جرمنی اور بھارت کے درمیان تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق
14 اپریل 2015برلن میں نریندر مودی سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر کا کہنا تھا، ’’ہم نے بھارت کی طرف سے اس میدان میں بھی تعاون کی خواہش کو کھُلے کانوں سے سنا ہے۔‘‘ دونوں ممالک اقتصادی تعاون کو بھی مزید مضبوط کرنے کے خواہاں ہیں۔
پریس کانفرنس سے قبل دونوں رہنماؤں نے جرمن دارالحکومت برلن میں چانسلر انگیلا میرکل کے دفتر میں ملاقات کی۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اس ملاقات کے دوران ایک مستحکم افغانستان کی اہمیت، دہشت گردی کے باعث پیدا ہونے والے خطرات اور نریندر مودی کی طرف سے تجارت نواز ایجنڈا اپنانے کے بعد عالمی برادری کی طرف سے ان کے ملک میں سرمایہ کاری کی خواہش جیسے معاملات پر بات چیت ہوئی۔
نریندر مودی کا اس حوالے سے کہنا تھا، ’’میرا یقین ہے کہ دہشت گردی انسانیت کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ انسان دوست قوتوں کو چاہیے کہ وہ اس خطرے کے خلاف متحد ہو جائیں۔‘‘
دونوں رہنماؤں نے ایرانی جوہری تنازعے کے حوالے سے رواں ماہ طے پانے والی ڈیل کو بھی سراہا۔ مودی جن کا اپنا ملک بھی جوہری قوت ہے کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کے بعد ایران کے ارد گرد کے علاقے میں تناؤ میں کمی واقع ہو گی: ’’مجھے خوشی ہے کہ یہ مذاکرات کامیاب ثابت ہوئے۔ اس سے پورے علاقے میں سلامتی کے حوالے سے معاملات پر اثر ہو گا۔‘‘ جرمن چانسلر نے بھی ایران کے ساتھ ہونے والی ڈیل کو ایک اہم قدم قرار دیا۔ انہوں نے ایران کے خلاف پابندیوں کے جلد خاتمے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی دو روزہ دورے پر یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی میں موجود ہیں اور ان کے اس دورے کے دوران جرمنی اور بھارت کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا معاملہ سرفہرست ہے۔
برلن میں مذاکرات سے قبل میرکل اور مودی نے جرمن شہر ہینوور میں منعقد ہونے والے دنیا کے سب سے بڑے صنعتی میلے کا مشترکہ طور پر افتتاح کیا۔ اس برس اس میلے کا پارٹنر ملک بھارت ہی ہے۔
نریندر مودی اپنے آٹھ روزہ غیر ملکی دورے کی دوسری منزل پر جرمنی پہنچے ہیں۔ گزشتہ ہفتے انہوں نے پیرس میں فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ سے ملاقات کی تھی۔ ان کے اس دورے کی آخری منزل کینیڈا ہے۔