1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتیورپ

جرمنی: پناہ گزینوں کے لیے روزگار کو آسان بنانے کا منصوبہ

2 نومبر 2023

جرمنی میں ایک مجوزہ قانون کے تحت پناہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجانے والوں کو روزگار کے حصول کی فوری اجازت مل جائے گی جب کہ انسانی اسمگلروں کے لیے سخت سزا کو لازمی بنایا جائے گا۔ مہاجرت کے حوالے سے حکومت پر کافی دباؤ ہے۔

https://p.dw.com/p/4YJ2z
جرمنی میں پناہ کے متلاشی قطار میں
وزیر داخلہ نینسی فیسر نے کہا کہ پناہ کے متلاشیوں کو ملک میں آمد کے تین یا چھ ماہ بعد کام کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ موجودہ قانون کے تحت یہ مدت نو ماہ کی ہےتصویر: CHRISTOF STACHE/AFP

جرمن کابینہ نے بدھ کے روز اس قانون کو منظوری دی ہے، جس کے تحت پناہ کے متلاشی افراد جلد کام شروع کر سکیں گے، جبکہ اسی قانون کے تحت انسانی اسمگلروں کے لیے سزاؤں کو سخت کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔

یورپی یونین کے سفراء مہاجرت اصلاحات معاہدے پر متفق

وزیر داخلہ نینسی فیسر نے کہا کہ پناہ کے متلاشیوں کو ملک میں آمد کے تین یا چھ ماہ بعد کام کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ موجودہ قانون کے تحت یہ مدت نو ماہ کی ہے۔ کابینہ نے اس نئے قانون کو منظور کر لیا ہے، تاہم قانون بننے کے لیے اسے ابھی پارلیمان سے منظور ہونا باقی ہے۔

برلن پناہ گزین کیمپ میں خسرہ کی وبا، 600 افراد کو قرنطینہ کر دیا گیا

وائس چانسلر رابرٹ ہیبیک نے کہا کہ اس قانون سازی کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ پناہ کے متلاشی افراد ''سماجی نظام سے تو باہر ہوں، تاہم روزگار کے حقدار'' ہوں۔

مہاجرین اور پناہ گزینوں کے معاملے میں جرمنی کہاں کھڑا ہے؟

حکومت نے یہ بھی اشارہ دیا کہ وہ انسانی اسمگلروں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کی بھی کوشش کر رہی ہے۔ فیسر نے بتایا کہ اس سلسلے میں نئے قانون  کے تحت اسمگلنگ سے متعلق زیادہ تر جرائم کے لیے کم سے کم ایک برس قید تک کی سزا دی جا سکے گی، جو فی الوقت چھ ماہ ہے۔

جرمنی میں بے روزگار افراد، ماہانہ الاؤنس کی مالیت میں اضافہ

اس میں اسمگلنگ کے دوران کسی وجہ سے اگر کسی کی موت ہو جائے تو ایسے جرم کے لیے 10 سال سے لیکر عمر قید کی سزا کی بات کہی گئی ہے۔

جرمنی: مسترد شدہ پناہ کے متلاشی افراد کو جلدی واپس بھیجنے پر غور

وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ اسمگلنگ کے جرائم کے تمام معاملات میں، پولیس کو مشتبہ اسمگلروں کے موبائل فونز بھی ٹیپ کرنے کی اجازت ہو گی۔

مہاجرت پر حکومت دباؤ میں

نئی قانون سازی کی یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب حکمران اتحاد پر مہاجرت کے معاملات کو بہتر طور پر منظم کرنے اور اسے کم کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ جرمنی میں تارکین وطن اور مہاجرین کے لیے تمام پناہ گاہیں پوری طرح بھر چکی ہیں، جبکہ بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

جرمنی میں مہاجرت سے متعلق انسانی حقوق کے کارکنان کا احتجاج
چونکہ جرمنی میں ہجرت کا موضوع ووٹروں کے لیے سب سے زیادہ تشویش کا باعث بنا ہوا ہے، اس لیے حزب اختلاف کی قدامت پسند جماعت سی ڈی یو نے گزشتہ ماہ کئی ریاستی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہےتصویر: Omer Messinger/Getty Images

گزشتہ ہفتے جرمن کابینہ نے ایک ایسے قانون کومنظوری دی تھی، جس کا مقصد حکام کے لیے ایسے افراد کو ملک بدر کرنا آسان بنانا ہے، جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔ تاہم انسانی حقوق کے گروپوں اور گرین پارٹی کے یوتھ ونگ نے اس قانون کو ''غیر انسانی'' قرار دیتے ہوئے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

جرمن چانسلر اولاف شولس پیر کے روز جرمنی کی 16 وفاقی ریاستوں کے وزرائے اعظم کے ساتھ میٹنگ کرنے والے ہیں، جس میں مہاجرت ایجنڈہ سرفہرست ہو گا۔

چونکہ جرمنی میں ہجرت کا موضوع ووٹروں کے لیے سب سے زیادہ تشویش کا باعث بنا ہوا ہے، اس لیے حزب اختلاف کی قدامت پسند جماعت سی ڈی یو نے گزشتہ ماہ کئی ریاستی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔

نئے قوانین سے کیا تبدیلی آئے گی؟

جرمن وزیر داخلہ نے کہا کہ جن لوگوں کی پناہ کی درخواستیں ناکام ہو چکی ہیں پھر بھی بیماری جیسی مختلف وجوہات، کی وجہ سے جنہیں ملک بدر نہیں کیا جا سکتا، انہیں مستقبل میں کام کرنے کی اجازت دی جائے گی۔

وہ لوگ جو ایسے علاقوں سے آئے ہیں جو '' قدر ے محفوظ ممالک'' سمجھے جاتے ہیں اور ان کے پاس رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے، یا اپنی شناخت ظاہر کرنے سے انکار کرتے ہیں، ایسے افراد کو کام کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

ایک طرف حکومت جہاں نئے آنے والے مہاجرین سے نمٹنے کی جدوجہد کر رہی ہے، جرمنی ہنر مند لیبر کی کمی سے بھی دوچار ہے۔

فیسر نے بتایا کہ بدھ کو کابینہ نے جس قانون کو منظور کیا ہے، اس کی پارلیمان سے منظوری کے بعدد لوگوں کو جلد ملازمت ملنے میں مدد ملے گی۔

ان کا کہنا تھا، ''یہ سب سے بڑھ کر ان لوگوں کے بارے میں ہے، جو یہاں پہلے سے موجود ہیں، ہم سوچتے ہیں کہ سماج میں ان کے انضمام کی وجوہات کی بنا پر انہیں جلد کام پر لگانا مفید ہے... اور یقیناً اگر یہاں آنے والے لوگ کام کرتے ہیں، تو اس سے باقی آبادی میں ان کی قبولیت بھی ہوتی ہے۔''

ص ز / ج ا (اے پی، اے ایف پی)

جرمن روزگار کی منڈی میں پناہ گزین پیش پیش