ایک محفوظ مقام پر رہ رہے ہیں۔ سیف الملوک کا کہنا تھا کہ بی بی کے شوہر کے ایک دوست اور اُن کی پانچ بیٹیوں کا معاملہ بھی ایک مسئلہ ہے جنہیں بی بی کے شوہر ہمراہ لے جانا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب آسیہ بی بی کے شوہر کی ایک اور بیوی اور اُن کی تین بیٹیاں پاکستان ہی میں رہنا چاہتی ہیں۔

جرمن حکام کا کہنا ہے کہ جرمنی اور چند دیگر ممالک بھی بی بی اور اُن کے خاندان کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہیں اور پاکستانی حکومت کو انہیں کسی دوسرے ملک منتقل کرنے کا راستہ تلاش کرنا ہے۔

برلن حکومت کی جانب سے آسیہ بی بی اور ان کے خاندان کو جرمن پاسپورٹ جاری کرنے کے اُن کے وکیل سیف الملوک کے مطالبے پر ابھی کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔

ص ح / ش ح / نیوز ایجنسی