1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی ميں ساميت دشمنی کی نئی شکل، عرب تارکين وطن ذمہ دار

23 اپریل 2018

جرمن چانسلر انگيلا ميرکل نے ملک ميں نئے قسم کے ساميت مخالف جذبات کی مذمت کی ہے۔ ان کے بقول عرب نژاد تارکين وطن کی وجہ سے جرمنی ميں ساميت دشمنی کی ايک نئی شکل سامنے آ رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/2wUAD
Pressekonferenz von Kanzlerin Merkel und Premierminister Ardern
تصویر: picture alliance/AA/C. Karadag

جرمن چانسلر انگيلا ميرکل نے عرب ملکوں سے تعلق رکھنے والے مہاجرين کی جانب سے ساميت مخالف جذبات اور عوامل کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے يہ بات ايک اسرائيلی ٹيلی وژن چينل کے ساتھ اپنے انٹرويو ميں اتوار بائيس اپريل کو کہی۔ انہوں نے کہا، ’’ہم ايک نئی صورتحال سے دوچار ہيں۔ ہمارے ہاں بہت سے مہاجرين ہيں، ان ميں عرب ملکوں سے تعلق رکھنے والے ساميت دشمنی کی يہ نئی شکل اپنے ساتھ لائے ہيں۔‘‘

جرمن چانسلر کا يہ موقف پچھلے ہفتے دارالحکومت برلن ميں ايک حملے کے تناظر ميں سامنے آيا ہے، جس ميں حملہ آور نے ایک ایسے شخص پر حملہ کر دیا تھا، جس نے یہودیوں کی مخصوص ٹوپی کِپّا پہن رکھی تھی۔ جرمن اخبار ’بلڈ‘ کے مطابق حملہ آور کا تعلق شام سے ہے اور وہ برلن کے ايک مہاجر کيمپ ميں رہائش پذير تھا۔

انگيلا ميرکل نے اسرائيلی نشرياتی ادارے کو اپنے انٹرويو ميں بتايا کہ ملک ميں بڑھتی ہوئی ساميت مخالفت کے انسداد کے ليے جرمن حکومت نے ايک کمشنر تعينات کر ديا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’يہ حقيقت کہ ملک ميں کوئی بھی اسکول، کوئی نرسری اور يہوديوں کی کسی بھی عبادت گاہ کو محافظوں کے بغير نہيں چھوڑا جا سکتا، ہميں پريشان کرتی ہے۔‘‘ اپنے اس انٹرويو ميں ميرکل نے يہ بھی کہا کہ ہولوکوسٹ کے تناظر ميں يہ جرمنی کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اسرائيل کی سلامتی کو يقينی بنائے۔ تاہم انہوں نے اپنے سفارت خانے کو تل ابيب سے يروشلم منتقل کرنے کو خارج از امکان قرار ديا۔

اپنے انٹرويو ميں جرمن چانسلر نے اسرائيلی و فلسطينی تنازعے کے ليے دو رياستی حل پر زور ديا اور کہا کہ يروشلم کا مسئلہ بھی اسی کے ذريعے حل ہو سکتا ہے۔ ميرکل نے چھ عالمی قوتوں اور ايران کے درميان ڈيل کی بھی حمايت کی اور کہا کہ اسے جاری رکھا جانا ضروری ہے۔

بنیادی جرمن قانون، مختصر تعارف: آزادی رائے

ع س / ع ب، نيوز ايجنسياں