1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: ’ڈبلن پناہ گزینوں‘ کی سماجی مراعات میں کٹوتی کا فیصلہ

16 دسمبر 2018

یورپی یونین کے ڈبلن ضوابط کے تحت پناہ کے متلاشی افراد اسی ملک میں سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرا سکتے ہیں، جس کے ذریعے وہ یورپ کی حدود میں داخل ہوئے تھے۔ جرمنی اب ایسے پناہ گزینوں کی سماجی امداد میں کٹوتی کرے گا۔

https://p.dw.com/p/3ADB6
Deutschland Protest gegen Abschiebungen in Stuttgart
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Murat

جرمن اخبار ’ویلٹ ام زونٹاگ‘ کے مطابق جرمنی میں سیاسی پناہ کے ایسے درخواست گزاروں کو، جنہیں ڈبلن اصول کے تحت کسی دوسرے یورپی ملک بھیجا جانا ہے، فراہم کردہ ماہانہ سماجی امداد کم کر دی جائے گی۔ یہ فیصلہ سولہ جرمن وفاقی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کے ششماہی اجلاس میں کیا گیا ہے۔

ماگڈےبرگ نامی شہر میں صوبائی وزرائے اعلیٰ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس ضمن میں وفاقی حکومت پر بھی دباؤ بڑھایا جائے گا کہ وہ سماجی امداد کے وفاقی قوانین میں بھی ترامیم کرے۔

ڈبلن ضوابط کیا ہیں؟

سن 2003 میں متعارف کرائے گئے ان ضوابط کے تحت سیاسی پناہ کے خواہش مند افراد صرف اسی ملک میں اپنی پناہ کی درخواستیں جمع کرا سکتے ہیں، جس کے ذریعے وہ پہلی مرتبہ یورپی یونین کی حدود میں داخل ہوئے تھے۔ یہی ملک تارکین وطن کی پناہ کی درخواست پر فیصلہ ہونے تک انہیں رہائش فراہم کرنے کا بھی ذمہ دار ہوتا ہے۔

اس دوران یہ مہاجرین کسی دوسرے یورپی ملک میں پناہ کی درخواستیں جمع نہیں کرا سکتے اور ڈبلن قوانین کے تحت انہیں واپس بھیج دیا جاتا ہے تاہم اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق ان قوانین پر عمل درآمد سست روی کا شکار ہے۔

جرمنی میں ’ڈبلن پناہ گزینوں‘ کی تعداد

رواں برس کی پہلی ششماہی کے دوران 77 ہزار تارکین وطن نے جرمنی میں حکام کو اپنی سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائی تھیں۔ بی اے ایم ایف کے مطابق ان میں سے 30 ہزار افراد پہلے ہی کسی دوسرے ملک میں سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرا چکے تھے۔

دیگر یورپی ممالک بھی ان میں سے 21 ہزار تارکین وطن ابتدائی درخواستیں اپنے ہاں جمع کرائے جانے کی تصدیق کر چکے ہیں لیکن جرمنی کی وفاقی حکومت کے مطابق اب تک ان میں سے صرف 4922 افراد کو جرمنی سے ملک بدر کر کے متعلقہ یورپی ملک بھیجا جا سکا ہے۔

سماجی مراعات میں کٹوتی

ویلٹ ام زونٹاگ کے مطابق ایسے تارکین وطن کے جرمنی میں طویل قیام کی حوصلہ شکنی کرنے کے لیے ہی سولہ وفاقی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے اپنے ششماہی اجلاس میں ڈبلن قوانین کی زد میں آنے والے پناہ کے متلاشی افراد کو فراہم کردہ سماجی امداد میں کٹوتی کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے وفاقی حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ سماجی امداد کے قوانین میں تبدیلی کرے۔ اب تک ایک تنہا پناہ گزین کو رہائش اور ماہانہ اخراجات کے لیے 416 یورو ہر ماہ دیے جا رہے تھے۔

ش ح / ع س (ڈی پی اے، کے این اے)