1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: دہشت گردی کے متاثرین کے لیے زر تلافی پہلے سے تین گنا

21 جولائی 2018

جرمن حکومت نے دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے پسماندگان کے لیے زر تلافی تین گنا کر دیا ہے۔ اس فیصلے کا اطلاق ماضی میں ہوئے ایسے حملوں کے ہلاک شدگان کے اہل خانہ پر بھی ہو گا، جنہیں ایسی ادائیگیاں کی جا چکی ہیں۔

https://p.dw.com/p/31re8
Berlin Gedenken Breitscheidplatz Angela Merkel
تصویر: Getty Images/S. Gallup

جرمن حکومت نے کہا ہے کہ دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک ہونے والے ہر فرد کے گھر والوں کو تیس تیس ہزار یورو دیے جائیں گے۔ پہلے وفاقی حکومت کی طرف سے ایسے متاثرین کے اہل خانہ کو یک مشت دس ہزار یورو زر تلافی دیا جاتا تھا۔

جرمن کمشنر برائے متاثرین ایڈگر فرانکے نے جرمن پارلیمان کے سال دو ہزار اٹھارہ کے بجٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ متاثرین کے بہن بھائیوں کو پانچ ہزار یورو کے بجائے پندرہ ہزار یورو کا معاوضہ دیا جائے گا۔

ایک جرمن روزنامے کو انٹرویو دیتے ہوئے فرانکے نے کہا کہ یہ رقوم سن دو ہزار سولہ میں برلن میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں ہلاک ہونے والے بارہ افراد کے لواحقین کو بھی فراہم کی جائیں گی اور ان شہریوں کے پسماندگان کو بھی، جو نیو نازی دہشت گرد گروہ ’این ایس یو‘ کے حملوں میں ہلاک ہوئے تھے۔

فرانکے نے مزید کہا کہ ملک سے باہر موجود جرمن شہری بھی اگر کسی دہشت گردانہ حملے میں ہلاک ہو جاتے ہیں، تو ان کے اہل خانہ بھی اس زر تلافی کے حق دار ہوں گے۔

فرانکے کے مطابق تقریباﹰ تین سو گھرانوں کو یہ رقوم فراہم کی جائیں گی اور مستقبل میں اگر کسی دہشت گردانہ حملے میں کسی بچے کی ماں یا اس کا باپ ہلاک ہو جاتا ہے، تو اس کی امداد کے لیے فی کس 45 ہزار یورو اضافی بھی دیے جائیں گے۔

سن دو ہزار اٹھارہ کے بجٹ میں اس مد میں آٹھ ملین یورو مختص کیے گئے ہیں، جو گزشتہ سال کے بجٹ میں اسی مد میں مختص کی گئی رقوم کے مقابلے میں 6.6 ملین زیادہ ہیں۔

جرمنی میں کمشنر برائے متاثرین دہشت گردی کا عہدہ سن دو ہزار سات میں تخلیق کیا گیا تھا۔ رواں برس کُرٹ بیک کی جگہ اس عہدے پر فائز ہونے والے ایڈگر فرانکے نے مزید کہا، ’’جرمنی میں دہشت گردی کے متاثرین یا ان کے اہل خانہ کو بطور زرتلافی پہلے بھی رقوم دی جاتی تھیں لیکن وہ دہشت گردانہ حملوں میں مارے جانے والے افراد کے لواحقین کے لیے مناسب نہیں تھیں۔‘‘

فرانکے کے بقول دیگر ممالک کے مقابلے میں جرمنی میں متاثرین کے رشتہ داروں کو دی جانے والی یہ امداد کافی کم تھی، اس لیے وفاقی حکومت نے اس میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔ جرمن دارالحکومت برلن کی ایک کرسمس مارکیٹ پر کیے گئے دہشت گردانہ سے قبل جرمنی میں ایسا کوئی بڑا حملہ نہیں ہوا تھا، جیسے کہ قبل ازیں فرانس، سپین اور برطانیہ میں ہو چکے تھے۔

فرانکے کے مطابق یہی وجہ تھی کہ برلن حکومت اس تناظر میں اپنے طور پر زیادہ تیار نہیں تھی، اب لیکن متاثرین کے لواحقین اور پسماندگان کے لیے صورت حال زر تلافی کی حد تک کافی بہتر بنا دی گئی ہے۔

ع ب / م م / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید