1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جلیانوالہ باغ واقعے پر افسوس، ڈیوڈ کیمرون امرتسر میں

20 فروری 2013

بھارت کا دورہ کرنے والے برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون بدھ کے روز سن 1919ء میں جلیانوالہ باغ میں پیش آنے والے قتل عام کے واقعے کی یادگار کا دورہ کرنے امرتسر پہنچ رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/17hhL
تصویر: Getty Images

کیمرون بدھ کے روز سن 1919ء میں پیش آنے والے واقعے پر افسوس کا اظہار کریں گے۔ خبر رساں ادارے کے مطابق کیمرون اس واقعے پر باقاعدہ معذرت تو نہیں کریں گے تاہم تسلیم کریں گے کہ یہ واقعہ برطانوی تاریخ کے کندھوں پر پڑے کسی بوجھ کی طرح ہے۔ کیمرون وہ پہلے برطانوی وزیراعظم ہیں، جو اس واقعے کے حوالے سے ایسے کلمات ادا کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ سن 1919ء میں برطانوی فوجیوں نے جلیانوالہ باغ میں غیرمسلح مظاہرین پر فائرنگ کی تھی۔ مہاتما گاندھی نے اسی واقعے کے حوالے سے کہا تھا کہ جلیانوالہ باغ نے برطانوی سامراج کی بنیادیں ہلاک کر رکھ دی ہیں۔

Indien Großbritannien Staatsbesuch von Cameron
برطانوی وزیراعظم کیمرون دورہ بھارت کے دورانتصویر: Reuters

1919ء میں ہونے والے اس قتل عام میں سینکڑوں افراد برطانوی فوجیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے تھے۔

اپنے تین روزہ دورہ بھارت کے آخری روز ڈیوڈ کیمرون جلیانوالہ باغ سے قبل سکھوں کے مقدس مقام گولڈن ٹیمپل بھی جا رہے ہیں۔

اس دورے میں ڈیوڈ کیمرون نے دونوں ممالک کے درمیان مزید قریبی تعلقات کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ دونوں ممالک تاریخی اور مشترکہ اقدار کے حامل ہیں۔

بھارتی کتب میں اب بھی اس واقعے کو برطانوی سامراج میں بے گناہ شہریوں کے قتل عام کے واقعے کے طور پر پڑھایا جاتا ہے۔

اس تاریخی جگہ کے سیکرٹری ایس ایک مکھرجی نے خبر رساں ادارے سے گفتگو میں کہا، ’مجھے امید ہے کہ وہ (ڈیوڈ کیمرون) یہاں اپنے دکھ کا اظہار کریں گے، اس قتل عام پر معذرت کریں گے۔‘

کیمرون جو اس دورے میں بھارتی نژاد برطانوی ارکان پارلیمان کے ہمراہ بھارت پہنچنے ہیں کے ایسے کسی اقدام کو ایک ’جوئے‘ سے تعبیر کیا جا رہا ہے کیوں کہ ایسی صورت میں برطانیہ کی دوسری سابقہ نوآبادیات کی جانب سے بھی ایسے ہی مطالبے سامنے آ سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل سن 1997ء میں ملکہ برطانیہ کے ہمراہ بھارت کا دورہ کرنے والے شہزادہ فلپ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس واقعے میں ہلاک شدگان کی تعداد کو ’بہت بڑھا چڑھا‘ کر پیش کیا گیا ہے۔

at/ai (AFP, Reuters)